جمعے کے فضائل و مسائل

583

محمد نجیب قاسمی

جمعے کی نماز ہر اْس مسلمان، صحت مند، بالغ، مرد پر فرض ہے جو کسی شہر یا ایسے علاقے میں مقیم ہو جہاں روز مرہ کی ضروریات مہیّا ہوں۔ عورتوں، بچوں، مسافر اور مریض پر جمعے کی نماز فرض نہیں ہے؛ البتہ عورتیں، بچے، مسافر اور مریض اگر جمعے کی نماز میں حاضر ہوجائیں تو نماز ادا ہوجائے گی۔ ورنہ اِن کو جمعے کی نماز کی جگہ ظہر کی نماز ادا کرنی ہوگی۔
اگر آپ صحرا میں ہیں جہاں کوئی نہیں، یا ہوائی جہاز میں سوار ہیں توآپ ظہر کی نماز ادا فرمالیں۔
نمازِ جمعہ کی دو رکعت فرض ہیں، جس کے لیے جماعت شرط ہے۔ جمعے کی دونوں رکعت میں جہری قرأت ضروری ہے۔ نمازِ جمعہ میں سورۃ الاعلیٰ اور سورہ الغاشیہ، یا سورۃ الجمعہ اور سورۃ المنافقون کی تلاوت کرنا مسنون ہے۔
جمعے کے چند سنن وآداب :
جمعے کے دن غسل کرنا واجب یا سنتِ مؤکدہ ہے، یعنی عذرِ شرعی کے بغیر جمعے کے دن کے غسل کو نہیں چھوڑنا چاہیے۔ پاکی کا اہتمام کرنا، تیل لگانا، خوشبو استعمال کرنا اور حسبِ استطاعت اچھے کپڑے پہننا سنت ہے۔
*نبی اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: جمعے کے دن کا غسل گناہوں کو بالوں کی جڑوں تک سے نکال دیتا ہے۔ (طبرانی ، مجمع الزوائد)۔ یعنی صغائر گناہ معاف ہوجاتے ہیں، بڑے گناہ بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے؛ اگر صغائر گناہ نہیں ہیں تو نیکیوں میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
*نبی اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: جو شخص جمعے کے دن غسل کرتا ہے، جتنا ہوسکے پاکی کا اہتمام کرتا ہے اور تیل لگاتا ہے یا خوشبو استعمال کرتا ہے، پھر مسجد جاتا ہے، مسجد پہنچ کر جو دو آدمی پہلے سے بیٹھے ہوں ان کے درمیان میں نہیں بیٹھتا، اور جتنی توفیق ہو جمعے سے پہلے نماز پڑھتا ہے، پھر جب امام خطبہ دیتا ہے اس کو توجہ اور خاموشی سے سنتا ہے تو اِس جمعے سے گزشتہ جمعے تک کے گناہ کو معاف ہوجاتے ہیں۔ (بخاری)
سننِ جمعہ:
مذکورہ بالا احادیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کی نماز سے قبل بابرکت گھڑیوں میں جتنی زیادہ سے زیادہ نماز پڑھ سکیں، پڑھیں۔ کم از کم خطبہ شروع ہونے سے پہلے چار رکعتیں تو پڑھ ہی لیں جیسا کہ (مصنف ابن ابی شیبہ) میں مذکور ہے: مشہور تابعی ابراہیمؒ فرماتے ہیں کہ صحابہ کرامؓ نمازِ جمعہ سے پہلے چار رکعتیں پڑھا کرتے تھے۔
نمازِ جمعہ کے بعد دو رکعتیں یا چار رکعتیں یا چھ رکعتیں پڑھیں، یہ تینوں عمل نبی اکرمؐ اور صحابہ کرامؓ سے ثابت ہیں۔ بہتر یہ ہے کے چھ رکعت پڑھ لیں تاکہ تمام احادیث پر عمل ہوجائے اور چھ رکعتوں کا ثواب بھی مل جائے؛ اسی لیے علامہ ابن تیمیہؒ فرماتے ہیں کہ نبی اکرمؐ سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا ہے جمعے کے بعد چار رکعات پڑھنی چاہییں، اور صحابہ کرامؓ سے چھ رکعات بھی منقول ہیں۔ (مختصر فتاوی ابن تیمیہ، صفحہ 97)
*رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی جمعے کی نماز پڑھ لے تو اس کے بعد چار رکعتیں پڑھے۔ (مسلم)
*نبی اکرمؐ جمعے کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے۔ (مسلم)
*عطاءؒ فرماتے ہیں کہ انھوں نے عمر بن عبد اللہؓ کو جمعے کے بعد نماز پڑھتے دیکھا کہ جس مصلے پر آپ نے جمعہ پڑھا، اس سے تھوڑا سا ہٹ جاتے تھے، پھر دو رکعتیں پڑھتے، پھر چار رکعتیں پڑھتے تھے۔ میں نے عطاؒ سے پوچھا کہ آپ نے عبداللہ بن عمرؓ کو کتنی مرتبہ ایسا کرتے دیکھا؟ انھوں نے فرمایا کہ بہت مرتبہ۔ (ابو داؤد)