اسلام آباد(خبرایجنسیاں+مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے صدر نوازشریف نے استفسار کیا ہے کہ دھرنے کا سہولت کار کون تھا؟آپریشن کیوں ناکام ہوا؟ معاہدے کے نکات کس نے طے کیے؟پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں نواز شریف کی زیرصدارت پارٹی رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں راجا ظفر الحق، خواجہ آصف،احسن اقبال، مریم اورنگزیب، طلال چودھری، دانیال عزیز، پرویز رشید اور مریم نواز سمیت دیگر شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں دھرنا معاہدے سمیت موجودہ سیاسی صورتحال پر مشاورت کی گئی اور وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کے بعد کی صورتحال پر غور کیا گیا۔اجلاس میں شریف خاندان کے خلاف زیر سماعت مقدمات پر بھی بات ہوئی، اس دوران نواز شریف کی لندن روانگی سمیت عوامی رابطہ مہم کے بارے میں مشاورت ہوئی جب کہ سینیٹ میں حلقہ بندیوں کی آئینی ترمیم منظور نہ ہونے کا بھی جائزہ لیا گیا۔ذرائع کے مطابق نواز شریف نے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال اور وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چودھری سے علیحدگی میں بھی ملاقات کی جس میں دونوں نے دھرنے کے بارے میں بریفنگ دی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف نے فیض آباد دھرنا آپریشن کی ناکامی اور معاہدے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔نوازشریف نے احسن اقبال سے پوچھا کہ دھرنے والوں کو کہاں سے مددحاصل تھی؟ آپریشن سے پہلے تمام وسائل کی فراہمی کویقینی کیوں نہیں بنایا گیا؟ پہلی کوشش میں ناکامی پر آپریشن کا متبادل منصوبہ کیا تھا؟ احسن اقبال نے جواب دیا کہ تفصیلات سے آپ کو علیحدگی میں آگاہ کروں گا۔نواز شریف نے کہا کہ 70 سال سے ملک کے ساتھ جو کچھ کیا جارہا ہے وہ افسوسناک بھی ہے ، دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا جو پاکستان میں ہورہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے تحفظ کے لیے سیاسی جماعتوں اور کارکنان کیساتھ مل کر جدوجہد کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کے دوران نوازشریف نے عوامی رابطہ مہم جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ عوامی رابطہ مہم کسی طور ملتوی نہیں کی جائے گی۔علاوہ ازیں نوازشریف سے پشتونخوا میپ کے محمود اچکزئی نے بھی ملاقات کی اور پیپلزپارٹی سے رابطوں کے بارے میں آگاہ کیا۔