سمجھ میں نہیں آرہا کہ اپنی تحریر کا آغاز کہاں سے کروں؟ انسانی بے حسی سے آغاز کروں یا مسلمانوں کی بے حسی سے۔ کیوں کہ آج ہر طرف مسلمانوں کی بے حسی کی وجہ سے بہت سے مسلمان بے بسی کی اذیت سے گزر رہے ہیں، چاہے وہ برما کے مسلمان ہوں یا پھر فلسطین کے، وہ شام کے مسلمان ہوں یا کشمیر کے مسلمان۔ ہر طرف مسلمانوں کی بے بسی اور بے حسی کی واضح مثالیں ملتی ہیں۔ اس کا تدارک کیسے کیا جائے؟ اس بے بسی کو کیسے ختم کیا جائے؟ اپنے احساسات کو کیسے جگایا جائے؟ کیا کسی معجزے کے انتظار میں ہیں ہم، یا پھر فرشتوں کی مدد کے انتظار میں ہیں؟؟؟ آخر کس کا انتظار ہے۔ آخر کیوں آج مسلمانوں کو اپنے زور بازو پر یقین نہیں۔
وجہ صرف ہمارا کمزور ایمان ہے ورنہ اسلام تو آج بھی وہی ہے، قرآن آج بھی وہی ہے جو چودہ سو سال پہلے تھا، عرش پر موجود ہمارا خالق و مالک، ہمارا پروردگار بھی وہی ہے جو ہمارے پیارے نبیؐ کے تین سو تیرہ سپاہیوں کا تھا۔ بس ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی بے حسی کو پس پشت ڈال کر کوئی عملی قدم اُٹھائیں۔
فرح وہاب، تیموریہ