عوام کو حرام کیوں کھلایا جارہا ہے

186

قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ! ترجمہ: ’’اور حکم دیا کہ جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو دی ہیں ان کو کھاؤ اور حد سے تجاوز نہ کرو ورنہ تم پر میرا غضب نازل ہوگا اور جس پر میرا عذاب نازل ہوا وہ ہلاک ہوگیا‘‘ (طہٰ 81:20) آج پوری امت مسلمہ اللہ کے غضب کا شکار ہے اس لیے کہ امت مسلمہ اللہ کی حدود کو پامال کررہی ہے، حلال و حرام میں امتیاز نہیں رکھتی، لہٰذا آج ہم مسلمانوں پر کیوں نہ عذاب نازل ہو۔ کبھی قحط کی صورت میں، کہیں طوفانوں، کہیں زلزلوں اور کہیں عصبیت کی صورت میں، کبھی میڈیا کی صورت میں نیز کہیں اخلاق رزائل کی صورت میں۔ پاکیزہ چیزوں کو چھوڑ کر حرام کھانے میں مگن ہیں۔ حال ہی میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان کے معروف شہروں کے معروف ریستورانوں میں ٹھنڈی مرغی کے نام سے گوشت کھلایا بھی جارہا ہے، سپلائی بھی کیا جارہا ہے، اس بات کا انکشاف کسی معمولی فورم پر نہیں ہوا بلکہ قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز کے اجلاس میں ہوا، اس کا مطلب عہدیداران حلال و حرام کے احکامات جانتے نہیں ہیں۔ بات صرف ہوٹلوں و ریستورانوں تک محدود نہیں بلکہ بڑے بڑے معروف بیکرز میں بھی مضر صحت کھانے کی اشیا فروخت کی جارہی ہیں اور پولٹری کی غذا میں ایسی اشیا شامل کی جاتی ہیں جن سے انسان کے اندر اخلاقی رزائل کے ساتھ ساتھ مختلف بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں جن میں دل، گردے، جگر، پھیپھڑوں اور ہڈیوں وغیرہ کی بیماریاں شامل ہیں۔ ملاوٹی دودھ سے بچوں میں بھی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ نیز برائلر مرغی کے استعمال سے بھی خواتین بے شمار طبی مسائل کا شکار ہیں۔ ہوٹلز و بیکرز کب تک عوام کی زندگیوں سے کھیلتے رہیں گے؟ کب تک حرام کھلاتے رہیں گے؟۔ میرا حکام بالا سے مطالبہ ہے کہ ایسے کاروبار کو روکا جائے، نیز شعبہ ہیلتھ کے عہدیداران کے خلاف بھی کارروائی کی جائے ورنہ یاد رکھیں کہ روز جزا ان کا سخت مواخذہ لیا جائے گا۔ جب انسان کاش کاش کرتا رہ جائے گا۔
مسرت جبیں، جامعۃ المحصنات، ناظم آباد کراچی