خیبر پختونخوا میں تعلیم کی امریکنائزیشن کو نہیں مانتے، مشتاق احمد خان

574
مرکزی حکومت جغرافیہ اور نظریے کے تحفظ میں ناکام ہوگئی، مشتاق خان
مرکزی حکومت جغرافیہ اور نظریے کے تحفظ میں ناکام ہوگئی، مشتاق خان

پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمد خان نے پشاور کے پردہ باغ میں اسلامی جمعیت طلبہ خیبر پختونخوا کے اسٹوڈنٹس کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں تعلیم کی امریکنائزیشن کو نہیں مانتے، صوبائی حکومت سن لے صوبے میں نگہت لون اور ایڈم اسمتھ مارکہ نصاب نہیں چلے گا۔ پرائمری اور ہائیر سیکنڈری اسکولوں کا نیا لوگو ہم جنس پرستوں کی نمائندگی کرتا ہے، جو اسلام اور انسانیت کے لیے باعث شرم ہے۔ صوبائی حکومت اس لوگو کو فوری طور پر تبدیل کرکے اس کی جگہ پختون کلچر، دستور پاکستان اور اسلام کی روایات کے ساتھ مطابقت رکھتا ہو۔ تعلیم کو پرائیویٹ کرنے والی قوتوں کے سامنے فولادی دیوار بن کر کھڑے ہوں گے۔ تعلیم کو پرائیوٹائز نہیں ہونے دیں گے۔ کالجوں کی سطح پر مخلوط تعلیم کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ وزیر اعلیٰ اور وزیر تعلیم کالجوں کی سطح پر مخلوط تعلیم کو ختم کرنے کے احکامات دیں۔ گیارہ بارہ سال کے بچے اب بچے نہیں رہے، سوشل میڈیا کے استعمال نے بچوں کو وقت سے پہلے بڑا کردیا ہے۔ پانچویں جماعت تک مخلوط تعلیم پاکستان کی نئی نسل کے لیے ٹائم بم ہے۔ کسی بھی صورت میں پانچویں جماعت تک لڑکے اور لڑکیوں کی مخلوط تعلیم تسلیم نہیں کریں گے۔ بدقسمتی سے قائد اور قبال کے پاکستان کے اوپر پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیوں کی حکومت ہے۔ سیاسی جماعتوں کے نام پر پرائیویٹ کمپنیاں اور لیڈرز کے نام پر ڈیلرز مسلط ہیں۔ اس مافیا کو عدالت عظمیٰ نے سسلین مافیا اور کرپشن کے گاڈ فادر قرار دیا ہے۔ ڈیلروں، پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیوں اور سسلین مافیا کی وجہ سے پاکستان میں غربت اور جہالت کے اندھیرے ہیں۔ طلبہ کو ان کا حق نہ دینا بھی کرپشن کی ایک قسم ہے۔ صوبائی حکومت فوری طور پر فاٹا اور خیبر پختونخوا میں طلبہ یونین کے انتخابات کا اعلان کرکے شیڈول جاری کرے۔ دفاع پاکستان اور تکمیل پاکستان کا نام اسلامی جمعیت طلبہ ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان اور امت مسلمہ کا اثاثہ اور اسلامی انقلاب کا ہر اول دستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ پورے پاکستان کے تعلیم کا بجٹ 2.3 فیصد ہے۔ پاکستان میں سائنسدان نہیں ریڑھی بان تیار ہورہے ہیں۔ تعلیمی بجٹ میں پانچ فیصد اضافہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 33 سال سے طلبہ یونین پر پابندی ہے، حیرت کی بات ہے، دکانداروں، رکشہ اور ریڑھی بانوں کی یونین موجود ہے لیکن سب سے باشعور طبقہ طلبہ کو اس حق سے محروم رکھا گیا ہے۔ طلبہ یونین کی بحالی تحریک انصاف کے منشور میں شامل ہے لیکن صوبائی حکومت ساڑھے چار سال کے عرصے میں صوبے میں طلبہ کو ان کا بنیادی حق نہیں دے سکی۔ طلبہ یونین نے پاکستان کو نظریاتی سیاستدان دیے۔ جمہوریت کی نرسری کو قتل کرنے کے نتیجے میں ملک پر شوگر مل مافیا، اسٹیل مل مافیا، کرپشن کے گاڈ فادرز اور پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیاں پاکستان پر مسلط ہوئیں۔ طلبہ یونین پر پابندی کی وجہ سے تعلیمی اداروں میں بدامنی بڑھی۔ پاکستان کے تعلیمی مسائل کا حل طلبہ یونین کے انتخابات میں ہے۔ یہ طلبہ کا بنیادی، جمہوری اور دستوری حق ہے۔ طلبہ کو یونین کا حق نہ دے کر پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں طلبہ کی مجرم ہیں۔ طلبہ یونین پر پابندی تعلیم کا قتل اور اسے سولی پر چڑھانے کے مترادف سمجھتے ہیں۔ وفاقی اور چاروں صوبائی حکومتیں طلبہ یونین کے انتخابات کا فوری طور پر شیڈول دیں۔ اسٹوڈنٹس کنونشن سے اسلامی جمعیت طلبہ کے مرکزی ناظم اعلیٰ صہیب الدین کاکا خیل اور اسلامی جمعیت طلبہ خیبر پختونخوا کے ناظم شاہکار عزیز نے بھی خطاب کیا۔