سرسیّد احمد خان سے متعلق متضاد رائے

560

حشمت اللہ صدیقی

روزنامہ جسارت 23 نومبر کی اشاعت میں ادارتی صفحہ پر ’’لبیک یارسول اللہؐ سے لبیک پاکستان تک‘‘ کے عنوان سے جناب احمد اعوان صاحب کا مضمون شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے سرسیّد احمد خان سے متعلق تحریر کیا کہ ’’سرسید احمد خان گستاخ رسول تھا‘‘ توہین رسالت و گستاخی ایک انتہائی حساس مسئلہ ہے، ایک مسلمان خواہ کتنا ہی گناہ گار ہو وہ توہین رسالت کا سوچ بھی نہیں سکتا، کیوں کہ توہین رسالت کا مرتکب دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔ لہٰذا اس الزام سے متعلق کسی کے بارے میں بغیر تصدیق، ثبوت، دعویٰ انتہائی غیر ذمے دارانہ فعل ہے، اسلام میں بہتان تراشی کی سخت سزا ہے لیکن موجودہ دور میں ہمارا میڈیا بدقسمتی سے الزامات، سیاسی بہتان تراشی، مذہبی فرقہ واریت و منافرت کو معاشرے میں پھیلانے میں انتہائی غیر ذمے دارانہ کردار ادا کررہا ہے۔ جسارت جیسے اخبار میں ایسی تحریر کا شائع ہونا افسوس ناک ہے۔ سرسید احمد خان سے بلاشبہ اسلامی عقائد و روایات میں علما کا اختلاف ہے اور بعض معاملات میں وہ جمہور کے عقائد و نظریات سے الگ نظر آتے ہیں لیکن یہ ان کا نظریہ ہے جس کی وہ دلیل رکھتے ہیں ضروری نہیں کہ ان کی تائید کی جائے لیکن جہاں تک گستاخ رسول کا الزام ہے یہ سراسر غلط ہے جس کی دلیل یہ ہے کہ انہوں نے سر ولیم مور کی کتاب ’’لائف آف محمدؐ‘‘ جس میں آپؐ سے متعلق بعض نازیبا کلمات تھے انہوں نے فوری طور پر اس کا جواب لکھا اور اس کے لیے اپنا گھر بھی فروخت کردیا۔ وہ اپنے عشق رسولؐ کے جذبے کا اظہار نواب محسن الملک کے نام اپنے خط میں کرتے ہوئے تحریر کرتے ہیں کہ ’’ان دنوں ذرا میرے دل کو سوزش ہے ولیم مور صاحب نے جو کتاب آپؐ کے حالات میں لکھی ہے، اس کو میں دیکھ رہا ہوں اس نے دل جلا دیا اس کی ناانصافیاں اور تعصبات دیکھ کر دل کباب ہوگیا اور مُصّمم ارادہ کیا کہ آپؐ کی سیرت میں جیسے کہ پہلے بھی ارادہ تھا کتاب لکھ دی جائے اگر تمام روپیہ خرچ اور میں فقیر، بھیک مانگنے کے لائق ہو جاؤں تو بلا سے، قیامت میں تو یہ کہہ کر پکارا جاؤں گا کہ اس فقیر، مسکین احمد کو جو اپنے دادا محمدؐ کے نام پر فقیر ہو کر مر گیا حاضر کرو‘‘
بحوالہ (موج کوثر ازشیخ محمد اکرام)
سرسید کا 27 مارچ 1898ء میں علی گڑھ میں انتقال ہوا اس وقت نرع میں یہ آیات قرانیہ ان کی زبان پر طاری تھیں۔ ترجمہ:۔ ’’اللہ اور اس کے ملائکہ نبیؐ پر درود و بھیجتے ہیں، اے لوگو جو ایمان لائے ہو تم بھی ان پر درود و سلام بھیجو‘‘۔
جس شخص کی زبان پر آخری دم نبیؐ رحمت پر درود و سلام کی آیات ہوں اس پر گستاخ رسول کا الزام انتہائی غیر ذمے دارانہ و افسوس ناک فعل ہے اللہ تعالیٰ ہمیں ہدایت دے (آمین)۔