نئے پاکستان کی مظلوم شریفہ بی بی

310

ہم نئے پاکستان کے علمبردار چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی توجہ ڈیرہ اسماعیل خان میں پچھلے دنوں رونما ہونے والے افسوس ناک بھیانک واقعے کی جانب مبذول کروانا چاہتے ہیں جس میں ایک نو عمر لڑکی کو برہنہ کرکے گلی کوچوں میں گھمایا گیا، شرم و حیا کی پیکر وہ لڑکی ہر مکان کے دروازے پر دستک دے کر چادر مانگتی رہی تا کہ وہ اپنا جسم ڈھانپ سکے مگر کسی نے اُس کی مدد کرنے کی جرأت نہ کی۔ افسوس اس بات کا ہے کہ علاقے کی پولیس نے اُس کی مزاحمت کیوں نہ کی؟ اور مظلوم لڑکی کو اُن بدمعاشوں کے چنگل سے آزاد کرانے میں فرض منصبی ادا کیوں نہ کیا؟ ہوسکتا ہے کہ نئے پاکستان کی پولیس کو یہی کردار سونپا گیا ہو۔ اس لڑکی کا قصور یہ بیان کیا جاتا ہے کہ لڑکی کے بھائی کا ان بدمعاشوں کے علاقے کی لڑکی سے معاشقہ چل رہا تھا اگر ان میں ذرہ برابر بھی حیا و شرم ہوتی تو وہ اُس لڑکی کے خلاف کارروائی کرتے جو عشق معاشقے میں ملوث تھی۔ وہ علاقہ جس کے لیے کہا جاتا ہے کہ انقلابی تبدیلی آچکی ہے وہاں بدمعاشوں کا راج ہے اور پولیس اُن کی سہولت کار بنی ہوئی ہے، ہمیں الیکٹرونک میڈیا کے علاقائی رپورٹرز سے بھی گلہ ہے کہ انہوں نے مذکورہ معاملے پر چشم پوشی اختیار کیے رکھی۔ کیا پی ٹی آئی اقتدار میں آکر ایسا ہی نظام وضع کرے گی جس میں نو عمر لڑکیوں کو بے آبرو کیا جانا عام ہو؟ ویسے تو اُن کے جلسوں، دھرنوں میں لڑکیوں کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک کی خبریں اخبارات کی زینت بنتی رہی ہیں اس لیے ان کے نزدیک یہ واقعہ کسی اہمیت کا حامل نہ ہو۔ ہماری اعلیٰ عدالتیں جو کبھی اس طرح کے واقعات کا ازخود نوٹس لے لیا کرتی تھیں آج کل دوسرے معاملات میں اُلجھی ہوئی ہیں۔ ہمارے علمائے دین جو سیاسی کردار ادا کررہے ہیں انہوں نے مذکورہ معاملے کو اپنی توجہ کا مرکز کیوں نہ بنایا؟
حبیب الرحمن