بلوچستان میں قتل کے واقعات کی ذمے دار وفاقی اور صوبائی حکومتیں ہیں، مشتاق خان

258

پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمد خان نے چوکارہ ضلع کرک میں شمولیتی جلسے سے خطاب کرتے ہوئیکہا ہے کہ بلوچستان میں نوجوانوں کے قتل پر تشویش ہے۔ بیس نوجوانوں کا قتل معمولی بات نہیں، بے روزگاری سے تنگ غیر قانونی طور پر دیار غیر جانے والے بیس نوجوانوں کے قتل کی ذمے دار وفاقی اور بلوچستان کی صوبائی حکومت ہے۔ حکمران نوجوانوں کو تعلیم اور روزگار دینے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ ملک پر مافیا اور کرپشن کے گاڈ فادر مسلط ہیں۔ ان کے بچوں کے تعلیمی ادارے، علاج کے اسپتال اور بینک اکاؤنٹس پاکستان سے باہر ہیں۔ ان حکمرانوں نے پاکستان کو صرف لوٹ مار اور حکومت کرنے کے لیے مختص کیا ہے۔ وسائل سے مالا مال ملک قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔ حکمرانوں نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے عوام کے نام پر قرض لے کر بیرون ملک اپنے بینک اکاؤنٹس بھر دیے ہیں۔ جنوبی اضلاع تیل و گیس سمیت قدرتی وسائل سے مالامال ہیں۔ جنوبی اضلاع میں غربت کی شرح سب سے زیادہ ہے، جنوبی اضلاع کی غربت اور پسماندگی کے ذمے دار یہاں کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی ہیں۔ جنوبی اضلاع کی پیٹرولیم اور گیس رائلٹی منتخب ممبران کے کرپشن کی نذر ہورہی ہے۔ فاٹا حقوق کے لیے لانگ مارچ او ردھرنا حتمی ہے، حکمرانوں نے فاٹا کو پسماندگی اور غربت دے کر ترقی سے محروم کردیا ہے۔ وفاق کی وعدہ خلافیوں سے ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے۔ 10دسمبر کو باب خیبر سے اسلام آباد تک تاریخی لانگ مارچ ہوگا۔