علامہ اقبالؒ ہندوستان میں اُس وقت پیدا ہوئے جب مسلمانوں کا زوال تھا مگر انہوں نے اپنی شاعری و نثر دونوں میں انحطاط و پستی کی نوحہ گری کرنے کے بجائے مسلمان قوم کو خودی اور انقلاب و اجتہاد کا درس دیا۔ علامہ اقبالؒ کے جدید و قدیم علمی سرچشموں سے فیض یاب ہونے کی وجہ سے اُن کی شاعری نے ہر نسل اور طبقہ کو یکساں متاثر کیا۔ علامہ اقبالؒ کے نزدیک کامیابی کا راز غیرت و خودی میں پنہاں ہے، آج ہماری پستی کی بڑی وجہ مادہ پرستی، فرقہ پرستی اور آپس میں نفاق ہے۔ ہمارے حکمرانوں کی عیاشیاں ہیں، حکمران اور اُس کے پورے خاندان کے پروٹوکول کے لیے کروڑوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں، دوسری طرف غریب عوام فاقوں سے مرتے ہیں۔
جب تک ہمارے اندر اپنی خامیوں اور کوتاہیوں کا ادراک و شعور پیدا نہیں ہوگا ہم اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کے قابل نہ ہوسکیں گے، آج کے دور کی بڑی ضرورت فکر اقبال کو عام کرنے کی ہے کیوں کہ اس میں ہمیں اپنے ماضی، حال اور مستقبل کی واضح تصویر نظر آتی ہے۔
بقول اقبالؒ
بھلا دی ہم نے اسلاف سے جو میراث پائی تھی
ثریا سے زمیں پر آسماں نے ہم کو دے مارا
سعدیہ جنید