جسارت نے اپنی ویب سائٹ پر ’’جسارت بلاگ‘‘ کا افتتاح کردیا

1190
جسارت بلاگ کی افتتاحی تقریب سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحم‘ چیف ایڈیٹر اطہر ہاشمی‘ ڈاکٹر واسع شاکر‘ شاہنواز فاروقی ودیگر خطاب کررہے ہیں
جسارت بلاگ کی افتتاحی تقریب سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحم‘ چیف ایڈیٹر اطہر ہاشمی‘ ڈاکٹر واسع شاکر‘ شاہنواز فاروقی ودیگر خطاب کررہے ہیں

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ جسارت علمی، فکری اور نظریاتی محاذ پر اپنا مثبت کردار ادا کررہا ہے، جسارت بلاگ کے ذریعے بلاگرز معاشرے میں مثبت پہلو کو اجاگر کرنے میں معاون ثابت ہوں گے، جسارت سے لوگوں کی جذباتی وابستگی ہے،نئے قلم کاروں اور بلاگرز کے لیے جسارت بلاگ بہترین پلیٹ فارم ثابت ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کے روز فاران کلب میں جسارت بلاگ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے روزنامہ جسارت کے منتظم اعلیٰ ڈاکٹر محمد واسع شاکر، جسارت کے چیف ایڈیٹر اطہر ہاشمی، معروف دانشور وکالم نگار شاہنواز فاروقی،جسارت بلاگ کے ایڈیٹر نذیر الحسن،جامعہ کراچی میں شعبہ ابلاغ عامہ میں اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر اسامہ شفیق،معروف بلاگرزمزمل شیخ بسمل،فہد کیہر،کاشف نصیر ،جسارت کے مارکیٹنگ ڈائریکٹر طاہر اکبرنے خطاب کیا۔اس موقع پرجسارت کے چیف آپریٹنگ آفیسر اکرم قریشی،عبد الرحمن ،عرفان احمد، فیض اللہ خان ، صہیب جمال سمیت بڑی تعداد میں بلاگرز موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ روزنامہ جسارت ہمیشہ کی طرح مثبت سمت کی جانب سفر کررہا ہے۔ جسارت ایک عام اخبار نہیں ہے یہ تمام مسائل ومشکلات کے باوجود اپنے مشن پر قائم ہے اور اس میں کام کرنے والے بھی مشنری جذبے کے تحت کام کر رہے ہیں۔ اطہر ہاشمی نے کہا کہ سوشل میڈیا نے نئی نسل میں لکھنے لکھانے کی جو امنگ پیدا کی ہے وہ خوش آئند ہے تاہم زبان و بیان کاخیال رکھنا بھی ضروری ہے،بلاگ لکھنے والے کو اپنے نظریات کو سامنے رکھتے ہوئے بلاگ لکھنا چاہیے، میری معلومات کے مطابق بلاگ ایک ڈائری ہے پہلے لوگ اپنی ڈائری چھپا کر لکھتے تھے لیکن اب سوشل میڈیا کے ذریعے کھلے عام لکھی جارہی ہے۔ڈاکٹر محمد واسع شاکر نے کہا کہ ہم بڑا کام کرنے جا رہے ہیں جس کے نتائج مستقبل میں رو نما ہوں گے اور آئندہ آنے والی نسلوں کو اس کا فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم بلاگرز کو نظریاتی اور فکری تربیت فراہم کریں گے تاکہ معاشرے میں فکری و نظریاتی میدان اور دیگر موضوعات پر اچھے لکھنے والے سامنے آسکیں۔ شاہنواز فاروقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلاگرز اپنے نظریاتی تحفظ کے ساتھ معاشرے میں مثبت کردار ادا کرسکتے ہیں۔ معاشرے میں اگر کوئی بلاگربامعنی بات کرنا چاہتا ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے دین و تہذیب اور تاریخ کے بارے میں معلومات حا صل کرے تاکہ اپنے قارئین کو اپنے نظریاتی تشخص کے بارے میں صحیح معلومات فراہم کر سکے۔ان کا کہنا تھا کہ علم کے بغیر کلام کی جستجو بے معنی ہے، معاشرے کے چیلنجز کو سامنے رکھتے ہوئے مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔ مو جود دور میں انگریزی اخبارات میں روزانہ کی بنیاد پر اسلام کا مذاق اڑایا جا رہا ہے لیکن اس کا کوئی جواب نہیں دے رہا کیونکہ لوگوں کی فکر اور سوچ اپنے اپنے دائرے کے اندر محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ جسارت بلاگ کے ذریعے اپنی تہذیب اور اسلام کے دفاع کے لیے کام کیا جاسکتا ہے۔ جسارت بلاگ کے ایڈیٹر نذیرالحسن نے جسارت بلاگ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابلاغ کی نئی جہت سوشل میڈیا کے ذریعے متعارف ہوئی ہے۔ جسارت کی ویب سائٹ میں بلاگ کے شعبے کی ضرورت ایک عرصے سے محسوس کی جارہی تھی اس لیے آج جسارت بلاگ کے ذریعے نئے لکھاریوں کو جمع کرکے ان کی معلومات کو دوسروں تک پہنچانے اور ان کی حوصلہ افزائی کے لیے جسارت بلاگ کا آغاز کیا جارہا ہے۔ 2 ماہ کے اندر جسارت بلاگ میں60 بلاگرز جمع ہوگئے ہیں،جسارت نے صحافتی میدان میں ہمیشہ سے نرسری کا کردار ادا کیا ہے۔ ڈاکٹر اسامہ شفیق نے کہا کہ آج کے دور میں ابلاغ کی صلاحیت ہر فرد کے پاس ہے اور یہ ابلاغیات کا نیا تصور ہے۔ آپ اپنی رائے کا اظہار اپنے خیالات بلاگ کے ذریعے آسانی کے ساتھ دوسروں تک پہنچا سکتے ہیں، بلاگ پر 2 لائنوں سے لے کر 3 سو سے زائد الفاظ کے ساتھ اس کا اظہار کرسکتے ہیں اور اپنے روز مرہ کے مشاہدات کو شیئر کرسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نظریاتی تشخص کو اجاگر کرنے کے لیے جسارت بلاگ کو دوسرے بلاگز سے مختلف ہونا چاہیے تاکہ دنیا میں جاری نظریاتی کشمکش میں اپنا مثبت کردار ادا کرسکے۔مزمل شیخ بسمل نے کہا کہ 1994 ء میں انگزیری میں پہلے بلاگ کا آغاز ہوا اور آج دنیا بھر میں 20 کروڑ بلاگرز ہیں جن کی 40 سے 45 لاکھ پوسٹیں مختلف زبا نوں میں روزانہ شائع ہورہی ہیں۔فہد کیہر نے کہا کہ بلاگ بھی ابلاغ کا ایک ذریعے ہے مگر اب بات بلاگنگ سے مائیکرو بلاگنگ کی طرف جا چکی ہے2 اور3 لائنوں میں بھی ابلاغ کا عمل ہو رہا ہے۔کاشف نصیر نے کہا کہ جسارت کے تحت بلاگ کا اقدام ایک اچھا قدم ہے مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ نئے تصورات اور آئیڈیاز کے ساتھ آگے بڑھاجائے۔