جواہرِ ادب فیملی مشاعرہ‘ آنکھوں دیکھا احوال

350

شاہد اسلام رشی
بزمِ جوہرِ ادب کراچی نے یوں تو شہر کراچی میں گزشتہ چار برسوںمیں متعدد مشاعرے منعقد کیے مگر اس بار مورخہ 11 نومبر 2017ء بروز ہفتہ چیپل سن سٹی گلستانِ جوہر کے سبزہ زار پر منعقد ہونے والا جوہر ادب فیملی مشاعرہ اپنی نوعیت کا یادگار مشاعرہ ثابت ہوا ۔ جس کی تعریف وہاں موجود ہر فرد نے کی ۔ جوہر ادب فیملی مشاعرے کی دھوم اس کے انعقاد سے ایک ہفتے پہلے ہی سے کراچی میں اردو ادب کے قدر دانوں اور باذوق سامعین تک پہنچ چکی تھی ۔ جہاں دیدہ زیب دعوتی کارڈز ،سوشل میڈیا مہم اور اخباری اشتہار اور تشہیری خبروں نے ہونے والے مشاعرے کی اشتہا کو بڑھایا وہیں منتظمین کی جانب سے فرداً فرداً ٹیلی فونک رابطوں اور ذاتی تعلقات نے کلیدی کردار ادا کیا ۔ اس کی کامیابی میں جوہر ادب کے ماضی کے کامیاب مشاعروں کا بہت بڑا ہاتھ تھا ۔ پاکستان کے مشہور و معروف شاعر جنابِ اعجاز رحمانی کی زیرِ صدارت مورخہ 11 نومبر 2017ء بروز ہفتہ چیپل سن سٹی گلستانِ جوہر میں جوہر ادب فیملی مشاعرہ کا اہتمام کیا گیا۔ مشاعرے کے مہمانِ خصوصی امیر ِ جماعتِ اسلامی کراچی محترم انجینئر حافظ نعیم الرحمٰن تھے اور سابق ممبر صوبائی اسمبلی سندھ جناب یونس بارائی بحیثیت مہمانِ اعزازی شریک ہوئے ۔ مشاعرے کی نظامت بزمِ جوہرِ ادب کے منتظم اور روحِ رواں شعلہ بیان شاعر نجیب ایوبی کے ذمے تھی جنہوں نے برجستہ اشعار اور خوبصورت جملوں سے شعرا اور سامعین کو محظوظ کیا۔
موسم کی خنکی اور چیپل سن سٹی کے خوبصورت بنگلوں کے بیچوں بیچ ہرے بھرے پارک کو برقی قمقموں کی سجاوٹ نے مزید رومان پرور بنادیا تھا ۔ پارک کے اطراف لگے موتیوں کے پھول بھی اپنی شوخی پر کمربستہ دکھائی دیے جو اپنی بھینی بھینی مست خوشبو سے ماحول کو پُرکیف بنا رہے تھے ۔
چیپل سن سٹی کے جناب فہیم عثمانی اور ان کی ٹیم کے شاندار انتظام، خوبصورت پنڈال، خواتین و حضرات کے لیے فرشی نشستوں کے ساتھ ساتھ تین طرفہ کرسیوں کا اہتمام، پانی کے علاوہ گرما گرم قہوے ا معقول بندوبست ان کے مشاعرے سے تعلق و محبت کو ظاہر کر رہا تھا اور یہی ذوق و شوق شرکت کرنے والے خواتین و حضرات کا بھی تھا جو مشاعرہ شروع ہونے سے قبل ہی کثیر تعداد میں موجود تھے۔
وسیع اور کشادہ اسٹیج کی پشت پر خوبصورت بینر جس کے دائیں بائیں نفیس سفید رنگ کے پردے خوابیدہ ماحول بنا چکے تھے ۔ گویا مشاعرے کے لوازمات شاعری کے لیے اور ماحول شعرا ئے کرام کے لیے سازگار بنادیا گیا تھا –
پروگرام کا آغاز تلاوتِ قرآن سے ہوا اورتمام مہمان شعراء کو اسٹیج پر مدعو کیا گیا. اور ابتدائی طور پر میزبان شعراء کو دعوتِ کلام دی گئی
جن میزبان شعراء نے اپنا کلام پیش کیا ان میں جناب ر ا شد منان، جناب مظہر فاروق مظہر، جناب داتر شر، جناب محمود غازی بھوپالی، جناب اسد علی چنگیزی، ڈاکٹر اصغر حسین اصغر اور جناب سجاد علی حیدر شامل تھے۔
مہمان شعرا کو مدعو کرنے سے قبل حسب ِ روایت ناظمِ مشاعرہ نجیب ایوبی نے اپنا کلام اپنے جوشیلے انداز میں پیش کرکے سامعین سے خوب داد وصول کی۔
