فیصل آباد (وقائع نگار خصوصی) جماعت اسلامی کے ضلعی امیر سردار ظفرحسین خان ایڈووکیٹ نے حکومت کی جانب سے دینی مدارس کا ڈیٹا ازسرنومرتب کرنے کے فیصلے پر اپنے شدید ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ مختلف حیلوں بہانوں سے مدارس کے طلبہ اور اساتذہ کرام کو تنگ کرنا درست اقدام نہیں۔ دینی مدارس اسلام کے قلعے ہیں، ان کیخلاف سازشوں کا سلسلہ فی الفور بند ہونا چاہیے۔ چند ماہ قبل بھی حکومت نے نادرا ڈیٹا منظم کرنے کے لیے ملک بھر میں موجود مدارس کا سروے کیا تھا۔ حکمران اپنی ناکامیاں اور کوتاہیاں چھپانے کے لیے ایسے ایشوز اٹھا رہے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ ملک بھر کے مدارس، ان کی انتظامیہ اور دینی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو سوچی سمجھی سازش کے تحت بیرونی دباؤ پر ٹارگٹ کیا جارہا ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں انگریزوں کے قانون کی کوئی جگہ نہیں۔ مخصوص لادینی طبقہ پاکستان کے اسلامی تشخص کے خلاف اوچھے ہتھکنڈوں کو استعمال کررہا ہے۔ حکمران اپنے غیر ملکی آقاؤں کو خوش کرنے کی خاطر آنکھیں بند کرکے جائز و ناجائز تمام احکامات من وعن مان رہے ہیں۔ جب تک امریکی غلامی کا طوق گلوں میں ہے،ہم خودمختار ریاست کے طور پر اپنی شناخت قائم نہیں کر سکتے۔