ملک میں ظلم وجبر اور لاقانونیت کی انتہا ہوگئی، میاں مقصود

204

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے ڈیرہ اسماعیل خان میں بااثر افراد کی جانب سے 16 سالہ معصوم بچی کے ساتھ انسانیت سوز سلوک اور لاہور میں سات سالہ بچی کو درندگی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ذاتی دشمنی کے باعث مخالف خاندان کی بے گناہ لڑکی کو برہنہ کرکے گاؤں میں گھومنے پر مجبور کرنا، جاہلیت کی انتہا اور تمام اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا ہے۔ کسی کو بھی واقعہ کو آگے بڑھ کر اسے روکنے کی ہمت ہوئی اور نہ ہی مقامی پولیس بروقت پہنچی۔ المیہ تو یہ ہے کہ بچی کے ورثا تھانے رپورٹ درج کروانے بھی گئے مگر پولیس روایتی ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے ٹالتی رہی اور جب واقعہ میڈیا میں آیا تو مجرمان کیخلاف رپورٹ درج کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہوا کی بیٹی کے ساتھ ایسا گھناؤنا سلوک کرنے والے افراد کو سرعام موت کے پھندے پر لٹکا دینا چاہیے۔ ملک میں ظلم وجبر اور لاقانونیت کی انتہا ہوگئی ہے۔ صوبائی دارالحکومت لاہور میں بھی 7 سالہ معصوم بچی کو ہوس کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا گیا۔ ملک اور بالخصوص پنجاب میں ونی جیسی رسم سمیت ظلم وزیادتی کے ایسے واقعات انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہیں۔ ہیومن رائٹس کے مطابق تین ہزار سے زائد ایسے واقعات میڈیا میں آگئے ہیں جن میں خواتین اور معصوم بچیوں کے ساتھ شرمناک سلوک کیا گیا ہے جبکہ 2016ء میں 512 سے زائد واقعات نوٹ کیے گئے۔ ویمن پروٹیکشن بل 2016ء سمیت بہت ساری قانون سازی تو کرلی گئی مگر عمل درآمد تاحال نہیں ہوسکا۔ ایک بین الاقوامی این جی اوز کے اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں ہرسال ایک ہزار سے زائد خواتین اور معصوم بچیاں قتل ہوتی ہیں جبکہ 90 فیصد خواتین کو مختلف انداز میں جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے۔ پاکستان کا شمار دنیا کے ایسے دس ممالک میں ہوتا ہے جہاں خواتین اور بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے جاتے۔ انہوں نے کہا کہ صرف 2015ء میں پنجاب بھر میں دو ہزار سے زائد خواتین کو اغوا کیا گیا، جن میں سے 80 فیصد کے ساتھ زیادتی کی گئی اور 15 فیصدکو قتل کردیا گیا۔ ہر سال 29 سو خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے جبکہ 2008ء سے اب تک پنجاب میں 8806 اور ملک بھر میں 11 ہزار کے قریب خواتین کی بے حرمتی کی گئی ہے جو کہ حکمرانوں کی گڈگورننس کی بدترین مثال ہے۔