گورنر کے اعلان کے با وجود لیا ری ا یکسپر یس کا دوسرا ٹریک نا مکمل،شہری پریشان

652

کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری)گورنر سندھ محمد زبیر کے اعلان کے با وجود لیا ری ا یکسپر یس کا دوسرا ٹریک مکمل نہیں ہو سکا۔انہوں نے اکتوبر میں لیا ری ایکسپر یس کو شہر یوں کے لیے کھو لنے کا اعلان کیا تھا۔ منصوبے کی تکمیل میں غیرمعمولی تاخیر کی وجہ سے منصوبہ کی لاگت میں 100 فیصد سے زائد اضافہ ہوگیا ہے۔ 32 کلومیٹر کے اس 2 رویہ ٹریک پر وقت کے ساتھ لاگت بھی بڑھتی چلی گئی اور14برس قبل 5 ارب سے شروع کیے جانے والے اس منصوبے کو اب تقریباََ 11 ارب روپے میں مکمل کیا جائے
گا ۔کراچی میں ٹرانسپورٹ کے دباؤ کو کم کرنے اور شہریوں کو سہولیات کی فراہمی کے لیے شروع کیے جانے والے لیاری ایکسپریس وے منصوبہ کا دوسرا ٹر یک 14 سال بعد بھی نامکمل ہے،جس کی وجہ سے شہری پر یشان ہیں ۔ لیاری ایکسپریس وے مکمل ہونے سے شہر کا 60 فیصد اس پر منتقل ہوجائے گا اورماڑی پور سے سپر ہائی وے کا سفر صرف 15 منٹ کا رہ جائے گا۔لیاری ایکسپریس وے منصوبے کا اعلان وفاق کی جانب سے 2002ء میں کیا گیا تھا جسے سہراب گوٹھ سے ماڑی پور تک دو طرفہ ٹریفک کے لیے تعمیر کیا جانا تھا۔ منصوبے کا ایک ٹریک 2010ء میں مکمل کرلیا گیا لیکن دوسرے ٹریک کی تعمیر اب تک نا مکمل ہے۔ لیاری ایکسپریس وے کی تعمیر سے ٹریفک کے دباؤ میں بڑی حد تک ریلیف متوقع ہے لیکن منصوبے کی تعمیر میں تاخیر اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان بنتا جارہا ہے۔لیاری ایکسپریس وے منصوبہ کراچی ماسٹر پلان کا حصہ ہے اور اسی کے تحت شہر سے ٹریفک کا بوجھ کم کرنے اور مال بردار اور بڑی گاڑیوں کو شہر سے گزارے بغیر ماڑی پور روڈ اور بندرگاہ تک لانے کے لیے اس منصوبے کو شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ سہراب گوٹھ سے ماڑی پور تک دو طرفہ ٹریفک کے لیے تعمیر کیے گئے اس منصوبے کا ایک ٹریک 2010ء میں مکمل کرلیا گیا تھا جبکہ دوسرے ٹریک کے مکمل ہونے میں فقط ایک کلومیٹر کا ٹریک باقی رہ گیا تھا جو اب تک ادھورا ہے۔واضح رہے کہ19جون 2017ء کوگورنر سندھ محمد زبیر نے لیاری ایکسپریس وے کے دورے کے مو قع پر میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے کہا تھا کہ لیا ری ایکسپر یس وے منصوبے کا دوسرا ٹریک اکتوبر میں مکمل ہو جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ لیاری ایکسپریس وے کے رہ جانے والے 1.4 کلومیٹر کے شمالی حصہ پر قائم تجاوزات کا خاتمہ ہوگیا ہے ۔لیاری ایکسپریس وے کے شمالی حصہ کی تکمیل سے شہریوں کو آمدورفت کی بہترین سہولیات فراہم ہوں گی جبکہ شہر سے ٹریفک جام کے خاتمہ اور ٹریفک کے بہاؤ میں بھی مدد ملے گی اور شہریوں کا وقت اور ایندھن کی بچت ہوگی لیکن گو رنر سند ھ کی جانب سے کیا گیا وعدہ تاحال اپنے ایفا کا منتظر ہے۔