مہمان شعرا کی ابتدا نوجوان شاعر عبدالرحمٰن مومن کے کلام سے ہوئی۔ ان کے بعد بالترتیب جناب زاہد عباس، جناب خالد میر، محترمہ شاہدہ عروج، جناب ثانی سیّد، محترمہ یاسمین یاس، جناب عمران شمشاد ، جناب سیمان نوید، جناب نورالدین نور، جناب نعمان جعفری، جناب نثار احمد نثار، جناب علاء الدین ہمدم خانزادہ، جناب اجمل سراج اور جناب خالد معین نے اپنا کلام.پیش کیا۔صدرِ مشاعرہ کے کلام سے قبل مہمانِ اعزازی جناب یونس بارائی اور مہمانِ خصوصی جناب حافظ نعیم الرحمن نے منتظمین اور شرکا سے خطاب کرتے ہوئے بزم جوہر ادب کے منتظم اعلیٰ جناب نجیب ایوبی اور ان کے رفقاء کو شاندار مشاعرے کے انعقاد پر مبارک باد دی اور ملکی حالات خصوصاً کراچی کے حالات گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم حالات کے بگاڑ کا رونا رونے کے بجائے آگے بڑھ کرکراچی کو زندہ شہر بنانے کے لیے مل جل کر کام کریں۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایک سازش کے تحت اردو زبان سے ہمارا رشتہ کمزور کیا گیا ہے۔ آج ادب شناس طبقہ کم سے کم ہوتا جارہا ہے۔ ان حالات میں جوہر ادب جیسی سماجی اور ادبی تنظیموں کو اپنی سرگرمیاں بڑھانے کی ضرورت ہے۔ جماعت اسلامی نے ہمیشہ ادبی محافل کی سرپرستی کی ہے اور آئندہ بھی کرتی رہے گی۔
مہمانِ خصوصی کے خطاب کے بعد جناب یونس بارائی، جناب حافظ نعیم الرحمن اور جناب اعجاز رحمانی کی خدمت میں چیپل سن سٹی اور منتظمین مشاعرہ کی جانب سے جناب فہیم عثمانی نے گلدستے اور تحائف پیش کیے۔
مشاعرے کے آخری شاعر اور صدرِ مشاعرہ جناب اعجاز رحمانی نے صدارتی گفتگو میں منتظمین جوہر ادب سے گزارش کی کہ سہ ماہی نہیں تو کم از کم ششماہی بنیادوں پر اس قسم کا مشاعرہ ضرور ہونا چاہیے۔ جناب اعجاز رحمانی نے اپنا کلام خاص ترنم سے سنا کر شرکا سے بھرپور داد وصول کی۔ تادیر سامعین کی داد و تحسین جاری رہی ۔
مشاعرے کے اختتام پر جوہر ادب کی انتظامیہ کی جانب سے مہمان شعرا کو تحائف پیش کیے گئے اور جناب فہیم عثمانی نے مہمان شعرا اور شرکا کا شکریہ ادا کیا۔
جوہر ادب کے منتظم اعلیٰ نجیب ایوبی نے تمام ٹیم‘ بالخصوص خواتین کلب کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے بڑی تعداد میں رات گئے جاری رہنے والے مشاعرے میں اپنی بھرپور موجودگی کا ہمہ وقت احساس دلایا۔ اس موقع پر جوہر ادب کی جانب سے مارچ 2018 میں کُل پا کستان سالانہ مشاعرے کے انعقاد اور سالانہ مجلے کا اعلان بھی کیا گیا۔ مشاعرے کو ’’راہ ٹی وی‘‘ کی جانب سے براہ راست ٹیلی کاسٹ کرنے کا بھی خاص اہتمام کیاگیا تھا اور ایک اندازے کے مطابق یہ مشاعرہ پاکستان اور بیرون ممالک میں بہ یک وقت ستائیس ہزار سے زائد افراد نے براہ راست دیکھا۔ مشاعرے کو یو ٹیوب پر بھی اَپ لوڈ کرنے کا انتظام کیا گیا تھا ۔ رات ڈیڑھ بجے مشاعرے کی حسین اور پُرکیف تقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔ تقریب کے اختتام پر تمام مہمان شعرا اور شرکا کے لیے عشائیے کا اہتمام کیا گیا تھا۔