پھر وہی امریکی راگ

315

امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس پاکستان پہنچ گئے اور حسب توقع پرانا راگ الاپ دیا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف امریکا کی بتائی ہوئی راہوں پر کوششیں دوگنی کرے۔ انہوں نے پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ شراکت کی مستقل راہ تلاش کررہے ہیں ۔ پاکستان کی جانب سے جواب دیا گیا ہے کہ یہاں دہشت گردوں کا کوئی ٹھکانا نہیں ہے۔ پاکستان کے وزیر اعظم نے انہیں جواب دیا کہ ملک بھر میں انٹیلی جنس آپریشن پاکستان کے مفاد میں اور افغانستان میں امن کا سب سے زیادہ فائدہ ہمیں ہوگا۔ آرمی چیف نے امریکی وزیر دفاع کی توجہ اس حقیقت کی جانب دلائی کہ بھارت کا افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنا تشویش ناک ہے۔ ہم نے امن کے لیے اپنی استطاعت سے بڑھ کر کام کیا اور مزید کوششیں جاری رکھیں گے۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ امریکی وزیر اپنی غزل سنانے آئے تھے اور یہی رپورٹ دی جائے گی کہ پاکستان کو تنبیہہ کردی گئی ہے پھر ٹرمپ انتظامیہ دھمکی آمیز بیانات جاری کرے گی۔ جیمز میٹس کہتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ شراکت کی مستقل راہ تلاش کررہے ہیں۔ اسے امریکی منافقت کہا جائے یا روایتی دوغلا پن کہ افغان جنگ کے حوالے سے 16برس گزرنے کے باوجود شراکت کی مستقل راہ تلاش کررہے ہیں ۔ پاک امریکا تعلقات چھ عشروں پر محیط ہیں اگر ان 60برسوں سے زیادہ عرصے میں دونوں ممالک کے درمیان اشتراک عمل کی مستقل راہ تلاش نہیں جاسکی تو پھر مستقل راہ کیا ہوگی اور کب ملے گی۔ ظاہر ہے امریکی مستقل پالیسی کچھ اور ہے خواہ پاکستان اپنی قربانیوں کی سند اقوام متحدہ سے دلوا دے یا اس کا اشتہار بنا پھرے، امریکا پاکستانی قربانیوں کو قربانی تسلیم ہی نہیں کرتا بلکہ اسے اپنی ہدایات اور حکمت عملی کے تحت دیے گئے احکامات پر عملدرآمد سمجھتا ہے۔ پھر اس میں کوئی ناکامی ہو تو اس کا ملبہ پاکستان پر ڈالا جاتا ہے۔ امریکا کے ساتھ 6عشروں سے زیادہ طویل تعلقات کے بعد بد اعتمادی اور عدم اعتماد کا رشتہ سب سے زیادہ مضبوط ہوا ہے۔ ایف 16 طیاروں اور اسلحہ کے معاملات سے لے کر اتحادی سپورٹ فنڈ سے ملنے والی رقم میں ماری جانے والی ڈنڈیوں کی پوری تاریخ امریکی دوغلی پالیسیوں اور دوہرے پن کا اعلان کررہی ہے۔ مسئلہ تو پاکستانی قیادت کا ہے وہ جب تک امریکا کو مائی باپ سمجھتی رہے گی اور اپنی خدمات کی فہرست پیش کرتی رہے گی اس وقت تک امریکا کا انداز تحکمانہ رہے گا ۔ اپنی حیثیت، اپنے وقار اور قومی مفادات کو سامنے رکھ کر فیصلے کرنا ہوں گے۔ آج کل چین جھولے جھلا رہا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اب اس کو مائی باپ بنا لیا جائے۔ ملک کی عزت و وقار کو ہر چیز پر مقدم رکھنے کی ضرورت ہے۔