حدیبیہ کیس: اصل ریفرنس ہی نہیں مقدمہ کیا سنیں۔ عدالت عظمیٰ‘ نیب سے تمام ریکارڈ طلب

505

اسلام آباد(خبرایجنسیاں+مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ نے شریف برادران کے خلاف حدیبیہ پیپرز ملز ریفرنس سے متعلق تمام ریکارڈ طلب کرلیا۔ پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم 8کی کاپی بھی منگوالی۔عدالت نے نیب کی جانب سے دستاویزات پیش کرنے کے لیے 4ہفتوں کی مہلت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کے پاس سب کچھ تو موجود ہے،مزید وقت کس لیے دیں؟جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور مظہر عالم خان پر مشتمل عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ اصل ریفرنس کہاں ہے؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ اصل ریفرنس ہمارے لیے متعلقہ ہے۔جس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ اصل ریفرنس انہیں نہیں مل سکا،جس پر جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیے کہ جب اصل ریفرنس ہی سامنے نہیں تو مقدمہ کیا سنیں؟ عدالت عظمیٰ نے نیب پراسیکیوٹر سے کہا کہ یہ خصوصی بینچ ہے اور یہ سارا ریکارڈ آپ کے پاس ہونا چاہیے تھا۔اس موقع پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پٹیشن کیا ہے؟ سنائیں پھر دیکھتے ہیں۔جس کے بعد نیب پراسیکیوٹر نیعدالت عظمیٰکے 3 رکنی بینچ کو پٹیشن پڑھ کر سنائی۔نیب پراسیکیوٹر نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ 2014 میں اثر ورسوخ استعمال کرکے ریفرنس بند کرایا گیا۔جسٹس فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ جب ملزمان اقتدار میں نہیں تھے تو اثرورسوخ استعمال کیسے ہوگیا؟جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ آپ کسی کو زندگی بھر ریفرنس کے نام پر ٹارچر نہیں کرسکتے۔جسٹس مشیر عالم نے اس موقع پر کہا کہ ‘ہمیں مطمئن کریں کہ اثرورسوخ کا معاملہ کس طرح ہوا’؟ ساتھ ہی انہوں نے پراسیکیوٹر نیب کو ہدایت کی کہ تاریخ وار کیس کی کارروائی سے متعلق آگاہ کیا جائے۔عدالت عظمیٰ نے ریفرنس بحالی سے متعلق درخواستوں کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا اور استفسار کیا کہ کیس کن درخواستوں کی بنیاد پر غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کیا جاتارہا؟ساتھ ہی اس حوالے سے بھی ریکارڈ طلب کرلیا کہ یہ ریفرنس احتساب آرڈیننس کی کن شقوں کی بنیاد پر دائر ہوا۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جس طرح عدالت عظمیٰ کا حکم ہو جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ہمارا حکم تو یہ تھا کہ کیس چلائیں جو آپ سے چل نہیں رہا۔جسٹس فائز عیسیٰ نے نیب پراسیکیوٹر سے سوال کیا کہ آپ نے حدیبیہ ریفرنس کس بنیاد پر فائل کیا؟پراسیکیوٹر نیب نے جواب دیا کہ حدیبیہ ریفرنس آڈٹ رپورٹ کی بنیاد پر دائر کیا گیا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ کیس میں سنجیدگی دکھائیں، کیا نیب ابھی بھی دباؤ میں ہے؟وکیل نیب نے جواب دیا کہ بدقسمتی سے ایسا ہی ہے۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت 11 دسمبر تک ملتوی کردی۔علاوہ ازیں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل کی عدم حاضری پر نیب کی جانب سے دائر3ریفرنسز کی سماعت 4 دسمبر تک کے لیے ملتوی کردی۔ جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر3ریفرنسز کی مختصر سماعت کی۔اس موقع پر سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کمرہ عدالت میں موجود تھے تاہم سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث عدالت میں نہ آئے۔اس موقع پر نواز شریف کے معاون وکیل نے عدالت کے پوچھنے پر بتایا کہ خواجہ حارث عدالت عظمیٰ میں مصروف ہیں اس لیے آج پیش نہیں ہو سکتے۔وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ 3ریفرنسز یکجا کرنے کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ اسی ہفتے آنے کا امکان ہے اس لیے سماعت 4 دسمبر تک ملتوی کردی جائے۔ عدالت نے سوال کیا کہ2 گواہ عدالت میں موجود ہیں، ان کا کیا کریں جس پر نواز شریف کے معاون وکیل نے کہا کہ اگر عدالت سمجھے ہماری وجہ سے تاخیر ہوئی توپیر سے مسلسل 3دن آجائیں گے۔