انسانی اسمگلنگ مسئلہ بن گیا، حکومت نوجوانوں کو روزگار مہیا کرے

386
لاہور،امیرجماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد اور حافظ ساجد انور شعبہ فہیم دین کے اجلاس سے خطاب کررہے ہیں ،بلال قدرت بٹ اور حافظ ساجد اقبال بھی موجود ہیں 
لاہور،امیرجماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد اور حافظ ساجد انور شعبہ فہیم دین کے اجلاس سے خطاب کررہے ہیں ،بلال قدرت بٹ اور حافظ ساجد اقبال بھی موجود ہیں 

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے کہا ہے کہ چند دنوں میں تربت بلوچستان میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے 20 افراد کی ٹارگٹ کلنگ انتہائی تشویش ناک اور قابل مذمت ہے۔ یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے، جس سے ملک میں لسانیت اور صوبائیت کو فروغ دینے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور اس کے پیچھے بھارت سرگرم ہے۔ ماضی قریب میں بھی ایسی وارداتیں ہوتی رہی ہیں۔ بھارتی جاسوس کل بھوشن نے بھی اعتراف کیا تھا کہ بھارتی حکومت بلوچستان میں علیحدگی پسند عناصر کی مدد کررہی ہے۔ انہیں عسکری تربیت کے علاوہ جدید اسلحے کی فراہمی اور مالی امداد بھی کی جارہی ہے۔ بلوچستان کی صوبائی حکومت کو آہنی ہاتھوں سے ان شرپسند افراد سے نبرد آزما ہونا چاہیے۔ حکومت اگر روزگار کے مواقع فراہم کردیتی تو اس انسانی اسمگلنگ کو روکا جاسکتا تھا مگر بدقسمتی سے حکمرانوں کی ساری توجہ لوٹ مار کرنے پر ہی مرکوز رہی۔ نوجوانوں کی بڑی تعداد ہر سال غیر قانونی طریقے سے بہتر مستقبل کی خاطر دیار غیر کا رخ کرتی ہے، جن میں سے اکثر و بیشتر اپنی منزل مقصود پر پہنچنے سے پہلے ہی کسی نہ کسی حادثے سے دوچار ہوجاتے ہیں۔ اس حوالے سے افسوسناک خبریں آئے روز قومی میڈیا میں آتی رہتی ہیں۔ ایف آئی اے اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے انسانی اسمگلروں کے سامنے عملاً بے بس ہیں۔ لاہور سمیت گوجرانوالہ، فیصل آباد اور ملتان سرکل کے 1534 مفرور اسمگلرز تاحال گرفتار نہیں ہوسکے۔ رواں سال کے 10 ماہ کے دوران اینٹی ہیومن اسمگلنگ سیل کو 5 ہزار سے زائد شکایات موصول ہوئی ہیں، جن کیخلاف کارروائی آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ انسانی اسمگلنگ کا گھناؤنا دھندا معاشرے میں اپنی جڑوں کو بہت مضبوط کرچکا ہے۔ اس کیخلاف قانون سازی تو بہت کی گئی ہے مگر عمل درآمد کہیں نظر نہیں آتا۔ جب کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آتا ہے تو متعلقہ ادارے محض کاغذی کارروائی کرکے حکام بالا کو خوش کردیتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت اس حوالے سے بنائے گئے قوانین پر سختی سے عمل کروانے کے لیے اقدامات کرے۔