کراچی (رپورٹ: محمد انور) حکومت سندھ نے مالی بے قاعدگیوں کے سدباب کے لیے بلدیہ کراچی کے بعض اسپتالوں اور پارکوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت نجی شعبے کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور کے ایم سی کو تجویز دی ہے کہ وہ اس ضمن میں ازخود کارروائی کرکے وزیراعلیٰ سے رابطہ کرے۔ باخبر سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ صوبائی محکمہ فنانس کے سیکرٹری سید حسن نقوی کی جانب سے وزیر اعلیٰ مرادعلی شاہ کو بھیجی جانے والی اس تجویز کو وزیراعلیٰ نے گزشتہ روز منظور بھی کرلیا ہے۔ سیکرٹری فنانس نے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کی صدارت میں 25 اکتوبر کو ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیے جانے والے فیصلوں کے حوالے سے جامع سمری چیف منسٹر کو ارسال کی تھی۔ بھیجی گئی سمری میں کہا گیا تھا کہ وزیراعلیٰ کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں بلدیہ عظمیٰ کے فنانشل ایڈوائزر نے بتایا تھا کہ بلدیہ کو 13 بڑے اسپتال چلانے کے لیے فوری 17 کروڑ 70 لاکھ کی ضرورت ہے جبکہ پارکوں کی دیکھ بھال کے لیے بھی ایک کروڑ 30 لاکھ روپے کی ضرورت ہے جو فوری جاری کرنا ضروری ہے۔ سیکرٹری فنانس نے تجویز دی تھی کہ بلدیہ عظمیٰ کی نگرانی میں چلنے والے اسپتالوں میں مالی بے ضابطیگوں کے شواہد بھی ہیں‘ اسی طرح بلدیہ کراچی کے پارکوں کی دیکھ بھال کے لیے فنڈز درکار ہیں۔ اس لیے ان اسپتالوں اور پارکوں کا نظام چلانے اور ان کی دیکھ بھال کے لیے سندھ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ایکٹ 2010ء کے تحت انہیں نجی شعبے کے حوالے کردیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے پیر کو اس سمری کی منظوری دے دی ہے۔ یاد رہے کہ سیکرٹری بلدیات نے بھی وزیر اعلیٰ کو اکتوبر میں بھیجی گئی سمری میں کے ایم سی کے مالی امور کی طرف توجہ دلائی تھی جس کو چیف منسٹر نے منظور کرلیا ہے جس کے تحت 20 کروڑ روپے ماہانہ کی گرانٹ کے ایم سی کو ادا کی جائے گی۔ دریں اثنا سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ اگر بلدیہ عظمیٰ نے اسپتالوں اور پارکس کو نجی شعبے کے حوالے نہیں کیا تو حکومت اپنے صوابدیدی اختیارات کا جائزہ لے کر انہیں خود نجی شعبے کے حوالے کردے گی۔