مشرق وسطیٰ کا یورپ

668

طارق رحمٰن
کلچر ل ڈائریکٹر
پاکستان ایسوسی ایشن دبئی

سیاحوں کی جنت
متحد ہ عرب امارات میں واقع دبئی کو سیاحوں کی جنت کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ 2016ء کے اعداد و شمار کے مطابق بنکاک ، لندن اور پیرس کے بعد دبئی سیاحوں کے لیے چوتھا سب سے پسندیدہ شہر رہا ہے۔ جہاں 15.27 ملین افراد نے یہاں کے دلفریب ساحلوں پُر شکوہ شاپنگ سینٹرز، شاہانہ ہوٹلوں، فائیوا سٹار تفریحات اوربلند تر معیار زندگی کا لطف اٹھایا ہے۔

مختلف النوع ثقافتیں

امارات بالخصوص دبئی کی سڑکوں پر چہل قدمی کے دوران آپ کو تعجب نہیں ہونا چاہیے اگر ہر وقت آپ کو اپنے گرد 8 سے10 مختلف زبانیں سننے کو مل رہی ہوں۔ یہاں ایک نا دو، دس نا بیس بلکہ 200 سے زیادہ قومیتیں موجود ہیں اورہنسی خوشی زندگی گذار رہی ہیں۔ خاص طور پر دبئی جو دنیا بھر سے کھچ کر آنے والے سیاحوں اور مختلف شعبوں کے ماہرین کا مرکز ہے۔ ایک سروے کے مطابق سنگا پور، سڈنی، ہانگ کانگ اور سان فرانسسکو کے بعد دبئی کو پانچواں مختلف النوع ثقافتوں کی نمائندگی کرنے والا شہر قرار دیا گیا ہے۔ دلچسپ بات جس کے لحاظ سے دبئی ون اینڈ اونلی ہے وہ یہ ہے کہ یہاں کی 92 فیصد آبادی غیر ملکی ہے یعنی یہاں آپ کے گرد ہر 10 میں سے نو افراد کے غیر مقامی ہونے کا امکان ہے۔

روایات سے جڑا ہونا

متحدہ عرب امارات میں آپ کو دلفریب ساحلوں، نگاہوں کو خیرہ کردینے والی روشنیوں، سامان سے لبریز شاپنگ سینٹرز کے ساتھ ُپر شکوہ مسجدوں کا جال غفیر بچھا نظر آئے گا۔ آپ اکیسویں صدی کے کسی شاپنگ سینٹر میں شاپنگ سے لطف اندوز ہو رہے ہوں گے کہ مرکزی ساؤنڈ سسٹم پر اذان کی مسحورکن اور دل کو چھونے والی آواز آپ کو مسجد کی طرف کھینچ لے گی ۔متحدہ عرب امارات مسلم اکثریتی ملک ہے اور مقامی آبادی اپنی ذاتی زندگیوں میں اپنے مذہب کے حوالے سے حساس ہے اس کے مظاہر جا بجا نظر آتے ہیں۔جمعہ کی سرکاری طور پر تعطیل ہے۔ جمعہ کی نماز کے لیے سارا کاروبار زندگی عملاً معطل ہوتا ہے ۔ ڈیرہ کی مارکیٹ خواتین کے عبایا اور اسکارف کے فیشن کا دنیا میں سب سے بڑا مرکز ہے۔ ساری دنیا میں خیر کے کاموں میں امارات کے شہری اور حکومت پیش پیش رہتے ہیں۔ مسجدیں اپنی خوبصورتی اور حسن انتظام میں اپنی مثال آپ ہیں رمضان میں بالخصوص متحدہ عرب امارات کا ایک الگ ہی روپ نظر آتا ہے مثلاً مسجدیں، شبینے، افطار ٹینٹ، سحری پیکیجز۔

