دھرنا مظاہرین سے معاہدہ افسوسناک ہے‘ احسن اقبال

460

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈ یسک)وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال نے فیض آباد دھرنا مظاہرین سے معاہدے کو افسوسناک باب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دھرنے کا اختتام نا خوشگوار ہے اور نہ ہی اس پر فخر کیا جاسکتا ہے،دوسرے ادارے ایگزیکٹو کو موقع نہیں دیں گے تو کارکردگی بہتر نہیں ہوسکتی۔ نجی ٹی وی کے ایک پر وگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ مذہبی جماعت کے ساتھ ہونے والے معاہدے سے معاملے کااختتام ناخوشگوار ہے، معاہدے کی شقیں دونوں فریقین نے مل کرترتیب دیں، کچھ نکات دھرنا مظاہرین نے دیے اور کچھ حکومت کی طرف سے دیے گئے،دونوں جانب سے تجاویز کو سامنے رکھ کر معاہدے کا ڈرافٹ تیار کیا گیا۔وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ دھرنا مظاہرین کے خلاف ایکشن میری اجازت سے نہیں ہوا بلکہ ضلعی انتظامیہ نے عدالتی احکامات پر عملدر آمد کے لیے کارروائی کی اطلاع دی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان آج تک اگر مضبوط جمہوری ریاست نہیں بن سکا تو اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے میں لگے ہوئے ہیں،پاکستان کے جغرافیے کو کبھی جمہوریت نے نقصان نہیں پہنچایا بلکہ ہمیشہ مارشل لا نے ملکی جغرافیے پرضرب لگائی۔احسن اقبال نے کہا کہ سیاست اور فوج ایک دوسرے کا متبادل نہیں ہوسکتیں، سیاستدانوں کو گالیاں دینے والے ریٹائرڈ فوجی افسر پاک فوج کو بدنام کررہے ہیں جب کہ سابقہ دھرنوں کے پیچھے بھی جنرل(ر)طارق خان تھے جو روزانہ ٹی وی پر آکر تبصرے کرتے رہتے ہیں، میں انہیں مناظرے کا چیلنج کرتا ہوں وہ آئیں اور دوبدو بات کریں۔وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ ختم نبوت پرکوئی سمجھوتا ہوا ہے نہ ہوسکتا ہے،ملک میں مذہب کے نام پرہیجان پیدا کیا گیا لیکن سول حکومت اور ریاستی اداروں نے حالات پر قابو پالیا،دھرنے کے دوران گھروں پر حملے افسوسناک تھے، کسی شہری نے مظاہرین پر مقدمہ درج کرایا ہے تو وہ ہی واپس لے سکتا ہے،دہشت گردی کے خلاف جنگ سب کو مل کرلڑنی ہے ،اگر یہ جنگ جیتنی ہے تو سول اور عسکری اداروں میں تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ آمریت کے ادوار میں کرپشن کے خلاف ڈرائی کلینرکی مشینیں لگیں لیکن ہر مارشل لا کے بعد کرپشن بڑھی کیونکہ انہیں ادوار میں کرپشن کے نئے طریقے ایجاد کیے گئے۔تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ اگر پورا پاکستان بھی مستعفی ہوجائے تب بھی عمران خان کی حکومت نہیں آئے گی۔ان کا کہنا تھا کہ شہدائے کربلا کے چہلم اور ربیع الاول کی وجہ سے دھرنا مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال میں احتیاط برتی تاکہ حالات مزید خرابی کی طرف نہ جائیں۔وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا ہے کہ ریاست کے اہم ستون انتظامیہکو ذمے داریوں کی ادائیگی کے لیے موقع دینا چاہیے کیونکہ جب تک دوسرے ادارے انتظامیہ کو موقع نہیں دیں گے کارکردگی بہتر نہیں ہوسکتی۔احسن اقبال نے کہا کہ دھرنا ہمارے لیے بحیثیت قوم بہت سارے سوالات چھوڑ کر جارہا ہے، دھرنے کے دوران لوگوں کواشتعال دلایا گیا اور گھروں پرحملے کیے گئے جب کہ جن کے گھروں پر حملے کیے گئے وہ بھی مسلمان اور ختم نبوت پریقین رکھتے تھے۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ جس قانون کے حوالے سے سارا معاملہ ہوا اس کوتمام جماعتوں نے مل کر پاس کیا، چند جماعتوں نے اس قانون پر سیاست کی،ان کا فرض تھا زاہد حامد کی پشت پرکھڑے ہوتے، یہ اکیلے زاہد حامد کی ذمے داری نہیں تھی وہ صرف پیغام رساں تھے، زاہدحامد پارلیمانی کمیٹی کے مسودے کوایوان میں پیش کرنے کے پابند تھے۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی جماعتوں بشمول مذہبی جماعتوں کواس معاملے میں اونر شپ لینی چاہیے تھی، ان جماعتوں نے معاملے سے خود کوالگ کرلیا اور حکومت کوپھنسانے کی کوشش کی، ان سیاسی جماعتوں نے تماشائیوں والا کردارادا کیا۔