سردیوں کی سوغات

730

موسم سرما شروع ہوتے ہی جہاں بہت سی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں وہیں اللہ اپنی قدرت کے خزانے سے بے شمار پھل، سبزیاں اورمیوے سردیوں کی سوغات کی شکل میں مہیافرماتا ہے۔تاکہ ہم ان سے بھرپور طریقے سے استفادہ کرسکیں۔موسم کی تبدیلی کے منفی اثرات کو زائل کرنے کے لیے انسانی جسم میں معدنی مرکبات کی کمی نہیں ہونی چاہیے۔ وٹامن اے ، وٹامن ای اوروٹامن سی کوپر ،سیلنیئم اور زنک موسمی تبدیل کے منفی اثرات کو زائل کرنے میں اہم کردار اداکرتے ہیں۔یہاں ہم آپ کو موسمِ سرما کی سوغات، پھل سبزیوں کی افادیت سے آگاہ کریں گے جو ہمارے لیے قدرت کی طرف سے سردیوں کا بہترین تحفہ ہے۔
گاجر
گاجر کا متواتر استعمال سرطان کے موذی مرض پر قابو پانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ گاجر کے جوس میں وٹامن “اے ’’ کا بہت بڑا ذخیرہ موجود ہوتا ہے جو نہ صرف پیٹ کے کیڑے ختم کرتا ہے۔گاجر کھانے سے قوتِ بینائی میں اضافہ ہوتا ہے۔ گاجر جسم میں خون بڑھاتی ہے اور چہرے کی رنگت نکھارتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا استعمال بعض ذہنی بیماریوں کو دور کرنے کے ساتھ دماغی پریشانی ختم کرتا اور روح کو تازگی بخشتا ہے۔
مٹر
مٹر ایک مشہور سبزی ہے جو دنیا کے ہر خطے میں پائی جاتی ہے۔ اس میں فولاد، نشاستہ ،پروٹین، وٹامن اے، بی اور سی شامل ہوتے ہیں۔ اس میں زنک بھی پایا جاتا ہے۔ یہ خون پیدا کرتے ہیں۔ یہ جزوِ بدن ہیں اور جگر کو طاقت دیتے ہیں۔قوتِ باہ میں اضافہ کرتے ہیں۔ یہ چونکہ دیر سے ہضم ہوتے ہیں اس لیے انھیں پکانے میں زیرہ اور دھنیا ضرور استعمال کرنا چاہیے۔
گوبھی
گوبھی میں نشاستہ، وٹامن اے ڈی اور سی ہوتے ہیں۔یہ پیشاب آور ہوتی ہے۔ جریان میں بہت مفید ہے۔ بلغم اور صفرا کو ختم کرتی ہے۔ پھوڑا پھنسی اور خارش میں اس کا استعمال بہت مفید ہے۔ خونی بواسیر میں فائدہ مند غذا بھی ہے اور دوا بھی۔
شلجم
یہ ایک مفید سبزی ہے جو بیماروں کے لیے ہلکی اور زود ہضم ثابت ہوتی ہے۔ طبی ماہرین نے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے اس مفید قرار دیا ہے اس کے پتوں میں وٹامنز پائے جاتے ہیں۔ لہٰذا شلجم کو ہمیشہ پتوں سمیت پکانا چاہیے۔
مونگرے
موسم سرما کی مختلف سبزیوں میں مونگرے قابلِ ذکر ہیں۔ مولی کے پودے میں مونگرے لگتے ہیں جنھیں سینگرے بھی کہا جاتا ہے۔ یہ فوائد میں مولی ہی کی طرح ہے۔ سردی میں اس کا سالن بناکر کھانے سے سردی کی شدت سے بچا جا سکتا ہے۔ اس میں پانی ،گوشت بنانے والے اجزا نشاستہ، فولاد اور فاسفورس موجود ہوتے ہیں۔
مولی
مولی سلاد کے طو رپر کھائی جاتی ہے جبکہ بطور ترکاری بھی استعمال ہوتی ہے۔اس کے اجزا میں فاسفورس،کیلشیم اور وٹامن سی کے علاوہ فولاد کی بھی خاصی مقدار ہوتی ہے۔ پتھری کی صورت میں گردہ و مثانہ سے ریت آنے کی حالت میں مولی کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر اسے مسلسل استعمال کیا جائے تو پتھری ریزہ ریزہ ہوکر ہمیشہ کیلئے جسم سے خارج ہوجاتی ہے۔ یہ خود دیرہضم ہے مگر غذا کو ہضم کردیتی ہے۔ بواسیر کے مرض میں اس کا رس اور اس کے پتے مریض کو کھلانے سے شفاہوتی ہے۔ اسے باریک کرکے نمک لگا کر کھانے سے جگر کی اصلاح ہوتی ہے۔
سنگھاڑا
یہ ہمارے ہاں عام مل جاتے ہیں مگر زیادہ کچے یا اُبال کر موسم سرما میں کھائے جاتے ہیں۔ یہ معدہ اور دل کو قوت دیتا ہے۔ گرمی اور پیاس بجھاتا ہے صفرا کو دور کرتا ہے اور خفقان کو رفع کرتا ہے۔
انار
انار کا شربت پینے سے جسم میں تناؤ کے ہارمونز کی سطح کم ہوجاتی ہے جس سے بلڈ پریشر بھی کم ہوتا ہے۔ تاثیر معتدل ملین ہے۔ پیشاب آور اور پیاس بجھاتا ہے۔ اعضائے رئیسہ خصوصاً جگر کو قو ت دیتا اور خون پیدا کرتا ہے۔
چکن سوپ (مرغی کا شوربہ)
