بدقسمتی سے میری والدہ کو چکن گونیا کا مرض لاحق ہوگیا، ڈاکٹر نے تجویز کیا کہ مریضہ کو پانچ روز تک ڈرپ لگے گی، سو میں اپنی والدہ کو لے کر گلستان جوہر کے اکلوتے معتبر ہسپتال دارالصحت پہنچا۔ جیسے ہی سڑک پر میں نے بائیک روکی تو ایک چارجڈ پارکنگ والا نمودار ہوا۔ پارکنگ فیس طلب کی میں نے پوچھا کہ یہاں تمہیں کس اتھارٹی نے تعینات کیا ہے؟ اس نے بتایا کہ اسے فیصل کنٹونمنٹ بورڈ والوں نے ڈیوٹی دی ہے۔ یہ سڑک حکومت سندھ کے تحت آتی ہے لیکن سڑک پر پارکنگ فیس وصول کرنے F.C.B کے خونخوار بھیڑیے آجاتے ہیں۔ دوسرا ظلم یہ ہے کہ دارالصحت ہسپتال والوں نے ایموشنل بلیک میلنگ کے ذریعے ہسپتال کے سامنے پوری سروس لین پر غاصبانہ قبضہ کیا ہوا ہے جس سے ایک زمانے سے فیصل کنٹونمنٹ بورڈ مجرمانہ صرف نظر کیے ہوئے ہے، صرف یہی نہیں ٹھیک اس ہسپتال سے چند قدم کے فاصلے پر ایک بلڈر نے اپنے پروجیکٹ کے سامنے گرین بیلٹ پر غیر قانونی مسجد تعمیر کی ہوئی ہے، یہاں بھی بلڈر نے مسجد کی آڑ میں سروس لین پر غاصبانہ قبضہ کیا ہوا ہے اور ایسا بہت جگہوں پر فیصل کنٹونمنٹ بورڈ کی سرپرستی میں ہورہا ہے۔ میرا F.C.B والوں کو کھلا چیلنج ہے کہ یہ اپنی حدود میں ایک پٹرول پمپ ایسا دکھا دیں کہ جہاں انہیں سروس لین غصب کرکے نہ بنایا گیا ہو۔ دکھ تو اس بات کا ہے کہ آرمی سمیت تمام فورسز کا عوام الناس میں بے حد احترام اور توقیر پائی جاتی ہے کوئی سول ادارہ غیر قانونی حرکت کرے تو عدلیہ سے لے کر نیب اور ایف آئی اے تک حرکت میں آجاتے ہیں، میڈیا الگ لتاڑتا ہے۔ ایک زمانے سے فیصل کنٹونمنٹ بورڈ کی کرپشن سے متعلق میڈیا میں وقفے وقفے سے آرہا ہے لیکن ان کے خلاف نہ کوئی انکوائری ہوتی ہے اور نہ تحقیقات عمل میں آتی ہیں۔ F.C.B کے علاقوں (خصوصاً گلشن جمال اور گلستان جوہر) میں سروس لین کو غائب کیا جارہا ہے، گرین بیلٹ پر تجاوزات قائم ہورہی ہیں، جو سروس لین بچی ہیں انہیں رشوت اور بھتا لے کر ہوٹل مافیا، ریڑھی و خوانچی مافیا کے حوالے کیا جارہا ہے، خالص رہائشی آبادیوں میں کمرشل کام کی اجازت دی جارہی ہے، عوام پوچھتے ہیں کہ یہ سب کام K.M.C کے علاقوں میں ہوں تو عدلیہ اور میڈیا بھڑک جاتے ہیں اور یہی حرکتیں فیصل کنٹونمنٹ بورڈ کے زیر اثر علاقوں میں ہوں تو سب کے پَر جلنے لگتے ہیں، بولنے والا فوج دشمن، غدار قرار پاتا ہے ایسا کب تک چلے گا؟؟
مصباح الدین، گلستان جوہر