گلشن اقبال‘ واٹر بورڈ کی قیمتی زمین پر قبضے کی کوشش کا انکشاف

415

کراچی (رپورٹ: محمد انور) حکومت سندھ کے بعض افسران کی ملی بھگت سے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی قیمتی اور کنڈیوٹ کے لیے مختص اراضی پر قبضہ کیے جانے کی کوشش کا انکشاف ہوا۔ یہ انکشاف کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے ایگزیکٹیو انجینئر ڈملوٹی ڈویژن کی جانب سے واٹر بورڈ کے حکام کو بھیجی گئی ایک رپورٹ میں کیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گلشن اقبال بلاک 17 میں پلاٹ نمبر ایل 14 اور 15 کے بالمقابل واقع واٹر بورڈ کی کنڈیوٹ کی زمین پر 19 اکتوبر کو بعض افراد قبضہ کرکے اس پر چار دیواری
تعمیر کرنے کی کوشش کررہے تھے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈملوٹی کنڈیوٹ سے گلشن اقبال، اسکیم 33 لائنز ایریا، کراچی پورٹ ٹرسٹ، پاکستان ریلوے اور قرب و جوار کے علاقوں کو پانی فراہم کیا جاتا ہے اس سے ملحقہ 100 فٹ زمین ریزرو وائر اور پمپنگ اسٹیشن کے لیے مختص ہے لیکن اس زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی جسے واٹر بورڈ کے عملے نے ناکام بناکر پولیس کو مطلع کردیا ہے تاہم اس کے باوجود متعلقہ افراد اس پر قبضہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زمین پر قبضہ کرنے والے افراد نے پلاٹ نمبر 13 اور 14 کے الاٹمنٹ سے متعلق کاغذ دکھائے اور کہا کہ یہ دونوں پلاٹ انہوں نے خریدے ہیں۔ دستیاب دستاویزات کے مطابق پلاٹ نمبر ایل 13 اور 14 بلاک 17 گلشن اقبال جن کا رقبہ 200، 200 گز ہے کو بورڈ آف ریونیو سے الاٹ کرایا گیا تھا تاہم ان پلاٹوں کے قبضے کی کارروائی سیکرٹری لینڈ یوٹیلائزیشن نے اس موقف کے ساتھ روک دی تھی کہ عدالت عظمیٰ نے پلاٹوں کے الاٹمنٹ پر پابندی عاید کی ہوئی ہے اس لیے اس کارروائی پر عمل درآمد عدالت کے حتمی فیصلے کے بعد ہی کیا جاسکتا ہے۔ واٹر بورڈ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ پلاٹوں کی الاٹمنٹ بھی متنازع ہونے کے باوجود اس کے قریب واقع کنڈیوٹ پر قبضہ کرکے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ واٹر بورڈ کے انجینئر نے حکام کو اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس قیمتی زمین کی حفاظت کی جائے۔