ایوان بالا کے صدر نشین کی برہمی 

327

اب بحث اس پر ہو رہی ہے کہ ایوان بالا کے بند کمرے میں سپہ سالار کے خطاب کی خبر باہر کیسے نکلی اور کس نے نکالی۔ کیا یہ کوئی خفیہ خطاب تھا یا اس میں ایسی باتیں کی گئیں جو عوام کے کانوں تک نہیں پہنچنی چاہیے تھیں۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ قمر جاوید باجوہ سینیٹ کے عام اجلاس سے خطاب کرتے۔ اس سے ان کی باتوں کا اعتبار اور بڑھ جاتا۔ سینیٹروں نے جنرل صاحب کے خطاب پر خوشی اور اطمینان کا اظہار کیا ہے لیکن ایوان بالا کے صدر نشین رضا ربانی اس پر برہم ہیں کہ اندر کی باتیں باہر کیسے آئیں۔ انہوں نے استحقاق مجروح کرنے کا ذمے دار ارکان سینیٹ کو قرار دیا ہے اور اس پر کارروائی کے لیے معاملہ ہاؤس بزنس ایڈوائزری کے سپرد کردیا گیا۔ جو سینیٹر اس کے ذمے دار سمجھے گئے انہیں طلب بھی کرلیا گیا ہے۔ رضا ربانی کو خدشہ ہے کہ آئندہ حساس شخصیات ارکان کو اعتماد میں لینے سے گریز کریں گی۔ یہ حساس شخصیات کیا ہوتی ہیں ، اس سے قطع نظر اگر کوئی ارکان پارلیمان کو اعتماد میں لینے سے گریز کرے تو یہ اس کی مرضی ہے لیکن اس میں نقصان کس کا ہے ؟ قمر جاوید باجوہ کا سینیٹروں سے خطاب کا بنیادی مقصد تو فوج اور عوامی نمائندوں و سول حکومت کے درمیان پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنا تھا۔ غلط فہمیاں عوام کے بڑے طبقات میں بھی پائی جاتی ہیں چنانچہ بند کمرے کی کارروائی کھلی فضا میں کرنے سے ان کو بھی اپنی فوج کے بارے میں اطمینان حاصل ہوگا۔ یہ کوئی سازش تو نہیں تھی جس کے عام ہونے پر چیئرمین سینیٹ برہم ہو رہے ہیں ۔ اس کی پردہ پوشی کا کوئی جواز نہیں ۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ جنرل باجوہ قومی اسمبلی سے بھی خطاب کریں ۔ یہ اس سے تو کہیں بہتر ہے کہ کوئی آمر پارلیمان سے خطاب کرے۔