کراچی میں القدس ملین مارچ

370

جماعت اسلامی کراچی کی اپیل پر اتور کے روز القدس ملین مارچ منعقد کیا گیا ۔ مختلف سیاسی اور سماجی امور کے مقابلے میں القدس کی پکار پر بہت واضح فرق نظر آیا۔۔۔ لوگوں کا ایک سمندر بیت المکرم مسجد کے سامنے سٹرکوں پر جمع تھا ۔ خواتین او ربچوں کی بہت بڑی تعداد شریک تھی ۔ سب کا ایک ہی نعرہ تھا ایک ہی آواز تھی۔۔۔ سب کہہ رہے تھے لبیک یا اقصیٰ۔۔۔ اور اہل کراچی نے حقیقتاً اپنا حق ادا کر دیا ۔۔۔ اگر فلسطین کے مسلمان کسی جلسے میں یہ پکار رہے تھے کہ پاکستان کہاں ہے پاکستانی کہاں ہیں تو آج ان کو بھی جواب مل گیا کہ یہاں ہے پاکستان۔۔۔ جماعت اسلامی نے اہل پاکستان کا قرض ادا کیا ہے، سب کو جمع کیا تمام جماعتوں کو مدعو کیا سب کو ساتھ لے کر ایک مقصد کی خاطر جمع ہوئے ۔ اس ملین مارچ کے شرکاء کو ہدایت تھی کہ لوگ صرف فلسطین یا پاکستان کے پرچم لائیں اس کا مقصد بھی یہی تھا کہ فلسطینیوں کو پیغام دیا جائے کہ پاکستانی تمہارے ساتھ ہیں ۔ یہ ایک منظم مارچ تھا اور کراچی کے حوالے سے نہایت خوش آئند تھا۔۔۔ کیونکہ کراچی نے ماضی میں ہمیشہ امت مسلمہ کے شہر کے طور پر نمائندگی کی ہے ۔ ایک عرصے سے اس شہر کو زبان ، نسل اور علاقے یا حقوق کے مطالبے وغیرہ کے حوالے کر دیا گیا تھا ۔اس کی شناخت امت مسلمہ کے شہر کے بجائے بھتوں اور بوری بند لاشوں سے کی جاتی تھی ۔ یہی کہا جاتا تھا کہ کشمیر ، فلسطین ،بوسنیا چھوڑو پہلے کراچی دیکھو ۔ لیکن جماعت اسلامی کراچی نے القدس کے لیے ایک زبر دست ملین مارچ کر کے اس شہر کی امت مسلمہ والی شناخت بھی بحال کر دی ہے ۔ اس کام پر ملین مارچ کے منتظمین اور شرکاء سب مبارک باد کے مستحق ہیں ۔لبیک القدس مارچ میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے بیت المقدس کو غاصب اسرائیل کا دارالحکومت بنانے کے امریکی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اسلامی فوجی اتحاد بیت المقدس اور کشمیر کی آزادی کے لیے اپنے ایجنڈے کا اعلان کرے۔ لیکن اس نام نہاد فوجی اتحاد کی قیادت تو سعودی عرب کے پاس ہے چنانچہ ایسے کسی ایجنڈے کا اعلان محض ایک خواہش سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ اگر مسلم ممالک امریکی ایجنڈے پر عمل ترک کردیں تو کچھ ہوسکتا ہے۔ اسلامی فوجی اتحاد کے ساتھ ایک امریکی فوجی اتحاد بھی ہے جس میں عرب ممالک بھی شامل ہیں اور امریکی قیادت میں مسلمانوں پر حملے کررہے ہیں۔ سراج الحق نے فلسطینی مجاہدین کے ساتھ ہونے کا اعلان کیا ہے لیکن عرب ممالک ہی کے کچھ مفتیان کرام نے فلسطینی مجاہدین کی اہم تنظیم حماس کو دہشت گرد قرار دیا ہے اور ثابت کیا ہے کہ وہ اہل فلسطین کے نہیں اسرائیل کے ساتھ ہیں۔