مزدور قوانین ۔۔حقوق اور ذمہ داریاں

912

رانا محمود
آخری قسط
(3) The Industrial Commercial Employment (Standing Order) Ordinance 1968
لیبر قوانین کا دوسرا اہم قانون اسٹینڈنگ آرڈر ہے
*اس قانون کا تعلق شرائط ملازمت سے ہے اس قانون میں ورکرز کی جو Categoryبنائی گئی ہے وہ اس طرح سے ہے
1. Permanent
2. Probationers
3. Badlis
4. Temporary
5. Apprentices
اس قانون کا اطلاق بیس ورکرز اور کچھ دفعات کا تعلق پچاس ورکرز پر ہوتا ہے۔ ایمپلائر کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر Category کے ورکر کو اس کی نوعیت چاہے کچھ بھی ہو بھرتی لیٹر جاری کریگا ورکر کی ترقی اور ٹرانسفر کرنے کا آرڈر بھی تحریری دیا جائے گا اور اس میں شرائط ملازمت بھی درج کی جائیں گی ایمپلائر کی ذمہ داری ہے کہ وہ ورکرز کو شفٹوں کی بنیاد پر کام لے سکے گا اور اسٹینڈنگ آرڈر کی شک کو نوٹس بورڈ میں اردو میں چسپاں کرے گا۔ آجر ہر ورکر کی حاضری کارڈ اور حاضری کا ریکارڈ مرتب کرے گا اسی طرح سے فیکٹری ایکٹ کے مطابق سالانہ چھٹیاں، اتفاقی چھٹی، تہواری چھٹی اور ہفتہ وار ریسٹ دینے کا پابند ہوگا ایسے ادارے جہاں ملازمین کی تعداد پچاس ہو ایسا ادارہ ملازمت کے دوران انتقال کرجانے کی صورت میں 2لاکھ روپے گروپ انشورنس ادا کرے گا جب کہ کوئی ورکر پیشگی چھٹی کی منظوری کے بغیر چھٹی پر نہیں جا سکتا ہے ۔
*ایمپلائر کو اس کا اختیار ہے کہ ادارے میں ایسے حالات پیدا ہو جائیں آگ لگ جائے یا کسی وجہ سے پیداوار جاری رکھنا ممکن نہ ہو چودہ دن تک کے لیے فیکٹری بند کر سکتا ہے لیکن اس عرصے کی آدھی تنخواہ ورکر کو ادا کی جائے گا قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ چودہ دن کے بعد مسلسل فیکٹری بند رکھی جائے ۔
* یہ قانون ایمپلائر کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ کسی بھی ورکر کو ملازمت سے برطرف کر سکتا ہے لیکن برطرفی کے لیے لیٹر کا جاری کرنا اور اس میں برطرفی کی وجہ بتانا ضروری ہے اگر ورکر اس برطرفی کو قبول کر لے تو ایمپلائر کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ایک سال کی سروس پر ایک ماہ کی گراس تنخواہ کے برابر گریجویٹی ادا کرے لیکن دوسرے سال کے لیے چھ ماہ کی مدت درکار ہوگی ورکر کو یہ استحقاق ہے کہ وہ واجبات وصول نہ کرے اور برطرفی کو لیبر کورٹ میں چیلنج کرے لیبر کورٹ برطرفی کے لیٹر میں تحریر کردہ جواز کو غلط سمجھے تو وہ اس کی مجاز ہے کہ وہ واجبات کے ساتھ ورکر کو بحال کرے۔
*چھانٹی کی صورت میں ایک سال کے اندر دوبارہ فیکٹری شروع کی جائے تو چھانٹی کردہ ورکرز کو ملازمت میں ترجیح دینا ایمپلائر کی ذمہ داری ہے ۔
*Punishments (سزائیں)
*اسٹینڈنگ آرڈر میں ایمپلائر کو یہ اختیار ہے کہ اگر کوئی ورکر چوری کرے، بے ایمانی کرے، دانستہ فیکٹری کو نقصان پہنچائے، ہنگامہ کرے، دس دن مسلسل غیر حاضر رہے یا habitual غیر حاضری کا عادی ہو یا لیٹ آئے، غیر قانونی ہڑتال پر اکسائے ان الزامات پر ایمپلائر تیس دن کے اندر شو کاز نوٹس دینے کا مجا ز ہوگا۔ ورکر کا تسلی بخش جواب نہ دینے کی صورت میں غیر جانبدارانہ انکوائری کے ذریعے ورکر کو ڈسمس کیا جا سکتا ہے ڈسمس ورکر گریجویٹی کا حقدار نہیں ہوگا لیکن ڈسمس ورکر اپنے ڈسمس کرنے کے اقدام کو لیبر کورٹ میں چیلنج کرنے کا مجاز ہے ۔
*پرنسپل آجر تمام Liabilitiesکی ادائیگی کا ذمہ دار ہے اور اصل ہی مالک قانون کی نظر میں پرنسل آجر ہی ہے
*The Sindh Terms of Employment (Standing Order) Act, 2015 حکومت سندھ نے 25اپریل 2016کو سندھ اسمبلی سے یہ ایکٹ منظور کروایا ہے اس ایکٹ کی خوبی یہ ہے کہ دوسرے صوبوں کے مقابلے میں اسٹینڈنگ آرڈر کا اطلاق دس پر ہوگا اور کچھ دفاعت پر اطلاق بیس کا ہوگا سندھ کے اس آرڈننس میں Contract Workerکی Categoryکو بھی شامل کیا ہے لیکن اس میں وضاحت کی گئی ہے کہ کنٹریکٹ ورکر مخصوص مدت کے لیے رکھا جائے گا لیکن اس کی ملازمت تھر ڈ پارٹی کے ذریعے نہیں ہوگی ۔
