نا اہل وزیر اعظم میاں نوازشریف اب تک تو عدلیہ کے حالیہ فیصلوں پر تنقید کررہے تھے اور ان کا دعویٰ تھا کہ سزا دی نہیں دلوائی جارہی ہے فیصلے کیے نہیں کروائے جارہے ہیں۔ اب اچانک انہوں نے پوری عدالتی تاریخ کو الٹ کر رکھ دیا۔ اور کہا کہ عدلیہ ہمیشہ رہزنوں کی معاون بنی۔ میری رہبری پر سوال اٹھانے والوں نے آمر کے ہاتھ پر بیعت کی۔ قافلے ان ہی کی وجہ سے لٹتے رہے، جمہوریت پٹری سے اترتی رہی، ملک بے توقیر ہوتا رہا۔ وہ کہتے ہیں کہ صرف 5لوگ (عدالت عظمیٰ )عوام کی قسمت کا فیصلہ نہیں کرسکتے۔ میں جیل یا موت سے نہیں ڈرتا، جو سمجھتا ہے کہ ہار مان جاؤں گا یہ اس کی بھول ہے۔ انہوں نے زور خطابت میں خود کو نظریہ بھی قرار دے دیا کہ نوازشریف اس نظریہ کا نام ہے جو انقلاب لائے گا۔ میاں صاحب کی بات اس اعتبار سے درست ہے کہ نظریۂ ضرورت عدلیہ کے جج کی اختراع تھا۔ جنرل ضیاء الحق کو عدلیہ نے 90روز کے لیے اقتدار سنبھالنے کی اجازت دی تھی، کئی ایل ایف او فوجی آمروں نے جاری کیے اور عدلیہ نے ان کو سند جواز بخشی۔ جنرل پرویز مشرف کو تین سال عدلیہ نے دیے ۔ اس عدلیہ میں وہ ججز بھی تھے جو آج کل بھی عدلیہ میں ہیں اور یہ درست ہے کہ عدلیہ نے رہزنوں کی معاونت کی۔ لیکن ہمیشہ کا لفظ لگا کر وہ بہت سارے فیصلوں کو متنازع بنا گئے۔ خود اپنے حق میں جسٹس نسیم حسن شاہ کے فیصلے کو وہ کیا کہیں گے جس میں معزول کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر ان کی حکومت بحال کی تھی۔ نوازشریف بظاہر جس پارٹی کے حریف بلکہ سب سے بڑے حریف ہیں اور درون خانہ اس سے ملے ہوئے ہیں اس کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کو بھی انہوں نے متنازع بنادیا ہے۔ میا ں صاحب رہبری پر تو سوال اٹھ چکا اب اس سے مفر نہیں قافلے لوٹنے والوں اور رہزنوں کو چھوڑ کر آپ بھی معاونین کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔ قافلے تو رہزنوں نے لوٹے اور ملک بھی لٹایا۔ لیکن آپ بڑے زور دار طریقے سے عدلیہ پربرس رہے ہیں رہزنوں کو کیوں چھوڑ رہے ہیں کیا جنرل ضیا کی معاونت آپ کو حاصل نہیں رہی۔ وہ کون تھے، اگر وہ رہزن تھے تو آپ کون ہیں ۔ جنرل پرویز مشرف سے این آر او کی بھیک مشترکہ طور پر بے نظیر، آپ نے اور متحدہ قومی موومنٹ نے لی تھی۔ جنرل پرویز مشرف کون تھا، رہزن تھا، تو آپ کون ہوئے۔ اگر عدلیہ نے رہزن کی معاونت کی تھی تو آپ بھی این آر او کر کے رہزن کے معاون بنے تھے۔ جنرل ضیا کے رہزنی کے دور میں آپ وزارتوں اور وزارت علیا کے مزے لے رہے تھے۔ یہ رہزن کی معاونت نہیں تھی؟ خود کو آپ نے رہزن کا سیاسی وارث قرار دیا رہزن کو اپنا روحانی باپ قرار دے کر اس سے فوائد اٹھاتے رہے۔ رہزن کے بیٹے کو برسوں اپنی کابینہ میں رکھا۔ یہ کیسی رہزنی ہے کہ آپ اس کی معاونت کریں تو ٹھیک دوسرا کرے تو غلط ۔ جب میاں صاحب حساب کتاب کرنے پر آئے ہیں تو حساب پورا پورا کریں۔ گلشن کے سب پھول اور کانٹے آدھے آدھے تو لیں۔ یہ کیا کہ پھول اپنے حصے میں اور کانٹے دوسرے کے کھاتے میں۔ نہیں میاں صاحب یہ نہیں چلے گا۔ اور سب سے بڑھ کر بات ہو رہی ہے آپ کے اپنے کاموں کی۔ آپ نے کیا کچھ کیا ہے عدلیہ نے اگر بات درست نہیں سمجھی ہے تو آپ کا وکیل کیا کررہا ہے؟ آپ کے کھاتے میں کچھ ایسی گڑبڑ ضرور ہے جو سنبھالی نہیں جارہی۔ میاں صاحب کو ملک کی بے توقیری کا خیال آیا ہے تو اس حوالے سے وہ کیا کہیں گے کہ ملک مقروض ہے اور چالیس لیموزین گاڑیوں کاقافلہ امریکا کے پانچ ستارہ ہوٹل میں کمرے اور گئے تھے قرضہ مانگنے ۔ اس وقت ملک کی بے توقیری کیوں یاد نہیں آئی۔ یہ بات سن کر سب کو ہنسی ہی آئے گی کہ میں جیل یا موت سے نہیں ڈرتا۔ سب کو یاد ہے کہ جیل میں اندھیرے اور مچھروں کی شکایت جسٹس سعید الزماں سے کون کررہا تھا۔ وہ چاہتے تھے کہ میاں صاحب جنرل پرویز کے اقدام کی شکایت کریں گے لیکن وہ مچھروں اور اندھیروں کا رونا رو رہے تھے اور ان کے ساتھ رونے میں مشہور قطرمیں بیٹھے ہیں۔ بہرحال اب پتا نہیں کس نے ہوا بھردی ہے کہ جیل یا موت سے ڈر نہیں لگ رہا۔ ہماری میاں صاحب سے درخواست ہے کہ عدلیہ کی اصلاح اس وقت کرتے جب حکمرانی کررہے تھے اب تو اپنی اصلاح کاوقت ہے۔ جناب میاں صاحب معاونین اور سہولت کاروں پر تو بہت برس چکے اب رہزنوں کا نام لینابھی شروع کردیں۔ لیکن صرف جنرل پرویز مشرف کا نہیں ۔ ویسے ان کانام بھی لیا تو میاں صاحب کی خیر نہیں پھر جو جنرل پرویز ان پر برسیں گے اور کچا چٹھا کھولیں گے تو پھر میاں صاحب کو اپنی زبان میں لگ پتا جائے گا کہ رہزنی کہتے کسے ہیں۔ میاں صاحب کیا عوام سے ترقی کے نام پر 30برس تک ووٹ لے کر اپنے بینک بیلنس، کاروبار اور جائدادوں کو ترقی دینا رہزنی نہیں ؟ پاکستانی قوم اور اداروں کے علم میں لائے بغیر بیرون ملک اثاثے بنانا، کمپنیاں کھولنا، رقم غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک منتقل کرنا یہ رہزنی نہیں ہے۔اور اگر فیصلہ ہجوم ہی سے لینا ہے تو کیا عدالتیں بند کردی جائیں ؟