بلدیہ عظمی‘ فائر بریگیڈ اور سٹی وارڈن کو میونسپل سروسز سے جدا کر دیا گیا

429

کراچی (رپورٹ: محمد انور) میئر کراچی نے فائر بریگیڈ اور سٹی وارڈن کے شعبوں کی ساکھ بحال کرنے کے لیے انہیں محکمہ میونسپل سروسز سے علیحدہ کردیا ہے۔ یاد رہے کہ فائر بریگیڈ ڈپارٹمنٹ ماضی میں ہمیشہ الگ شعبہ رہا ہے اور اس کا سربراہ گریڈ 18 کا چیف فائر آفیسر ہوا کرتا تھا تاہم سٹی گورنمنٹ کے آخری ایام میں سال2009ء میں اس شعبے کو میونسپل سروسز کے نام سے قائم کیے جانے والے ایک نئے محکمے کی نگرانی میں دے دیا گیا تھا۔ محکمہ میونسپل سروسز میں شعبہ سٹی وارڈن، اربن سرچ اینڈ ریکسیو، مشینری پول،
ایم پی ایچ اور سولڈ ویسٹ سمیت 8 شعبے شامل تھے لیکن ان سب کا نظام تباہ ہوچکا تھا جس کے ذمے دار محکمے کے سینئر ڈائریکٹر و کنیڈین شہری بتائے جاتے ہیں۔ میئر وسیم اختر کی ہدایت پر فائر بریگیڈ اور اربن سرچ و ریسکیو کو محکمہ میونسپل سروسز سے علیحدہ کردیا گیا ہے‘ چیف فائر آفیسر کو میونسپل کمشنر کو براہ راست رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ اربن سرچ و ریسکیو کے کمانڈر و انچارج کو چیف فائر آفیسر کے ماتحت کردیا گیا ہے‘ فائر بریگیڈ کی تمام گاڑیوں کی مرمت و دیکھ بھال کے لیے مخصوص پروجیکٹ انجینئر کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ چیف فائر آفیسر کے تعاون سے خدمات انجام دیں گے جبکہ وہ بھی براہ راست میٹرو پولیٹن سیکرٹریٹ کو رپورٹ کریں گے۔ خیال ہے کہ اس حکم کے بعد ڈائریکٹر فائر بریگیڈ و سول ڈیفنس کی اسامی کو ختم کردیا جائے گا یا کے ایم سی سیکرٹریٹ میں شامل کردیا جائے گا لیکن اس بارے میں فی الحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا البتہ ڈائریکٹر فائر بریگیڈ و سول ڈیفنس کی اسامی پر تعینات سینئر افسر تسنیم احمد کا تبادلہ کرکے انہیں کے ایم سی سیکرٹریٹ کو رپورٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔ میئر وسیم اختر نے چیف فائر آفیسر کو ہدایت کی ہے کہ فوری طور پر فائر بریگیڈ کا نظام بہتر بنایا جائے اور خراب فائر ٹینڈرز کو جلد سے جلد ٹھیک کرایا جائے۔ یاد رہے کہ کے ایم سی کے48 فائر ٹینڈرز،2 اسنارکل میں سے40 خراب ہیں‘ جس کی وجہ سے کسی بڑی آتشزدگی کی صورت میں بڑا نقصان ہونے کے خدشات ہیں۔ یاد رہے کہ فائر بریگیڈ کے چیف فائر آفیسر کی حیثیت سے تاحال او پی ایس کی بنیاد پر گریڈ 17 کا سب آفیسر خدمات انجام دے رہا ہے۔