بلدیہ کراچی کے فائر بریگیڈ میں بدعنوانیاں عروج پر پہنچ گئیں

279

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) بلدیہ عظمی کراچی کے محکمہ فائر بریگیڈ میں گزشتہ 10 سال سے گاڑیوں کی مرمت و دیکھ بھال کا ٹھیکا ایک ہی کنٹریکٹر کو بغیر کسی ٹینڈر اور دیگر قوانین کی خلاف وزری کرتے ہوئے دینے کا انکشاف ہوا ہے۔ اس کنٹریکٹ کے دوران ہر سال 54 کروڑ روپے کے اخراجات کے باوجود قابل استعمال فائر ٹینڈرز صرف 8 باقی رہ گئے جبکہ 38 فائر ٹینڈرز اور 11 باوزر خراب ہوکر ورکشاپس تک محدود رہ گئے ہیں۔اس بات کا انکشاف بلدیہ عظمی کے ڈائریکٹر فائر بریگیڈ و سول ڈیفنس تسنیم احمد کی جانب سے سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم کو لکھے گئے خط میں کیا گیا۔ خط میں سینئر ڈائریکٹر سے سفارش کی گئی ہے فائر ٹینڈرز کی مرمت و دیکھ بھال کی مد میں جاری کی جانے والی ادائیگیاں روک دی جائیں۔ یاد رہے کہ میئر وسیم اختر نے گزشتہ ماہ ادارے کے سینئر ڈائریکٹر اور کے ایم سی کے سابق ڈائریکٹر ایچ آر ایم تسنیم احمد کو محکمہ کی صورتحال بہتر بنانے کیلیے ڈائریکٹر فائر بریگیڈ وسول ڈیفنس مقرر کیا تھا۔ انہوں نے فائر بریگیڈ
کی ذمے داریاں سنبھالتے ہی کئی کئی سال سے ایک ہی اسٹیشن پر تعینات اسٹیشن آفیسرز کا تبادلہ کر دیا تھا جبکہ دیگر اسٹاف کو بھی بارہ بارہ گھنٹے ڈیوٹی کرنے کے لیے پاپندی کردی تھی۔ مذکورہ ڈائریکٹر کی سخت ہدایت کے باوجود نہ صرف فائر سے متعلق گاڑیوں کی حالت بہتر کی جاسکی بلکہ انہیں ناکام کرنے کی کوشش شروع کردی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فائر بریگیڈ ڈپارٹمنٹ کی تباہی کے مبینہ طور اصل ذمے دار سینئر ڈائریکٹر مسعود عالم ہیں جن سے گزشتہ 8 سالوں کے دوران نہ تو سالانہ بجٹ کے حوالے سے پوچھا گیا اور نہ ہی دیگر کے حوالے سے رپورٹ لی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پورا محکمہ فائر بریگیڈ کے ایم سی کے ایک بااثر مافیا کے زیر اثر ہے جس کے تانے بانے سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز سے ملتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر فائر برگیڈ نے خط میں واضح کیا ہے کہ سال 2010 سے سالانہ 54 کروڑ روپے کا ٹھیکا فیبریکشن اینڈ ری انجینئرنگ کو ، کو بغیر کسی ٹینڈر کے کنٹریکٹ توسیع کی بنیاد پر دیا جارہا ہے۔ اس خط کے حوالے سے جب نمائندہ جسارت نے ڈائریکٹر فائر و سول ڈیفنس تسنیم احمد سے رابطہ کیا تو انہوں نے کال ریسیو نہیں کی تاہم معلوم ہوا ہے کہ حال ہی میں اسنارکل کی مرمت کے لیے ایک کروڑ 50 لاکھ روپے جاری کیے جانے کے باوجود اسنارکل صحیح نہیں کرائی جاسکی ۔ یادرہے کہ شہر فائراسٹیشنوں کی کل تعداد 23 ہے۔ 40 خراب ٹینڈرز کی وجہ سے کئی فاٹر اسٹیشن آگ بجھانے والی گاڑیوں کے بغیر ہی چل رہے ہیں اور جہاں کا عملہ اگ بھجانے کی کارروائی کیے بغیر یومیہ اوورٹائم بھی وصول کرتا ہے۔ شہریوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ فائر برگیڈ میں سنگین نوعیت کی بے قاعدگیوں اور بدعنوانیوں کے باوجود نہ تو صوبائی محکمہ اینٹی کرپشن اور نہ ہی قومی احتساب بیورو کو کارروائی کرتا ہے۔