7
محفوظ ترین ملک
ڈیلی ٹیلی گراف کے سروے کے مطابق 2016 ء میں فن لینڈ کے بعد متحدہ عرب امارات کو دوسرا محفوظ ترین ملک قرار دیا گیا ہے – قوانین کی سختی سے پاسداری کی جاتی ہے۔ ایک ایسا میکینزم ترتیب دینا جس میں دو سو سے زیادہ نیشنلٹیز ایک توازن کے ساتھ زندگی گذار رہی ہیں، دبئی پولیس اور انتظامیہ کاایک شاندار کارنامہ ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ قانون امیر اور غریب سب کے لیے یکساں ہے۔
گرما گرم موسم
متحدہ عرب امارات میں سردیاں اور بارش نہ ہونے کے برابر ہیں۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہاں بس چار موسم ہیں۔ کم گرمیاں، گرمیاں، بہت گرمیاں اور بہت زیادہ گر میاں۔ جون جولائی کے مہینوں میں درجہ حرارت 50 تک بھی پہنچ جاتا ہے۔ ویسے آپ کو یہ بات شاید اچھی نہ لگی ہو لیکن یورپین ٹورسٹ اسی موسم پر مرتے ہیں چنانچہ امارات کو سن لینڈ یعنی چمکتے سورج کی سرزمین کہا جاتا ہے۔
دبئی اور رئیل سٹیٹ
گردوپیش کے پیچیدہ حالات اور امارات میں دستیاب امن و امان اور اعلیٰ پائے کی سہولیات نے اسے سرمایہ کاروں کی جنت بنا دیا ہے۔ ساری دنیا سے سرمایہ کاروبار بالخصوص پراپرٹی کے سودوں کی شکل میں دبئی منتقل ہو رہا ہے ۔سرمایہ کاری میں پہلا نمبر برطانیہ اور دوسرا ہندوستان کا ہے، پاکستان اس حوالے سے تیسرے نمبر پر رہا ہے ۔ذرا دل تھام کر سنیے گا کہ 2013ء سے اب تک پاکستانیوں نے 2 ارب 40 کروڑ ڈالر تک صرف پراپرٹی کی خریداری پر پھونک ڈالے گویا ہم کہہ سکتے ہیں کہ امارات کی تعمیر میں ہمارا بھی حصہ ہے۔
پاکستانیوں کا دوسراوطن
متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے تعلقات کا لیول آغاز سے ہی پرجوش رہا ہے۔ پاکستان دنیا کا وہ پہلا ملک ہے جس نے امارات کے قیام کے پہلے دن ہی اسے سرکاری طور پر تسلیم کرلیا تھا۔ امارات کی تعمیر میں پاکستانیوں کا اپنا ایک رول رہا ہے جس کو ہر سطح پر تحسین کی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے۔ امارات ائیر لائینز سے لے کر دبئی ٹیکسی تک ہر شعبہ زندگی میں پاکستانی فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔ ایمانداری اور فرض شناسی کا تصور پاکستانی پٹھان ٹیکسی ڈرائیوروں کے ساتھ منسلک ہے ۔ پاکستانی ریسٹورنٹس کو قبول عام حاصل ہے۔ رابطے کے لیے سب سے مقبول زبان اردو ہے۔ پاکستان کے اندر بیسیوں پروجیکٹس امارات کی حکومت مکمل کرا رہی ہے۔ دبئی، کراچی ائیر ٹریفک کے حوالے سے ایک مقبول اور مصروف روٹ ہے۔
پاکستان ایسوسی ایشن دبئی پاکستانیوں کی سب سے بڑی اور فعال نمائندہ تنظیم ہے جس کی کارکردگی کو سرکاری طور پر ستائش کی نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔ پاکستان آڈیٹوریم کے نام سے انتہائی پر شکوہ آڈیٹوریم اسی پاکستان ایسوسی ایشن دبئی کے تحت کام کر رہا ہے اس کے علاوہ پاکستان سینٹر کی تعمیر جاری ہے جو قیام کے بعد دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا پاکستانیوں کا واحدمرکز ہوگا۔