دھرنے والوں پر تشدد کا کوئی جواز نہیں، مذمت کرتے ہیں، مشتاق خان

267

پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ سیاست کمائی کا ذریعہ بننے کے ساتھ ساتھ جرائم کی آماجگاہ بن گئی ہے۔ مجرم، چور اور لٹیرے سیاستدان اور راہزن رہنما بن بیٹھے ہیں۔ ملک میں حقیقی نہیں کمرشلائزڈ جمہوریت ہے، جمہوریت کے نام پر ملک میں مافیا کا راج ہے، ملک میں دھرنے والے، عدالت عظمیٰ، پارلیمنٹ اور حکومت الگ الگ طاقتیں ہیں۔ صوبے کے تعلیمی اداروں ناظرہ اور ترجمہ قرآن لازمی کروانا جماعت اسلامی کا کارنامہ ہے۔ ہم نے قومی اور صوبائی اسمبلی میں اس حوالے سے بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ سود کے خاتمے، جہیز پر پابندی اور نصاب میں مشاہیر اسلام اور مشاہیر پاکستان کے مواد کو شامل کرنے میں جماعت اسلامی کا کردار نمایاں ہے۔ صوبائی حکومت میں جماعت اسلامی کی کارکردگی تسلی بخش ہے۔ دینی جماعتوں کا اتحاد ملک و قوم کے مفاد میں ہے، کچھ قوتیں چاہتی ہیں کہ دینی جماعتیں متحد نہ ہوں، جو دینی جماعتیں سیاست ، جمہوری عمل اور انتخابات میں حصہ لیتی ہیں، ان کے ساتھ رابطوں کے لیے اسٹیرنگ کمیٹی اپنا کام کررہی ہے تاکہ تمام دینی قوتیں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوں اورپاکستان کو درپیش اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا مل کر مقابلہ کریں۔ دینی جماعتوں کا اتحاد بڑی پارلیمانی قوت کے طور پر سامنے آئے گا۔ فیض آبا د میں تحریک لبیک یارسول اللہؐ کے دھرنے پر شیلنگ اور لاٹھی چارج کی مذمت کرتے ہیں۔ دھرنے والوں پر تشدد کا کوئی جواز نہیں۔ حکومت وفاقی کابینہ میں بیٹھے ختم نبوت پر نقب لگانے والے وفاقی وزیر کو بے نقاب کرے۔ دھرنے والوں کو مطالبات جائز ہیں، حکومت ان کے مطالبات تسلیم کرے۔ بنگلا دیش میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں کی پھانسیوں کی مذمت کرتے ہیں۔ شیخ حسینہ واجد ہندوستان کی خوشنودی کے لیے جماعت اسلامی کے رہنماؤں کا عدالتی قتل عام کررہی ہیں۔ بدترین ریاستی دہشت گردی پر حکومت پاکستان کی مجرمانہ خاموشی قابل مذمت اور قابل افسوس ہے۔ نادرا خواتین کے لیے شناختی کارڈز کے حصول کو آسان بنائے، زیادہ دفاتر اور گشتی ٹیمیں تشکیل دیں۔ خواتین ووٹرز کے اندراج کے لیے آسانیاں پیدا کریں۔انتخابی عمل میں خواتین کی کمزور شرکت کی ذمے دار نادرا اور الیکشن کمیشن ہے۔