حکمران بھارت کی دوستی میں اندھے گونگے بنے ہوئے ہیں ،سردارظفر حسین

273

فیصل آبا د (وقائع نگارخصوصی)جماعت اسلامی کے ضلعی امیر سردار ظفر حسین خان نے سقوط ڈھاکا کے المناک دن کے موقع پر المرکز الاسلامی چنیوٹ بازار میں کارکنوں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ،ہمارے مشرقی بازو کو الگ کرنے والی علاقائی اور عالمی قوتیں ایک بار پھر اپنی سازشوں کے جال بن رہی ہیں اور قوم کے اندر علاقائی ،نسلی اور لسانی نفرتوں کا زہر گھولا جارہا ہے ۔ اس طرح کے سانحات سے بچنے کیلیے ضروری ہے کہ ہم اپنے ملک میں انصاف پر مبنی اسلام کی روشن تعلیمات پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں اور ظلم اور کرپشن کا خاتمہ کرکے عدل و انصاف کا وہ نظام رائج کریں جس میں کسی کی حق تلفی نہ ہو،امیر اور غریب کیلیے ایک قانون ہواورہر ایک کو زندگی گزارنے کے یکساں مواقع میسر ہوں ۔انہوں نے کہا کہ 1971ء میں ملک بچانے کی خاطر قربانیاں دینے والے آج بھی بھارتی سازشوں اور بھارتی ایجنٹوں کے مظالم کا مقابلہ کررہے ہیں اور جس نظریے پر پاکستان حاصل کیا گیا تھا اس کی بقا کیلیے جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ماضی کی تلخ یادوں کو بھلا کر بنگلادیش کے ساتھ برادرانہ تعلقات چاہتے ہیں لیکن ہمارا ازلی دشمن آج بھی ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ لڑانے کیلیے ہرممکن ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بنگلادیش میں پھانسیوں کا سلسلہ جاری ہے ،حسینہ واجد پاکستان بھارت اور بنگلا دیش کے درمیان ہونے والے سہ فریقی معاہدے کی دھجیاں اڑاتے ہوئے پاکستان سے وفا کے جرم میں جماعت اسلامی کے بزرگ رہنماؤں کو پھانسیوں پر لٹکا رہی ہے حالانکہ اس معاہدے میں طے پایا تھا کہ 71ء کے واقعات کی بنا پر کسی پر کوئی فرد جرم عائد کی جائے گی نہ سزا دی جائے گی ،اس معاہدے میں سب کیلیے غیر مشروط معافی کا اعلان کردیا گیا تھا مگر حسینہ واجد بھارت کے ہاتھوں میں کھلونا بنی ہوئی ہے اور خاص طور پر جماعت اسلامی کے بزرگ رہنماؤں کو نشانہ بنارہی ہے۔ انہوں نے پاکستانی حکمرانوں کی بے حسی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے حکمران امریکی خوف اور بھارت کی دوستی میں اندھے گونگے اور بہرے بنے ہوئے ہیں اور حسینہ واجد کے مظالم پر ان کی مجرمانہ خاموشی قوم کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان سہ فریقی معاہدے کو عالمی عدالت میں لیکر جائے تاکہ پھانسیوں کے اس سلسلہ کو روکا جاسکے ۔