بلدیہ عظمیٰ ،میٹروپولیٹن کمشنر سمیت درجن بھر اسامیوں پر عارضی افسران تعینات

281

کراچی (رپورٹ: محمد انور) حکومت سندھ اور بلدیہ کراچی کی عدم دلچسپی کی وجہ سے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے میٹروپولیٹن کمشنر سمیت ایک درجن سے زائد اسامیوں پر عارضی افسران تعینات ہیں جس کی وجہ سے اہم امور کی انجام دہی متاثر ہورہی ہے۔ جبکہ دوسری طرف کے ایم سی کو گریڈ 19 اور 20 کے افسران کی کمی کا بھی سامنا کرنا پڑرہا ہے چونکہ اچھی شہرت کے افسران ان دنوں کسی بھی پوسٹ پر
تعینات نہیں ہونا چاہتے یا ان کا تقرر نہیں کیا جاتا۔ بلدیہ کراچی کی انتظامی صورتحال پر نمائندہ جسارت کی تحقیقات کے مطابق حکومت سندھ بلدیہ عظمیٰ کی میٹروپولیٹن کمشنر ،فنانشل ایڈوائزر ، ڈائریکٹر جنرل باغات اور سینئر ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ کی اسامی پر کسی بھی افسر کی تعیناتی میں دلچسپی نہیں لے رہی ہے ۔ حالانکہ ان اسامیوں پر تعیناتی کا اختیار سندھ گورنمنٹ کو ہے جس کی وجہ سے کے ایم سی حکام عارضی بنیادوں پر دیگر افسران کو ان اسامیوں کا اضافی چارج دے کر امور نمٹانے کی کوشش کررہے ہیں۔اس حوالے سے نمائندہ جسارت نے جب سیکرٹری بلدیات محمد رمضان اعوان سے رابطہ کیا اور ان سے سندھ گورنمنٹ کی عدم دلچسپی کی بارے میں سوال کیا تو انہوں انہوں نے بتایا ہے کہ ’’ یہ تاثر غلط ہے کہ حکومت کے ایم سی کے امور میں دلچسپی نہیں لے رہی ،حقیقت یہ ہے کہ خالی اسامیوں کے حوالے سے میئر اور میٹروپولیٹن کمشنر کے ایم سی کے ساتھ تعاون نہیں کررہے ہیں، حکومت جن افسران کے تقرر کا حکم جاری کرتی ہے انہیں واپس بھیج دیا جاتا ہے‘ ۔ جبکہ خود منتخب قیادت کسی افسر کی تعیناتی کی سفارشی کا خط لکھنے سے بھی گریز کرتی ہے۔انہوں نے بتایا ہے کہ کے ایم سی کے معاملات کچھ اس طرح کے ہیں کہ وہاں اچھی شہریت کے افسران خدمات انجام نہیں دینا چاہتے جبکہ حکومت کی خواہش ہے کہ تمام محکموں میں نیک اور محنتی افسر تعینات کیے جائیں۔ یاد رہے کہ حکومت نے اگست میں سندھ سول سروسز اکیڈمی کے پرنسپل گریڈ 20کے افسر محمد نواز نعیم کو میٹروپولیٹن کمشنر کراچی تعینات کیا تھا لیکن صرف 2 ماہ کی مختصر مدت میں ہی وہ کے ایم سی کے نظام سے گھبراکر چھٹی لیکر چلے گئے بعدازاں ان کا تبادلہ کردیا گیا۔ان سے قبل 18اگست کو حکومت نے سابق میٹرو پولیٹن کمشنر ڈاکٹر بدر جمیل کی ایم سی کی حیثیت سے تقرر کا حکم جاری کیا تھا جس پر میئر وسیم اختر نے اعتراض کرکے حکمنامے کو واپس بھیج دیا تھا۔ذرائع نے بتایا ہے کہ اس صورتحال کی وجہ سے اب حکومت براہ راست کسی افسر کو کے ایم سی بھیجنے سے گریز کررہی ہے جس سے فائدہ اٹھاکر کے ایم سی میں من پسند افسران کو اہم ترین اسامیوں پر تعینات کیا جارہا ہے ۔ان دنوں میٹروپولیٹن کمشنر کا اضافی چارج دوسری مرتبہ سینئر ڈائریکٹر فوڈ ڈاکٹر اصغر عباس کو دیا گیا ہے جو فنانشل ایڈوائرز کی اہم ترین اسامی کی ذمے داریاں بھی سنبھالے ہوئے ہیں۔ایک ساتھ 3 اسامیوں پر ایک ہی افسر وہ بھی ایم بی بی ایس ڈاکٹر کی تعیناتی کی وجہ سے نہ صرف مالی بلکہ انتظامی معاملات بھی بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کے ایم سی میں اچھی شہرت رکھنے والے گریڈ 20کے افسر عبدالرحمن راجپوت، عبدالحفیظ ناسازی طبیعت کی وجہ سے چھٹیوں پر ہیں جبکہ ان ہی کی طرح کے افسران منصور قاضی اور احسن مرزا کو کسی بھی اسامی پر تعینات کرنے سے گریز کیا جارہا ہے ۔حالانکہ دونوں افسران انتہائی تجربہ کار بھی ہے ں مگر ان میں خامی یہ ہے کہ وہ ایمانداری سے فرائض انجام دینا چاہتے ہیں۔ کے ایم سی میں سیاسی صورتحال کی وجہ سے شعیب وقار ، فرحان درانی ، مسعودعالم ملک سے باہر چھٹی پر گئے ہوئے ہیں۔