پختوانخوا کے حراستی مراکز میں قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کا انکشاف

426

کراچی (رپورٹ: خالدمخدومی) کے پی کے میں قانون نافذ کرنے والے ادارواں کی نگرانی میں قائم حراستی مراکز میں قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں سامنے آگئیں‘ مذکورہ مراکز میں برسوں سے لاپتا متعدد افراد کے قید ہونے کا انکشاف ہوا ہے‘ دی ایکشن (ان ایڈ آف سول پاور ) ریگولیشن 2011ء کے تحت ملزم کی گرفتاری کے بعد زیادہ سے زیادہ 120 دن کے اندرصوبائی کمیٹی کے سامنے پیش کرنا ضروری ہے۔ یہ انکشاف جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں قائم کیے گئے لاپتا افراد کے لیے تلاش کمیشن کی دستاویزات میں کیا گیا اس پر شہری حلقوں نے اظہار تشویش کرتے ہوئے قوانین پر عملدرآمدکا مطالبہ کیا ہے وفاقی حکومت نے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں پر قابو پانے کے لیے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کے لیے دی ایکشن (ان ایڈ آف سول پاور )ریگولیشن 2011ء میں ایک خصوصی قانون پاس کیا تھا جس کے تحت دہشت گر دوں کے خلاف کام کرنے والے اداروں کو فا ٹا میں کارروائی کے تمام تر اختیارات دیے گئے ‘ساتھ ہی ان ادارروں کو اپنے حراستی مراکز بھی قائم کرنے کی اجازت دی گئی ، جس کے بعدکوہاٹ ،لکی مروت اورسوات میں یہ مراکز قائم کیے گئے،جہاں دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث یا مبینہ طور پر دہشت گردوں کی سہولت کاری میں ملوث افرادکو قید میں رکھا جاتا ہے جن کی نگرانی قانون کے مطابق گورنر یا اس کا کوئی نامزد افسر کرتاہے‘ ریگولیشن کی دفعہ 14کے تحت ایک 4 رکنی اورسائٹ بورڈبھی قائم کیاگیا ہے جو گرفتار افراد حقوق کے تحفظ کاذمے دار ہے ۔ یکم نومبر2017ء کو لاپتا افراد کی تلاش کے لیے بنائے گئے کمیشن کی طرف سے جاری شدہ دستاویزات سے انکشاف ہو ا کہ دی ایکشن (ان ایڈ آف سول پاور ) ریگولیشن 2011ء کے تحت قائم حراستی مراکز میں عام قوانین کے ساتھ ساتھ ریگولیشن کے قانون کے مطابق بھی کام نہیں کیا جا رہا‘ لاپتا افرادکے کمیشن کی دستاویزکے مطابق2010ء سے لاپتا تحصیل ٹانک کے محلے برکی کے رہائشی سید عمران خان برکی کے بارے میں ایم آئی کے ایک نمائندے نے اکتوبر2017ء میں بتایا کہ وہ سوات کے علاقے فضا گھٹ میں قائم حراستی مرکز میں موجو د ہے ‘ 2011ء سے لاپتا اورکزئی کا محمد رقیم جان کوہاٹ کے حراستی مرکزمیں قید ہے‘ڈسٹرکٹ صوابی کا علی جاوید اور سوات کا صفی اللہ نامی شخص 2 برس سے فصاگھٹ کے حراستی مرکز میں موجود ہیں‘ 2 برس سے لاپتا پشاور کے رہائشی داؤدخان، خبیرایجنسی کے عزیز الرحمان اور شینواری مارکیٹ کے وحید گل کوہاٹ اور لکی مروت کے حراستی مرکز میں موجو د ہیں۔ شہری حلقوں نے وفاقی حکومت اور صوبائی گورنر کی زیرنگرانی چلنے والے ان مراکز میں قانونی تقاضوں کو پورا نہ کیے جانے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے ۔