پاکستان کیلیے قربانیاں دینے والے بنگلادیش میں پھانسی پر لٹکائے جارہے ہیں ،شمس الرحمن سواتی

272

راولپنڈی (وقائع نگارخصوصی )امیرجماعت اسلامی ضلع راولپنڈی شمس الرحمن سواتی نے کہا ہے کہ جو قوم اپنے سانحات کوبھول جاتی ہے اس کی حادثات اور سانحات کے سدباب کی صلاحیت بھی ختم ہوجاتی ہے ، پاکستان کو یکجا اور متحدرکھنے کے لیے قربانیاں دینے والے جماعت اسلامی کے قائدین آج بھی بنگلا دیش میں اس محبت کے جرم میں پھانسی کے پھندوں پرلٹکائے جارہے ہیں ان کا نہ سہی بچے کھچے پاکستان ہی کیلیے ایسی پلاننگ کرلی جائے تاکہ خدانخواستہ مزید ایسے سانحات سے بچاجاسکے،بلوچستان سمیت دیگرعلاقوں میں بھارت کی کھلی مداخلت کے ثبوتوں کی موجودگی کے باوجود حکمران جماعت اس معاملے کو عالمی فورمز پر مؤثراندازمیں پیش کرنے کے بجائے بھارتی حکمرانوں سے دوستی کی پینگیں بڑھانے میں فخرمحسوس کرتی ہے ، سیاسی وعسکری قیادت سمیت ملک کی تمام محب وطن سیاسی جماعتوں کوسقوط ڈھاکا جیسے سانحات سے بچنے کیلیے اجتماعی ویژن تشکیل دینے کی ضرورت ہے ۔ ان خیالات کااظہارانہوں نے جماعت اسلامی گلزارقائد کے زیر اہتمام سقوط ڈھاکا کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر ضلعی جنرل سیکرٹری ظفرالحسن جوئیا ،امیرزون پی پی6امتیازعلی اسلم سمیت دیگرمقامی رہنماؤ ں نے بھی خطاب کیا ۔شمس الرحمن سواتی نے کہاکہ سقوط ڈھاکا کا المیہ پوری پاکستانی قوم خاص طور پر حکمرانوں کیلیے یہ پیغام ہے کہ آئندہ درپیش چیلنجز کا متحد ہوکر مقابلہ کریں۔ دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے کیلیے ضروری ہے کہ ملی یکجہتی اور قومی اتحاد کا مظاہرہ کیا جائے،ہمارے مشرقی بازو کو الگ کرنے والی علاقائی اور عالمی قوتیں ایک بار پھر اپنی سازشوں کے جال بن رہی ہیں اور قوم کے اندر علاقائی،نسلی اور لسانی نفرتوں کا زہر گھولا جارہا ہے۔ اس طرح کے سانحات سے بچنے کیلیے ضروری ہے کہ ہم اپنے ملک میں انصاف پر مبنی اسلام کی روشن تعلیمات پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں اور ظلم و کرپشن کا خاتمہ کرکے عدل و انصاف کا وہ نظام رائج کریں جس میں کسی کی حق تلفی نہ ہو،امیر اور غریب کیلیے ایک قانون ہواور ہر ایک کو زندگی گزارنے کے یکساں مواقع میسر ہوں۔انہوں نے کہاکہ سانحہ پشاورکے افسوسناک سانحے میں شہید ہونے والے طلبہ کے لواحقین آج بھی انصاف کے طلبگارہیں اورحقیقی مجرموں کوانصاف کے کٹہرے میں دیکھنے کی خواہشمند ہیں ایسے سانحات سے نمٹنے کیلیے پوری قوم کو متحد ہو کر ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلیے کرداراداکرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ 1971ء میں ملک بچانے کی خاطر قربانیاں دینے والے آج بھی ہندوستانی سازشوں اور بھارتی ایجنٹوں کے مظالم کا مقابلہ کررہے ہیں اور جس نظریے پر پاکستان حاصل کیا گیا تھا اس کی بقا کیلیے جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ماضی کی تلخ یادوں کو بھلا کر بنگلادیش کے ساتھ برادرانہ تعلقات چاہتے ہیں لیکن ہمارا ازلی دشمن آج بھی ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ لڑانے کیلیے ہرممکن ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے، دونوں برادر اسلامی ممالک کو اپنے مشترکہ دشمن کو پہچانتے ہوئے اس کے پھیلائے ہوئے جال سے بچنا ہوگاتاکہ مستقبل میں دونوں ممالک ایک دوسرے کے دست و بازو بن سکیں۔