پارلیمنٹ سے غیر حاضری بڑا جرم ہے

206

کہا جاتا ہے کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی جمہوریت کی روح ہی نہیں بلکہ جمہوریت کو استحکام دینے میں بنیادی رول ماڈل ہیں۔ ان ہی اداروں کے ذریعے عوامی نمائندوں کی عوام سے دلچسپی اور اُن کی خدمات کے بارے میں آگاہی ہوتی ہے لیکن عوامی نمائندوں کی اپنے اس ادارے میں غیر حاضری سے اُن کی عدم دلچسپی کا عملی مظاہرہ ہوتا ہے اور ان پر نہ صرف اندرونِ و بیرون پارلیمنٹ جو دباؤ آتا ہے اس کا مقابلہ ان کے بس کی بات نہیں ہوتی۔ کیوں کہ ان کے ساتھ عوام کی حمایت حاصل نہیں ہوتی، عوامی نمائندے عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوتے ہیں اور یہی پارلیمنٹ ان کو حکمرانی تفویض کرتی ہے یہاں ان کو نہ صرف اپنے ووٹرز کو مطمئن کرنا ہوتا ہے اور حزب مخالفین کو بھی ان کی مخالفت کے ساتھ تعمیری تجاویز کو بھی دیکھنا اور ان کو مطمئن کرنا ہوتا ہے۔ لہٰذا ان نمائندوں کا پارلیمنٹ میں حاضر ہونا ضروری ہے کیوں کہ پارلیمنٹ کو سپریم کہا جاتا ہے۔ یہ قانون سازی کرتی ہے، اگر پارلیمنٹ سے قانون سازی کرنے والے حکمران ہی غائب ہوجائیں تو ان کی عوام کے سامنے حیثیت ختم ہوجاتی ہے اور پھر وہی حال ہوتا ہے جو سب کو نظر آرہا ہے۔ پارلیمنٹ میں آکر مخالفین کے سامنے بیٹھ کر ان کی تنقید کا مقابلہ اور عوام کی بھلائی کے کاموں سے پارلیمنٹرین کو جواب دینا حکمرانوں کی ذمے داری ہے۔ پارلیمنٹ اس وقت تک سپریم نہیں کہلاسکتی جب تک حکمران پارلیمنٹ کے اجلاسوں کی حاضری کو یقینی نہ بنائیں، اس ادارے کی بے توقیری پارلیمنٹرین کو کمزور کرتی ہے لہٰذا حکمران خاص طور پر پارلیمنٹ سے اپنے رابطے بحال رکھیں تا کہ عوام میں بھی ان کا عزت و وقار بڑھے اور پارلیمنٹ مستحکم ہو۔
صغیر علی صدیقی