ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈڈایولپرز آباد نے کثیر المنزلہ عمارتوں پر پابندی کے باعث بین الاقوامی نمائش آباد انٹرنیشنل ایکسپو منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ نمائش 12 تا 14 اگست کراچی میں ہونا تھی۔ آباد کے سرپرست اعلیٰ محسن شیخانی نے بتایا کہ بلند عمارتوں کی تعمیر پر پابندی کے باعث کراچی میں 600 ارب روپے کی سرمایہ کاری رک گئی ہے۔ آباد کے سرپرست اعلیٰ نے تقسیم اسناد کی تقریب میں جس وقت یہ بات کہی اس تقریب میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل آغا مقصود عباس‘ کئی ممالک کے سفارت کار اور اعلیٰ سرکاری افسران بھی موجود تھے۔ انہوں نے یہ مؤقف اختیار کیا کہ واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی غلط رپورٹ کی بنیاد پر یہ پابندی لگائی گئی ہے۔ اس حوالے سے مختلف مؤقف دوسری جانب سے آتا رہا ہے لیکن کیا ملک میں کوئی ادارہ ہے جو ایسے تنازعات کو حل کرسکے۔ آباد کے ذرائع اور بلڈرز تو کہتے ہیں کہ پانی کی کمی کا سبب بلند عمارتیں نہیں ہیں بلکہ پانی کی بوسیدہ پائپ لائنیں ہیں‘ پانی کی چوری ہے اور جگہ جگہ رساؤ ہے۔ اگر حکومت اور ادارہ فراہمئ آب یہ خرابی دور نہیں کرسکتے تو اس کا وبال دوسروں پر نہ ڈالیں۔ اس حقیقت سے تو واٹر بورڈ والے بھی انکار نہیں کرسکتے کہ شہر میں ایک ہی بڑی لائن میں جگہ جگہ رساؤ رہتا ہے۔ یہ منظر تو بہت دیکھتے ہیں کہ جگہ جگہ رکشے‘ منی بسیں دھل رہی ہیں اور بچے پانی میں نہا رہے ہیں‘ کپڑے دھوئے جارہے ہیں۔ یہ بات سمجھ میں آنے والی ہے کہ رساؤ بند کریں گے تو پانی کی فراہمی بھی بہتر ہوگی لیکن کیا وجہ ہے کہ یہ رساؤ بند نہیں کیا جاسکتا۔ اگر اس کو واٹر بورڈ کی آمدنی سے جوڑا جائے تو بات سمجھ میں آجائے گی۔ واٹر بورڈ کو ٹینکروں کے ذریعے پانی کی فراہمی سے 7 کروڑ روپے ماہانہ آمدنی ہو رہی تھی اور اب پانی کے ٹینکروں کے نرخ بھی بڑھا دیے گئے ہیں جس کے بعد یہ آمدنی مزید 40 فیصد بڑھ جائے گی ایسے حالات میں پانی کی لائنوں کا رساؤ بند کرنے سے واٹر بورڈ کی آمدنی بھی کم ہو جائے گی۔ رساؤ کا ایک بڑا نقصان اب بھی ہے کہ جس روز پانی بند ہوتا ہے گڑھوں اور سوراخوں کے گرد جمع پانی لائن میں چلا جاتا ہے اور جب پانی جاری کیا جاتا ہے تو وہ تیزی سے اردگرد کی مٹی اور گند کو ساتھ کھینچ کر لوگوں کے گھروں تک پہنچا دیتا ہے جس کی وجہ سے آلودہ پانی کی شکایات سامنے آرہی ہیں۔ کثیر المنزلہ عمارتوں پر پابندی کا ایک اور سبب بھی ہے ۔بڑے بلڈرز نے چھوٹے پلاٹوں پر دو منزلہ اور تین منزلہ تعمیرات پر پابندی لگوائی تھی اب ان بڑے بلڈرز سے بھی بڑا بلڈر میدان میں ہے جب تک وہ اپنا سودا نہیں بیچ لیتا یہ پابندی برقرار رہے گی۔