سکینڈری بورڈ،نجی اسکولوں کے طلبہ کی لیٹ فیس میں بڑے پیمانے پر کرپشن کا انکشاف 

485

کراچی (رپورٹ: محمد انور) بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کراچی کے کرپٹ افسران و ملازمین نے گزشتہ 10 سال کے دوران پرائیویٹ اسکولز انتظامیہ کے ساتھ مل کر نہم دہم کے امتحانات کی فیسوں کی مد میں مجموعی طور پر اربوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔ اس بات کا انکشاف اینٹی کرپشن پولیس کی ایک جاری تحقیقات سے ہوا۔ تحقیقاتی ٹیم نے نوید نامی ایک افسر کے حوالے سے انکوائری اوپن کردی ہے۔ چند روز قبل بورڈ کے چیئرمین کے پی اے کی گرفتاری کے لیے اینٹی کرپشن نے ناکام چھاپہ مار کارروائی بھی کی تھی۔ اینٹی کرپشن نے ایک دوسری کارروائی میں پرچیز اور اکاؤنٹس ڈپارٹمنٹ کا ریکارڈ بھی قبضے میں لے لیا
ہے۔ اینٹی کرپشن کو تحقیقات کے دوران اکاؤنٹس اور امتحانی شعبے کا ریکارڈ کمپیوٹرائرڈ کیے جانے کے نتیجے میں اس بات کا انکشاف ہوا کہ شہر میں موجود تقریبا 35 سو پرائیویٹ اسکولوں کے نہم دہم کے طالبعلموں کی امتحانی رجسٹریشن ، انرولمنٹ فیسوں کی مد میں صرف گزشتہ 3 ماہ کے دوران ایک کروڑ 50 لاکھ روپے کی ریکارڈ آمدنی ہوئی ہے۔ یہ آمدنی لیٹ اور دیگر فیسوں کی مد میں ہوئی ہے جو اس سے قبل صرف لاکھوں روپے تک محدود تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بورڈ چیئرمین کو لیٹ فیس چارجز میں رعایت دینے کے اختیار کے باعث گزشتہ 10 سال کے دوران مجموعی طور پر اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔ نجی اسکولوں کو مذکورہ فیسوں میں مبینہ طور پر بھاری رشوت وصول کرکے رعایت دیدی جاتی تھی جس کا ریکارڈ بھی نہیں رکھا جاتا تھا۔ یہ سلسلہ محدود پیمانے پر اب بھی چل رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ اس سے قبل ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ نہیں تھا جبکہ رعایت دیے جانے کی تفصیلات یا کوئی ریکارڈ ہی نہیں رکھا جاتا تھا اس لیے رعایتی فیسوں کی مد میں باآسانی خورد برد بھی کرلی جاتی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے دوران ایسے بھی شواہد سامنے آئیں ہیں جس سے امتحانی پرچوں میں رشوت کے عوض رد و بدل کیا گیا ہے اور نااہل طالب علموں کے نمبرز بڑھادیے گئے ہیں۔ اینٹی کرپشن نے 10 سال کے ریکارڈ کی چھان بین کرنے کے لیے حکام سے رابطہ کرلیا ہے۔