جمہوریت کے دعوے داروں نے زبردستی بلدیاتی انتخابات کرنے پر عوام سے خوب انتقام لیا اور کراچی کو کچرا کنڈی بنا کر رکھ دیا۔ جب کہ دنیا میں بلدیاتی ادارے ہی جمہوریت کا بنیادی عنصر ہوتے ہیں اور مقامی حکومت بہت فعال اور بااختیار ہوتی ہے، عوام کے مسائل حل کرنے میں مرکزی کردار ادا کرتی ہیں مگر پاکستان میں جمہوریت چوں کہ ’’بہترین انتقام‘‘ کے طور پر رائج ہے اس لیے اس جمہوریت نے ہمارے شہر کو کچرا گھر اور بہتے گٹر میں تبدیل کرکے شہریوں سے بہترین اور بدترین انتقام لے لیا۔ اب کراچی کو حکومتی سطح پر نہیں بلکہ نجی سطح پر بحریہ ٹاؤن نے عوام پر رحم کھاتے ہوئے کچرا اٹھانے کا بیڑا اُٹھایا ہے مگر کچرا تو روز اٹھانے کی چیز ہے، کیا مہینے دو مہینے میں مہم چلا کر شہر صاف کیا جاسکتا ہے؟۔ کچرے کی وجہ سے مچھر پیدا ہوئے، جنہوں نے شہریوں کو ملیریا، ڈینگی اور چکن گنیا سمیت مختلف بیماریوں میں مبتلا کرکے ہلکان کیا ہوا ہے مگر انتقام جمہوریت جاری و ساری ہے۔آج کل بحریہ ٹاؤن کے ملک ریاض نے کلین کراچی مہم کے ذریعے کچرا اٹھانے کا کام پھر شروع کیا ہوا ہے، مگر یہ نہیں پتا کہ کچرا اٹھانے کی گاڑیاں بھی ملک ریاض کی ہیں یا سٹی گورنمنٹ کی۔ کچرا اٹھانے والی ان گاڑیوں کے پچھلے حصے پر حدیث نبوی ’’صفائی نصف ایمان ہے‘‘ لکھا ہوا ہے اور کچرا بھی اسی حصے سے گاڑی میں ڈالا جاتا ہے۔ یہ سٹی گورنمنٹ اور صوبائی حکومت عوام کے مسائل سے تو آنکھیں بند کیے بیٹھے ہیں مگر کیا یہ لوگ قرآن اور حدیث سے بھی ناواقف اور بے بہرا لوگ ہیں؟۔ انہیں صرف فنڈز اور دولت ہی نظر آتی ہے اور کچھ نظر نہیں آتا۔ اسی لیے کچرے کے ٹرک پر حدیث مبارکہ نہ صرف لکھے ہوئے ہیں بلکہ سب مسلمانوں کے سامنے اس کی بے حرمتی بھی کررہے ہیں۔ چیف جسٹس محترم شوکت عزیز صدیقی سے گزارش ہے کہ آپ توہین حدیث کا بھی نوٹس لیں اور اس کے ذمے دار کارندوں کو سزا دلا کر ایسے ٹرک ضبط کرنے کا حکم دیں۔ جزاک اللہ۔
نسرین لئیق، نارتھ ناظم آباد