امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی اپیل پر جماعت اسلامی کے زیر اہتمام ملک بھر میں یوم نفاذ اردو منایا گیا۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور چاروں صوبائی دارالحکومتوں سمیت ضلعی اورڈویژنل مقامات پر بڑی بڑی ریلیوں کا اہتمام کیا گیا جن میں عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ لاہور میں پنجاب اسمبلی کے سامنے بڑامظاہرہ کیا گیا جس سے سیکرٹری جنرل لیاقت بلو چ،ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ،میاں مقصود احمد اور قومی زبان اردو تحریک پاکستان کے صدر ڈاکٹر اشر ف نظامی نے خطاب کیا۔ شیخوپورہ میں دفتر جماعت اسلامی سے پریس کلب تک ریلی نکالی گئی جس کی قیادت ضلعی امیر رانا تحفہ دستگیر نے کی ۔ملتان میں ضلعی امیر آصف اخوانی نے مظاہرے کی قیادت کی ۔
منصورہ آڈیٹوریم میں منعقدہ مرکزی تقریب سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے امیرجماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاکستان ایسا ملک ہے جس کی کوئی زبان نہیں ،قومی زبان اردوملک میں اجنبی ہے ۔ برسر اقتدار رہنے والے حکمرانوں نے 73کے آئین سے روگردانی اور خلاف ورزی کی ہے ۔اردو کا نفاذ آئینی تقاضا ہے اور عدالتوں نے بھی اس کا حکم دے رکھا ہے ۔عدالت عظمیٰ نے 85ءمیں حکم دیا تھا کہ 15سال کے اندر اردو کو سرکاری اور دفتری زبان بنایا جائے مگر اس حکم کی مسلسل خلاف ورزی کی گئی اور آج تیس سال بعد بھی اس پر عمل درآمد نہیں ہوسکا۔سول اور فوجی حکمرانوں نے سپریم کورٹ کے حکم کو پرکاہ کی حیثیت نہیں دی ۔انہوں نے چیف جسٹس جواد احسن خواجہ کے اردو میں حلف لینے اور 66صفحات پر مشتمل فیصلہ اردومیں لکھنے پر انہیں زبر دست خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ جب تک حکمران اردو کے نفاذ کیلئے اقدامات نہیں کرتے محض چیف جسٹس کے اردو میں حلف اٹھانے سے بات نہیں بنے گی ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی زبان لباس اور تہذیب و تمدن پر فخر ہونا چاہئے،انگلش سے مرعوبیت اور غلامانہ ذہنیت کو ختم کرنے کی ضرورت ہے ۔
سینیٹر سراج الحق نے اپنے دس روزہ دورہ برطانیہ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اوور سیز پاکستانی ملک سے بڑی محبت کرتے ہیںاور وزیر خزانہ اسحق ڈار کے مطابق سالانہ 18بلین ڈالر پاکستان کو زر مبادلہ کما کردیتے ہیں مگر انہیں ووٹ کے حق سے محروم رکھا گیا ہے ،انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کے پیسوں کا حکومت کو ہر ماہ انتظار رہتا ہے انہیں قومی فیصلوں پالیسی سازی میں شرکت کا موقع نہیں دیا جاتا ،انہوںنے مطالبہ کیا کہ 2018کے انتخابات میں اوور سیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے اور الیکشن کمیشن ابھی سے ان کے ووٹ کاسٹ کروانے کا انتظام کرے ،انہوں نے کہا کہ اگر پاکستانی سفارتخانے یہ کام نہیں کرتے توکئی وسرے ممالک کے سفارتخانوں سے ووٹ ڈلوائے جاسکتے ہےں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی ہمارے اصل سفیر ہیں لیکن برطانیہ سمیت دنیا بھر میں مقیم پاکستانیوں کو اپنی حکومت سے بے پناہ شکایات ہیں ۔خاص طور پر سفارتخانوں،قومی ایئر لائن او ر نادرا سے لوگوں کو گلہ ہے کہ وہ اوور سیز پاکستانیوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹتے ہیں اور لیکن ان اداروں سے انہیں کوئی ریلیف نہیں ملتا ۔باہر سے پیسے بھیجنے پر ناروا ٹیکس عائد کردیا گیا ہے جس سے ان کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے اور حکومت کی طرف سے انہیں منفی پیغام دیا گیا ۔
میڈیا کے نمائندوں کے مختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ کرپشن ملک و قوم کیلئے کینسر سے بھی خطرناک بیماری بن چکی ہے جس کا فوری تدارک نہ کیا گیا تو یہ پاکستان کی سا لمیت کیلئے خطرناک ہوسکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مشرف دور میں کرپشن کے نئے ریکارڈ بنائے گئے ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت کا فرض ہے کہ وہ گندے انڈوں اور کالی بھیڑوں کو اپنی پارٹیوں سے نکال دیں اور انہیں کان سے پکڑ کر احتساب کمیشن کے حوالے کردےں۔انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خلاف ملک بھر میں بھرپور آپریشن ہونا چاہئے۔سندھ ہی نہیں چاروں صوبوں میں بے لاگ احتساب کیا جائے اور جتنے مگر مچھ ہیں انہیں پکڑ کر ان سے قومی دولت نکلوائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پر 70ارب ڈالر کا قرض ہے جبکہ پاکستانیوں کے 200ارب ڈالر سے زائد صرف سوئس بنکوں میں پڑے ہیں اگر یہ رقم ملک میں لائی جائے تو پاکستان کے نہ صرف تمام قرضے اتر سکتے ہیں بلکہ ملک میں تعلیم اور صحت کی مفت سہولتیں دی جاسکتی ہیں اور بجلی اور گیس سمیت تمام بحرانوں پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوکر شاہی ،سیاستدانوں اور سرکاری اداروں کے ملازمین سمیت جو بھی کرپشن میں ملوث پایا جائے اسے کسی قیمت پر نہ چھوڑ ا جائے۔ کرپشن کرنے والے کسی کے دوست نہیں بلکہ یہ سانپ اور بچھو ہیں جنہوں نے قوم کوڈس کر ان کے جسم میں زہر گھول دیا ہے۔
سینیٹر سراج الحق نے خیبر پختونخواہ کے حالیہ بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی کی شاندار کامیابی پر صوبہ کے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے جماعت اسلامی پر اپنے اعتماد کا اظہارکیا ہے ہم انہیں مایوس نہیں کریں گے اور صوبہ خیبر پختونخواہ کو ایک مثالی صوبہ بنانے میں بھرپور کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی کوشش ہوگی کہ زیادہ سے زیادہ فنڈز بلدیاتی نمائندوں کے ذریعے خرچ کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ ایم این اے اور صوبائی اسمبلیوں کے ممبران کا کام گلیاں اور نالیاں بنوانا نہیں بلکہ قانون سازی کرنا ہے ۔ہم کوشش کریں گے کہ ترقیاتی کام لوکل گورنمنٹ کے ذریعے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اب سندھ اور پنجاب میںبلدیاتی انتخابات جلد ہونے چاہئیں۔