چیف جسٹس صاحب پیچھے نہ ہٹیے گا

308

مورخہ 15 نومبر کے تقریباً تما ہی اخبارات میں یہ خبر شائع ہوئی ہے کہ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے نالے کی صفائی اور حدود کے تعین کے معاملے میں سماعت کے دوران کے ایم سی کو حکم دیا ہے کہ وہ اصل کراچی کا ماسٹر پلان عدالت کے روبرو پیش کریں۔ اس کے علاوہ سینئر ڈائریکٹر ماسٹر پلان محمد سرفراز خان کی کھینچائی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ لوگ کراچی کے ساتھ کیا کررہے ہیں؟ آپ سب لوگ کراچی کے ساتھ بے شرمی والی حرکتیں کررہے ہیں، شہریوں کے لیے سانس لینے کی جگہ بھی نہیں چھوڑی۔ کراچی کو تباہ کردیا گیا ہے، شہر میں شارع فیصل سمیت کوئی سڑک سفر کے قابل نہیں، ہر روڈ پر مٹی، گندگی اور گرد ہے جب کہ شہر کے گٹر اب بھی بھرے ہوئے ہیں، کراچی کو اب شہر کہلانے کے لائق نہیں چھوڑا گیا ہے۔ سرکاری اداروں کا کام نالوں پر دکانیں بنا کر مال کمانا رہ گیا ہے، ذرا سی بارش نے شہر کو ڈبو دیا، مگر کچھ سیکھا نہیں گیا۔ ان ریمارکس پر دل سے آواز نکلی ’’موذن بروقت بولا، تیری آواز مکے مدینے۔ کراچی ماسٹر پلان کی طلبی پر سپریم کورٹ آف پاکستان کراچی رجسٹری نے جو حکم جاری کیا ہے اور یہ ماسٹر پلان اپنی اصل حالت میں عدالت میں پیش کردیا جاتا ہے تو کئی نیک نام اداروں سے پارسائی کا نقاب ہٹ جائے گا۔ کراچی ماسٹر پلان عدالت میں پیش ہوا تو سب سے پہلے کنٹونمنٹ بورڈ فیصل کا گھناؤنا کردار سامنے آئے گا۔ اس ادارے نے عسکری پشت پناہی کے سبب اس سڑک سے سبزے اور درختوں کا خاتمہ کیا، عسکری اداروں کے سامنے گزرنے والی سروس روڈ کو ختم کیا، یہی ستم اس ادارے نے اسٹیڈیم روڈ پر بھی ڈھایا ہے، اپنے ماتحت علاقوں میں پارک اور رفاہی پلاٹوں کو ڈکار لیے بغیر ہضم کیا ہے۔ شارع فیصل، راشد منہاس روڈ اور اسٹیڈیم روڈ پر ایف سی بی کی ہاتھ کی صفائی دن کی روشنی اور کھلی آنکھوں سے دیکھی جاسکتی ہیں۔ عدالت نے کراچی کا ماسٹر پلان طلب کیا ہے، یقیناًسڑکیں، سروس روڈ، پارک اور رفاہی پلاٹ وگزار ہوں گے اور قبضہ مافیا، لینڈ گریبنگ کرنے والے بہت سے ادارے اور افراد بے نقاب ہوں گے۔ چیف جسٹس صاحب سے اپیل کروں گی کہ آپ نے ایک بہت بڑے بھڑکے چھتے میں ہاتھ ڈالا ہے یہ اہل کراچی کی موت و زیست کا معاملہ ہے اس میں آپ کو سیاسی غنڈوں سے واسطہ بھی پڑے گا، نوکر شاہی اور وردی پوش آپ کے کام میں روڑے تو اٹکائیں گے، آپ کو دھمکا بھی سکتے ہیں آپ نے ایک کام کا بیڑہ اٹھالیا ہے تو خدارا اسے ادھورا مت چھوڑیے گا بلکہ اس عظیم کام کو اس کے منطقی انجام تک ضرور پہنچائیے گا۔
آنسہ منیزہ ناصر، گلشن جمال
راشد منہاس روڈ، کراچی