ہیومن ریسورسز منیجمنٹ ملازمین کی فائلوں کا قبرستان بن گیا

287

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) بلدیہ کراچی کا محکمہ ہیومن ریسورسزمینجمنٹ ( ایچ آر ایم ) لوئر گریڈ کے ملازمین کی پرسنل فائل و سروس ریکارڈ کا قبرستان اور عملہ گورکن بن گیا۔ جہاں کم و بیش 15 سے 20 ملازمین اپنی ترقیوں اور دیگر امور کی انجام دہی کے لیے ان فائلوں کی تلاش میں متعلقہ افسران اور عملے سے رابطے کرتے ہیں۔ دلچسپ امر یہ کہ اس محکمے میں گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے بیشتر افسران کا کسی قسم کا ریکارڈ موجود ہی نہیں ہے۔ بااثر افسران سمیت اکثر افسران کی پرسنل فائل اور ریکارڈ ان کی اپنی تحویل میں ہے۔محکمے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق ایڈمنسٹریٹر اور موجود ڈی جی نیشنل انسٹیٹیوٹ روشن شیخ نے تمام افسران کو اپنا سروس ریکارڈ و پرسنل فائل محکمہ ایچ آر ایم کے حوالے کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ لیکن بعض با اثر افسران نے اس حکم پر عمل درآمد کرانے والے سینئر ڈائریکٹر ایچ آر ایم تسنیم احمد کا تبادلہ کروادیا تھا۔ جبکہ دوسری طرف لوئر گریڈ کے ملازمین کی فائلیں ہی اس محکمے میں گم ہوجاتی ہیں یا مبینہ طور پر چھپادی جاتی ہیں۔ حال ہی میں میئر وسیم اختر کے حکم کے بعد عمل درآمد کے لیے بھیجی گئی تقریباً دو درجن فائلیں کھوچکی ہیں جس کی وجہ سے احکامات پر عمل درآمد التواکا شکار ہے۔ متاثرہ ملازمین کا کہنا ہے کہ یہ محکمہ غریب اور بے اثر ملازمین کی فائلوں کا قبرستان ہے جہاں کا عملہ فائلوں کو ” دفن ” کرنے کا ماہر ہے۔ یہ فائلیں اسی وقت سامنے لائی جاتی ہیں جب متعلقہ عملے کی جیب گرم کی جاتی ہے۔ ترقی اور دیگر امور میں الجھے ہوئے ملازمین کا کہنا ہے کہ میئر وسیم اختر اگر کراچی کے عوام سے مخلص ہیں تو ایسے سیکڑوں افراد کی ملازمتوں کی جانچ پڑتال کروائیں جن کی ترقیاں ہوجانی چاہیے تھیں لیکن کرپٹ افسران کی اپنوں کو نوازنے کی پالیسی کی وجہ سے ان کی ترقیاں نہیں ہوسکیں۔ان ملازمین نے وسیم اختر سے اپیل کی کہ وہ ترقی سے محروم افراد کو ان کا حق دلانے کے لیے جنگی بنیادوں پر اقدامات کریں۔