مرغی کا شوربہ یا چکن سوپ ویسے تو ہر موسم میں بہتر غذا ہے لیکن خاص سردیوں کے موسم میں اس کا استعمال زکام کے وائرس سے بچانے میں بڑی مدد کرتا ہے۔ اور اگر اس میں ابلی ہوئی سبزیاں بھی شامل کرلی جائیں (یعنی سادہ چکن سوپ کی جگہ چکن ویجی ٹیبل سوپ پیا جائے) تو اس کے مفید اثرات اور بھی نمایاں ہوجاتے ہیں۔
رس دار پھل
کینو، موسمبی اور چکوترے (گریپ فروٹ) سمیت، سردیوں کے تقریباً تمام رس دار پھلوں میں وٹامن سی کی وافر مقدار ہوتی ہے جو کھانسی اور زکام کی شدت کم کرنے میں خصوصی مدد کرتی ہے۔ 21 مختلف طبّی مطالعات سے معلوم ہوچکا ہے کہ اگر ا?پ روزانہ صرف 1 سے 8 گرام تک وٹامن سی استعمال کرتے ہیں تو سردیوں میں نزلے، زکام اور کھانسی سے بڑی حد تک محفوظ رہ سکتے ہیں۔
امرود
امرود میں وٹامن اے اور سی کے علاوہ کیلشیم، لوہا اور فاسفورس ہوتے ہیں جو انسانی صحت میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ قوتِ ہاضمہ کو تقویت دیتا ہے اور بھوک بڑھاتا ہے۔ دل کو طاقت دیتا ہے، زکام اور بواسیر کے مرض میں بے حد مفید ہے۔ یہ خون کی حدت اور مثانے کی سوزش کو دور کرتاہے اور معدے کی تیزابیت کا دشمن ہے۔نزلہ اور کھانسی دور کرنے کے لیے تھوڑے سخت امرود کو بھون کر نمک لگاکر کھانے سے کھانسی اور نزلہ میں آرام آجاتا ہے۔ یہ خودبھی ہاضم ہے اور دوسری غذاؤں کو بھی ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔پیٹ کی بے شماربیماریوں میں اس کا استعمال بے حد مفید ہے۔
مونگ پھلی
مونگ پھلی میں لحمیات کی ایک بڑی مقدار موجود ہے جو انسانی جسم کے اندر نائیٹروجن کے توازن کو برقرار رکھ سکتی ہے۔
مغزیات
مغزیات مختلف معدنیات کا ذخیرہ ہیں، جیسے کہ تل کے ایک سو گرام میں تقریباً1.5 گرام کے قریب کیلشیم پایا جاتا ہے۔ یہ معدنیات آئنزز کے توزان کو برقراررکھنے میں قابل ذکر کردار سرانجام دیتی ہیں۔
انجیر
اس کو کھانے سے آنتیں صاف رہتی ہیں اور اسے تازہ کھایا جائے یا خشک مگر نظام ہضم کیلئے اس کی افادیت یکساں ہے۔ آج کل فشار خون کی بیماری بھی عام ہے خصوصاً خون کے دباؤ میں کمی یا لو بلڈپریشر کے بارے میں شکایات سنی جاتی رہی ہیں اور لوگ غیرضروری طور پر دواؤں کے استعمال کے عادی ہورہے ہیں لیکن اس مرض کا شافی علاج بھی انجیر ہے جسے کھانے سے خون کا دباؤ نارمل ہوجاتا ہے۔
اخروٹ
اخروٹ میں شامل اومیگا فیٹی ایسڈ نامی چکنائی دماغی عمل کو بہتر بنا کر ڈپریشن کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کر دیتی ہے۔اس میں میلاٹونین (ایک قسم کا ضماد) نامی ایسڈ موجود ہوتا ہے، جو جسم کے اندرونی نظام کے بہت سے حصوں کو چلانے کا ذمہ دار ہے۔ لہٰذا جب جسم میں میلاٹونین کی مقدار پوری ہوتی ہے تو آپ رات بھر پْرسکون نیند لے سکتے ہیں۔
کاجو
سردیوں کے موسم میں ہمیں اپنی صحت کی بہتری کے لیے خشک میوے ضرور استعمال کرنے چاہئیں۔ان گری دار میووں میں ایک خوش ذائقہ میوہ کاجو بھی ہے۔اسے نہار منہ شہد کے ساتھ کھانے سے نسیان کے مرض میں افاقہ ہوتا ہے۔ یہ ٹھنڈے مزاج افراد کے لیے بھی مفید غذا ہے۔اس کے چھلکوں کا تیل سرکہ میں بھگو کر حاصل کرتے ہیں جو کہ ایگزیما اور آتشک میں مالش کرنے سے فائدہ دیتا ہے۔اس کے مغز کا مربہ دل و دماغ کے لیے طاقت ور ہے۔جسم کے مسوں اور پھوڑے پھنسی کو ہٹانے کے لیے اس کا تیل لگایا جاتا ہے۔
دہی
یہ غلط فہمی عام ہے کہ سردیوں کے موسم میں دہی استعمال نہیں کرنی چاہئے؛ حالانکہ اس کے مفید اثرات ہر موسم کیلئے ہیں۔ حال ہی میں دریافت ہوا ہے کہ دہی میں قدرتی طور پر ایک ایسا جرثومہ بھی پایا جاتا ہے جو کئی طرح کے وائرسوں کو بڑھنے سے روکتا ہے اور یوں ان کا حملہ ناکام بناتا ہے۔ ان میں زکام کی وجہ بننے والے وائرس بھی شامل ہیں۔ البتہ سردیوں میں اچھی صحت کیلئے کسی کمپنی کی تیار کردہ دہی کھانے کے بجائے دودھ کی دکان پر (کونڈے میں جمائی گئی) دہی کا استعمال زیادہ مفید رہتا ہے۔