عام انتخابات، ووٹر لسٹیں اور عقیدہ ختم نبوت 

607

اسد اللہ بھٹو ایڈووکیٹ
ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کا وقت قریب آرہا ہے۔ مردم شماری کے بعد نئی حلقہ بندیوں اور ووٹر لسٹوں کی تیاری کا معاملہ اپنی جگہ بہت اہم ہے۔ تاہم انتخابات اور عقیدۂ ختم نبوت کے حوالے سے بھی ایک اہم معاملہ زیرِ بحث ہے۔ نئی آئینی ترمیم میں امیدواروں کے حلف نامے میں تبدیلی اور پھر اس کی بحالی کے بعد یہ مسئلہ ابھی حل اور ختم نہیں ہوا ہے بلکہ اس کے اندر سقم موجود ہے اور عقیدۂ ختم نبوت پر ایمان اور یقین کے اظہار کے حوالے سے قوانین اور دفعات کو ابھی نئے الیکشن آرڈر 2017 میں شامل کیا جانا باقی ہے۔ اس مسئلے کے بارے میں چند حقائق اور گزارشات پیشِ خدمت ہیں۔ جن کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی ان کو درست کیے بغیر آگے بڑھا جا سکتا ہے۔
نئی ترامیم اور الیکشن ایکٹ 2017 سے قبل ملک میں انتخابات سے متعلق 8 قوانین رائج تھے۔ جو یہ ہیں (1)دی الیکٹرول رولزایکٹ 1974 (2) دی ڈی لمیٹیشن آف کانسٹی ٹیوئنسیز ایکٹ 1974۔ (3) دی سینٹ (الیکشن) ایکٹ 1975 (4) دی ریپریزنٹیشن آف دی پیپل ایکٹ 1976۔ (5) دی الیکشن کمیشن آرڈر2002 (6) دی کنڈکٹ آف جنرل الیکشن آرڈر (7)–2002 دی پولیٹکل پارٹیز آرڈر –2002 (8) دی الوکیشن آف سمبلز آرڈر 2002
حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی تاکہ وہ ان تمام قوانین کو یکجا کرکے مربوط قانون بنا دیں۔ کمیٹی کے کئی اجلاس ہوئے بالآخر الیکشن ایکٹ 2017ء پاس ہوگیا اس قانون کی آخری دفعہ 241 مذکورہ بالا آٹھ قوانین کی منسوخی (Repeal) سے متعلق ہے۔ الیکشن ایکٹ 2017ء کے پاس ہوتے ہی عقیدہ ختم نبوت کے حوالہ سے دو غلطیوں کی نشاندہی ہوئی جس پر ملک بھر میں شدید تشویش پیدا ہوئی اور عوام نے شدید غم و غصہ کا اظہار کیا۔ ایک غلطی یہ سامنے آئی کہ پرانے قوانین کے مطابق کسی بھی الیکشن کے لیے جس آدمی کو تجویز کنندہ اور تائید کنندہ نامزد کرتے ہیں وہ ایک حلف نامہ والا فارم بھر کر اس پر دستخط کرتا ہے اس میں تین الگ الگ حلف ہیں جن میں سے ایک حلف اس کے کوائف کے متعلق ہوتا ہے اس کے الفاظ یہ ہیں۔
1. I-the above mentioned Candidate, hereby declare on oath that ______
دوسرا حلف عقیدہ ختم نبوت بیان کرنے کے لیے ہوتا ہے اس کے الفاظ یہ ہیں۔
2. I-the above mentioned Candidate solemnly swear that______
اور تیسرا حلف بینک کے قرضہ جات اور بینک کے نادہند نہ ہونے کے متعلق ہوتا ہے اس کے الفاظ یہ ہیں۔
3. I here by solemnly declare to the best of my knowlege and belife that_________
نئے قانون الیکشن ایکٹ 2017ء میں جو اقرار نامہ دیا گیا ہے اس کا متن اس طرح ہے:
DECLARATION ON BY THE CANDIDATE
1. I,_______(nominated Candidate), hereby declare that _____________
نئے قانون کے فارم میں صرف ڈکلیئر کا لفظ لکھا ہوا ہے اور ’’حلف‘‘ حذف کردیا گیا نیز پہلے والے فارم میں درج تین حلف کو ختم کردیا گیا اور صرف ایک دفعہ ڈکلیئر لکھا گیا۔
اس کے بعد الیکشن ایکٹ 2017ء میں ترمیم منظور کر کے سابقہ فارم مع تینوں حلف کو من و عن بحال کردیا گیا ہے اس طرح یہ معاملہ حل ہوگیا ہے۔ دوسری غلطی یہ ہوئی کہ پرانے قانون The Conduct of General Election Order 2002 کی دفعات 7B اور 7C کو نئے قانون (الیکشن ایکٹ 2017) میں شامل نہیں کیا گیا۔ دونوں دفعات 7B اور7C عقیدہ ختم نبوت سے متعلق ہیں۔
پاکستان میں انتخابات کے لیے ووٹر لسٹ دو طرح کی ہوتی ہیں ایک مسلمانوں والی ووٹر لسٹ Joint Electoral Rolls)) اور دوسری غیر مسلم والی ووٹر لسٹ (Supplemenlary list of Voters) ہے مذکورہ بالا دفعات میں سے دفعہ 7B مسلمانوں والی ووٹر لسٹوں میں اندراج کروانے اور دفعہ 7C مسلمانوں والی ووٹر لسٹ کی درستی یعنی مسلمانوں والی ووٹر لسٹ میں سے قادیانیوں کے ناموں کو نکالنے کے طریقہ کار کے لیے ہے۔ دفعہ 7B کا متن یہ ہے۔
[7B. Status of Ahmadis etc. to remain unchanged___Not with standing anything contained in the Electoral Rolls Act, 1974(XXI of 1974), the Electoral Rolls, Rules, 1974, or any other law for the time being in force, including the Forms prescribed for preparation of electoral rolls on joint electorate basis in pursuance of Aricle 7 of the Conduct of General Election Order,2002 (Chief Executive’s Order No.7 of 2002), the status of Quadiani Group or the Lahori Group (who call themselves ‘Ahmadis’ or by any other name) or a person who does not believe in the absolute and unqualified finality of Prophethood of Muhammad (peace be upon him), the last of the prophets or claimed or claims to be a Prophet, in any sense of the word or of any description whatsoever , after Muhammad (peace be upon him) or recongnizes such a claimant as a Prophet or religious reformer shal remain the same as provided in the Constitution of the Islamic Republic of Pakistan, 1973.
اس دفعہ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ مسلم ووٹر لسٹ میں نام لکھوانے کے لیے دستور اسلامی جمہوریہ پاکستان 1973ء کی دفعہ 260 کی ذیلی دفعہ 3 کی شق (a) کے مطابق عقیدہ ختم نبوت کا حلف نامہ دینا پڑے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ دفعہ 7Bقادیانیوں کے لیے مسلمانوں والی ووٹر لسٹ میں نام لکھوانے میں سب سے بڑی اور نہایت مؤثر رکاوٹ ہے دفعہ7Bکا عنوان ’’احمدیوں وغیرہ کی حیثیت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی‘‘ (مفہوم) ہی عقیدہ ختم نبوت کے لیے کافی ہے۔
(جاری ہے)