اسٹبلشمنٹ نے پرویزمشرف کو پاکستان آنے کا اشارہ دیدیا 

556

کراچی (رپورٹ : محمد انور) ملک کی رواں سیاسی صورتحال کی وجہ اور آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے کی غرض سے سابق صدر و آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ جرنل پرویز مشرف نے کسی بھی وقت پاکستان واپس آنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اب وہ آئندہ 3ماہ کے دوران کسی دن واپس آجائیں گے۔ سیاسی
حلقوں کا کہنا ہے کہ وہ فوری طور اپنے آپ کو ممکنہ نگراں سیٹ اپ کا اہم حصہ بنانے کی کوشش میں ہیں۔ باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ ملک کی اسٹیبلشمنٹ نے پرویز مشرف کو ان کی واپسی پر خاموش رہتے ہوئے در پردہ ان کی حمایت کرنے کا اشارہ بھی دیا ہے جبکہ ممکنہ نگراں وزیر اعظم کے لیے ان کا نام بھی دینے کا عندیہ دیا ہے۔ پرویز مشرف ملک واپس آنے سے قبل بے نظیر بھٹو قتل کیس میں اپنی سزا کے حوالے سے اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کریں گے تاکہ یہ فیصلہ کالعدم ہوسکے بعد ازاں اس مقدمے کا سامنا بھی کریں گے۔ امکان ہے کہ پرویز مشرف اپنی جماعت سمیت متحدہ قومی موومنٹ میں شامل ہونے کا بھی جلد فیصلہ کرلیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت کرنے کے لیے تیار ہیں جبکہ متحدہ کے موجودہ سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار بھی پرویز مشرف کے لیے نہ صرف نرم گوشہ رکھتے ہیں بلکہ ان کی بھی خواہش ہے کہ پرویز مشرف ملک واپس آکر اپنا سیاسی کردار ادا کریں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف جنوری تک حتمی طور پر ملک واپس آجائیں گے جس کے بعد ملک میں ایک نئی سیاسی صورتحال بن جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق صدر کی آمد کا مقصد 2018ء کے انتخابات میں بھر پور طریقے سے حصہ لینا ہے۔ تاہم دوسری طرف پرویز مشرف کی پارٹی آل پاکستان مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد امجد کا کہنا ہے کہ رابطے تو ہر جماعت سے ہوسکتے ہیں لیکن فی الحال انہوں نے انتخابی الائنس بنانے کی تیاریاں کی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پارٹی کا اپنا ایک منشور ہے۔ نمائندہ جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے بارے میں یہ تاثر بھی غلط ہے کہ وہ ایم کیو ایم پاکستان یا کسی اور جماعت کی قیادت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ تاہم سیاسی حلقے یہ بات تسلیم کرنے سے انکار کررہے ہیں ان حلقوں کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کی کوشش اور خواہش ہے کہ وہ ایم کیو ایم کی قیادت سنبھالیں اس مقصد کے لیے راہیں بھی ہموار کی جارہی ہیں۔ جبکہ کراچی میں موجود مہاجر اتحاد تحریک کے سربراہ ڈاکٹر سلیم حیدر نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان پر زور دیا جارہا ہے کہ وہ پرویز مشرف کی قیادت میں مہاجروں کو اکھٹا کریں اور اس مقصد کے لیے اسٹیبلشمنٹ کا ایک حلقہ فعال بھی ہے۔ ڈاکٹر سلیم حیدر نے کہا کہ پرویز مشرف کے حوالے سے دی جانے والی تجویز کا انہوں نے ابھی کوئی جواب نہیں دیا البتہ ان کی خواہش ہے کہ پرویز مشرف ان کے بنائے گئے گرینڈ مہاجر الائنس کی حمایت کریں اور اس کا ساتھ دیں۔ انہوں نے بتایا ہے کہ یہ تاثر بھی درست ہے کہ پرویز مشرف کسی بھی وقت واپس آسکتے ہیں ۔