اختیارات ہونے کے باوجود پیمرا نے اب تک کوئی اخلاقی ضابطہ یعنی قانون نہیں بنایا کہ چینل والوں کو پابند کرتا کہ نئی نسل ڈرامے دیکھ دیکھ کر ہاتھوں سے نکلی جارہی ہے، نہ اُس کی زبان درست ہے اور کوئی نہ اخلاقیات ہیں، بزرگوں کا ادب جو ہمارے بچوں کی پہچان تھا ڈرامے اور اشتہارات دیکھ کر اب ناپید ہوگیا ہے جب کہ کسی قوم کا سرمایہ، روپیہ پیسا، سونا چاندی اور اعلیٰ لباس نہیں بلکہ اس کا اصل سرمایہ صحت مند اور تہذیب یافتہ نوجوان ہیں۔ پیمرا کے کرتا دھرتا ابصار عالم کیوں ملک اور قوم کے لیے وہ کام نہیں کرتے جو ان کی خود کی پہچان یعنی مسلمان اور ماشا اللہ دین کی بڑی حد تک سمجھ بوجھ ہے۔ ہم جب اخباروں میں پڑھتے ہیں کہ ہر چینل کی فنڈنگ وہ این جی اوز کرتی ہیں جن کا مقصد ہی مسلمانوں کے اندر فحاشی، بے حیائی پھیلانا ہے تو ابصار عالم کے لیے بہتر ہے کہ وہ پیمرا سے استعفا دے دیں۔ پھر کوئی آپ سے پیمرا کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکے گا۔ اتنا کچھ لکھا جارہا ہے کہ پیمرا کے لیے شرم کا مقام ہے، کیا چینل کو آپ پابند کریں ملک آپ کا یا ان غیر ملکی اور ملکی این جی اوز کا۔
بہر حال ہمیں تو لوگوں کو اس بات کی آگاہی دینی ہے بحیثیت مسلمان ہمارے پاس جینے کا واضح مقصد موجود ہے یہ یہود و نصاریٰ کی ترجمانی کرنے والے الیکٹرونک میڈیا مالکان سوائے چند ایک یہود کی خوشنودی کی خاطر معاشرے کو اخلاقی گراوٹ کا اس حد تک شکار کردینا چاہتے ہیں کہ ہمارے اندر رشتوں کا تقدس اور باہمی احترام کی تمام کیفیات ختم ہوجائیں۔
زاہدہ قادری، تیموریہ زون، بلاکH