*سندھ کے اس آرڈیننس میں گروپ انشورنس کی رقم 2لاکھ سے بڑھا کر 5لاکھ روپے کی گئی ہے۔
(4)جنرل
*ہر آجر ایمپلائر کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر ورکر کو EOBIکی پنشن اسکیم میں شامل کرے اور اسی طرح سے سوشل سیکورٹی کی اسکیم میں شامل کرنا اور ہر ماہ اس کا چندہ دینا یہ ایمپلائر کی ذمہ داری ہے ۔
* ایمپلائر کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ EOBIکے تحت ریٹائر ہونے والے ورکر کی ملازمت ، اجرت کی تصدیق کرے ۔
*سوشل سیکورٹی کے تحت بیماری کی صورت میں علاج کے لیے فارم جاری کرے ۔
*ایمپلائر کی یہ ذمہ داری ہے کہ حادثہ کی صورت میں انتقال کر جانے والے ورکر کو گروپ انشورنس کے علاوہ اتنی ہی رقم کمپن سیشن کے طور پر ادا کریں ۔
*آجر کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ورکر ویلفےئر فنڈ کے تحت ایک دن کام کرنے والے ورکر کو بھی ڈیتھ گرانٹ کے حصول کے لیے فارم کی تصدیق کرے ۔
*ٹریڈ یونین عہدیداروں اور یہ ورکر کی قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ آٹھ گھنٹے کی ڈیوٹی ایمانداری سے ادا کرے اور رزق حلال کا جو تصور ہے اس کی بنیاد پر کام کرے پہلے اپنے فرائض ایمانداری سے ادا کرے اور اس کے بعد اپنے حقوق کے لیے جو بھی قانونی راستے ہیں اس کو اختیار کرے ایک اچھی ٹریڈ یونین وہ ہی ہوتی ہے جو فرائض اور حقوق کے درمیان توازن رکھے اور ایک اچھا آجر وہ ہی ہے جو لیبر قوانین کے مطابق وہ بنیادی حقوق جو ورکرکو دیے گئے ہیں اور ٹریڈ یونین کو دیے گئے ہیں اس کو ادا کرے۔ قانون دونوں کے لیے برابر ہے لیکن اس میں اہم کردار ایمپلائر کا ہے کہ وہ لیبر قوانین کے مطابق ورکر کو حقوق ادا کرنے میں کامیاب ہے یا نہیں۔ شکایت وہاں پیدا ہوتی ہے جہاں پر آجر ورکر کو بھرتی لیٹر نہ دے اور کم سے کم مالی مراعات جو اسے ملنا چاہیے اسے ادا نہ کرے آجر کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ہر ورکر کو کم سے کم اجرت پندرہ ہزار روپے ادا کرے ۔
(5)ٹھیکیداری نظام
*پاکستان کے چاروں صوبوں میں ٹھیکیداری نظام کارجحان بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے ایسے ادارے موجو د ہیں جہاں مستقل ورکر 100 ہیں اور اسی ادارے میں ٹھیکیداری نظام کے ذریعے بھرتی کیے گئے ورکر کی تعداد 500 ہے۔ یہ ورکر کئی سالوں سے مراعات سے محروم ہیں اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں جب کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے فیصلے میں یہ تحریر کیا ہے کہ پیداواری عمل میں حصہ لینے والے کسی ورکرز کو ٹھیکیداری نظام کے ذریعے بھرتی نہیں کیا جا سکتا ایسے تمام ورکرز جو پیداواری عمل میں شریک ہیں وہ مستقل ملازم ہیں اور فیکٹری کا اصل مالک اس کا اصل ایمپلائر ہے اس سلسلے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ 2013 SCMR 1253
*اسی فیصلے کی روشنی میں سندھ حکومت نے 21 مارچ 2016 کو سندھ فیکٹری ایکٹ 2015 منظور کیا ہے اس ایکٹ کی دفعہ 2(n)
“worker” means a person employed in any manufacturing process, or in cleaning any part of the machinery or premises used for a manufacturing process, or in any other kind of work whatsoever, incidental to or connected with the subject of the manufacturing process and includes clerical staff, but does not include occupier and manger having the hiring and firing authority; provided that no worker shall be employed through an agency or conractor or sub-contractor or middleman or agent, to perform production related work.