عمرہ کے لیے بائیو میٹرک کی تکلیف دہ شرط

303

رواں سال عمرہ سیزن شروع ہوتے ہی پاکستانی عمرہ زائرین پر ایک مصیبت یہ آن پڑی کہ انہیں عمرہ ویزا حاصل کرنے کے لیے بائیو میٹرک تصدیق کرانا لازمی قرار دے دیا گیا ۔ زائرین کو بائیو میٹرک تصدیق کرانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور لوگوں کے لاکھوں روپے اضافی خرچ ہونے لگے تو ٹریول ایجنسیوں اور عمرہ سروسز فراہم کرنے والوں نے بھی دباؤ ڈالا لیکن یہ شرط صرف ایک ماہ کے لیے موخر کی گئی، اب پیر سے دوبارہ نافذ ہوجائے گی۔ اس شرط میں کیا خرابی تھی جس کی وجہ سے لوگ پریشان ہورہے تھے۔ اس کی بنیادی خرابی تو یہ تھی کہ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ پہلے ہی بائیو میٹرک تصدیق کے ذریعے جاری کیے جاتے ہیں۔ سفر کے وقت بھی یہ تصدیق ائرپورٹ پر مزید یا مکرر کی جاسکتی تھی۔ ویزے کی درخواست دینے والے صرف ایک شہر کے لوگ نہیں ہوتے بلکہ پاکستان کے طول و عرض سے ہر سال لاکھوں لوگ عمرہ کرنے جاتے ہیں اور پاکستان گزشتہ سال عمرہ کرنے والے ممالک میں اول نمبرپر رہا تھا۔ پاکستان سے کم و بیش 18 لاکھ زائرین گئے تھے۔ گویا عمرے سے حاصل ہونے والی آمدنی کا بڑا حصہ پاکستانی زائرین سے حاصل ہوتاہے۔ دوسرے یہ کہ بائیو میٹرک مشینیں حیرت انگیز طور پر دستیاب نہیں تھیں یا خراب تھیں۔ اب بہت بڑا احسان کیا گیا ہے کہ 6 نئے بائیو میٹرک سینٹر قائم کیے گئے ہیں لیکن اس حقیقت کو فراموش کیا کیا جاسکتاہے کہ کوئی شیخوپورہ سے لاہور آتا ہے تو کوئی نوشہروفیروز سے کراچی آتا ہے، کوئی دیر سوات اور قبائلی علاقوں سے پشاور آتا ہے۔ ایسے میں چند مشینیں ان کی ضرورت پوری نہیں کرپاتیں۔ انہیں ایک سے زیادہ دن قیام کرنا پڑتا ہے۔ در اصل یہ کام حکومت پاکستان کو کرنا چاہیے کہ ایسے لاکھوں عوام کی عزت اور وقار کا احترام کروائے۔ یہ شرط عمرہ زائرین کی پریشانی میں اضافے کے سوا کچھ نہیں۔