میئر کراچی کے نام!

149

جناب عالی! انتظار، انتظار، انتظار۔۔۔۔۔۔ آخر کب تک یہ انتظار رہے گا کہ کراچی میں حالات عوام کی توقع کے مطابق، بنیادی سہولتیں، روزگار، کاروباری ترقی، اداروں میں کام کا رجحان اور شہر کی خوبصورتی قائم ہوسکے۔ ایک شخص، ایک عدد میٹرو بس کے لیے پورے شہر کو کھنڈر بنا چکا ہے جب کہ اس سے پہلے ائر کنڈیشن بسیں انہی سڑکوں پر چلتی تھیں، ضرورت اس بات کی تھی کہ ان کا انتظام صحیح اور مثبت طریقے سے کیا جاتا نہ کہ دوسرے غیر ضروری منصوبے زبردستی مسلط کیے جائیں۔ اس رقم کو پانی کی فراہمی اور بجلی بنانے کے لیے استعمال کرنا زیادہ بہتر تھا، ہم اور آپ اسی شہر کے باسی ہیں یقیناًہم سب دیکھیں گے کہ یہ منصوبہ عوام کے لیے کتنا کامیاب ہوگا!!۔ ایک سڑک اور ایک بس، باقی سب بے بس (پل کے نیچے دوسری ٹریفک اسی طرح کی مشکلات کا شکار رہے گی) ٹرانسپورٹ کی سہولتیں بشمول موٹر سائیکل تو آج کل گھر کے دروازے پر ایک کال پر دستیاب ہیں اور رکشا، ٹیکسی سے کئی گنا بہتر ہیں۔ میٹرو بس کے منصوبے سے اس وقت نارتھ کراچی میں جو حالات ہیں وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں، جہاں کام تقریباً مکمل ہوچکا ہے وہاں کی سڑکیں دوبارہ بنائی جانی چاہئیں، نارتھ کراچی میں 4K سے کے ڈی اے تک انتہائی دشوار گزار راستہ ہے، سڑک نام کی کوئی چیز نہ کچی نہ پکی باقی رہی، بڑے بڑے گڑھے اور گندا پانی بھرا ہوا ہے، ایک مرتبہ وہاں سے گزر کر تو دیکھیں آپ کو عوام کی مشکلات سمجھ میں آجائیں گی، سائیکل اور موٹر سائیکل والے درمیان والے فٹ پاتھ پر چڑھا کر راستہ عبور کرتے ہیں، آپ کہتے ہیں کہ وسائل نہیں ہیں تو عوام کا اس میں کیا قصور ہے، آپ اگر وسائل پیدا نہیں کرسکتے تو کسی دوسرے کو موقع دیں، جو لوگ اس میں ذمے دار ہیں ان کی تنخواہیں کس کھاتے میں لی جارہی ہیں، کام کرنے والے ایدھی، چھیپا، عالمگیر اور بے شمار ایسے لوگ ہیں جو فنڈ جنریٹ بھی کرتے ہیں اور کام بھی کرتے ہیں۔ اب کراچی کے عوام کو نام اور نمود رکھنے والے لوگ نہیں صرف مخلص قیادت چاہیے۔
عبدالرزاق، نارتھ کراچی