خاموشی

198

نداافضال ؍جامعات المحصنات کراچی
انتخاب :واصفیات

خاموش انسان خاموش پانی کی طرح گہرے ہوتے ہیں ۔۔۔۔خاموشی خود ایک راز ہے اور ہر صاحب ا سرار خاموش رہنا پسند کرتا ہے ۔خاموشی دانا کا زیور ہے اور احمق کا بھرم۔۔۔۔خاموشی میں عافیت ہے ۔۔۔۔اگر ہم زبان کی پھیلائی ہوئی مصیبتوں کا جائزہ لیں تو معلوم ہوگا کہ خااموشی میں کتنی راحت ہے زیادہ بولنے والا انسان مجبور ہوجاتا ہے کہ سچ اور جھوٹ کو ملا کر بولے ۔اس کے پاس وقت نہیں ہوتا کہ وہ سوچ سکے کہ کیا کہنا ہے اور کیا نہیں کہنا ۔ہماری زندگی کا بیشتر حصہ خاموشی میں گزرتا ہے دن ہنگاموں اور آوازوں کی نذر ہوتا ہے اور رات خاموشی کی جلوہ گری ہوتی ہے۔

نصیحت

٭دنیا کا سب سے آسان کام نصیحت کرنا ہے اور سب سے مشکل کام نصیحت پر عمل کرنا ہے۔
٭نصیحت کرنے والا اگر مخلص نہ ہو تو نصیحت بھی پیشہ ہے ۔۔۔۔پیشہ ور کی نصیحت ،نصیحت نہیں کہلاتی ۔
٭پیدا کرنے والے نے زندگی اور موت پیدا کی ۔۔۔۔یہ دیکھنے کے لیے کے کون نصیحت کرتا ہے اور کون نصیحت پر عمل کرتا ہے ۔۔۔۔کون سعادت مند ہے جو دوسروں کے تجربات سے فائدہ حاصل کرتا ہے ۔۔۔۔کون ہے خوش نصیب جو نصیحت کے چراغ کی روشنی میں زندگی کی تاریکیوں سے آزاد ہو جاتا ہے۔
٭سب سے موزوں نصیحت تو یہی ہے کہ نصیحت سننے والے میں نصیحت سننے کا شوق ہو۔