جماعت اسلامی لاہور شوگرمل مالکان کیخلاف 28دسمبر کو احتجاجی مظاہرے کریگی

339
لاہور،امیرجماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدصحافیوں سے بات چیت کررہے ہیں
لاہور،امیرجماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدصحافیوں سے بات چیت کررہے ہیں

لاہور(وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے کہا ہے کہ گنے کی 180 روپے فی من سرکاری نرخ کے مطابق خریداری، شوگر مل مالکان کی ہٹ دھرمی اور اربوں روپے کے کسانوں کے شوگرملوں سے بقایاجات کی وصولی کے لیے ہمیں عدالت بھی جاناپڑا تو جماعت اسلامی جائے گی۔ہمارے ساتھ عدلیہ،میڈیااور عوام ہیں اور ہم کسانوں کوکسی بھی صورت بے یارومددگارنہیں چھوڑیں گے۔ جماعت اسلامی گنے کے کاشتکاروں کوریلیف دینے اور شوگرمل مالکان کے خلاف 28دسمبر کولاہور میں احتجاجی مظاہرہ کرے گی جس میں پورے پنجاب سے کسان شریک ہوں گے۔ ہم شوگرمل مالکان اورحکومت کی اس ملی بھگت کوکامیاب نہیں ہونے دیں گے اور ہماری احتجاجی تحریک اس وقت تک جاری رہے گی، جب تک کسانوں کے مسائل حل نہیں ہوجاتے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روزلاہورہائی کورٹ میں جماعت اسلامی پنجاب کی طرف سے گنے کے کسانوں کوریلیف دینے اور شوگرمل مالکان کے خلاف رٹ کی سماعت کے موقع پر میڈیاکوپریس بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ان کے ہمراہ وکیل سیف الرحمن جسرا،ضیا الدین انصاری، محمد فاروق چوہان،صہیب شریف،حاجی رمضان اور سردارنوراحمد ڈوگرو دیگر کسان رہنمابھی موجود تھے۔ انہوں نے کہاکہ ہم جسٹس ساجد محمود سیٹھی کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے کسانوں کی دادرسی کے لیے گزشتہ سماعت پر فوری حکم دیاکہ پنجاب میں 22دسمبر تک تمام شوگرملیں کھولی جائیں اور کسانوں سے 180 روپے فی من کے حساب سے گنا خریدا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ آج کی پیشی میں بھی جسٹس ساجدمحمود سیٹھی نے کین کمشنر پنجاب سے اپنے سابق سماعت کے دوران دیے گئے احکامات کے بارے میں پوچھا ہے۔عدالت میں جماعت اسلامی پنجاب کی طرف سے لاہورہائی کورٹ بار کے صدرچودھری ذوالفقارا حمد ایڈووکیٹ اور وکیل سیف الرحمن جسرانے دلائل دیے۔انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی نے 4سال قبل عدالت عالیہ کی مدد سے 180 روپے فی من گنے کاسرکاری ریٹ مقرر کروایا تھا ۔ آج تک وزیر اعلیٰ شہبازشریف کی حکومت نے ہمارے مطالبے کوپورانہیں کیا بلکہ پچھلے سال بھی 120روپے فی من گناکسانوں سے خریدا گیا۔ اس بار بھی کسانوں کو مجبور کرکے گنے کواونے پونے خریدنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ہم شوگر مل مالکان کی اس مرتبہ یہ خواہش پوری نہیں ہونے دیں گے۔یہ کسانوں کے ساتھ سراسرظلم اور زیادتی ہے۔شوگر ملوں کے باہر کنڈے بھی ختم کردیے گئے ہیں۔اب کئی سالوں سے کسان 200 کلو میٹردور سے گنا لے کر شوگر ملوں تک پہنچتے ہیں اور شوگرملوں کے باہر گنے کی ٹرالیاں بیس پچیس دنوں تک انتظارکرتی رہتی ہیں کہ کب ان کی باری آئے گی۔انہوں نے کہاکہ جب گناشوگر ملیں خریدتی ہیں توفی ٹرالی 10 من گناکٹوتی کی جاتی ہے۔ان ظالمانہ کٹوتیوں کوفوری ختم کیاجائے۔انہوں نے کہاکہ شوگر ملوں کے ذمے کسانوں کے اربوں روپے کے بقایاجات موجود ہیں جو کسانوں کو ادانہیں کیے جارہے۔ وزیراعلیٰ شہبازشریف کے رشتے داروں کی برادرشوگرمل کے ذمے بھی 98 کروڑکی رقم واجب الاداہیں جوعلاقے کے کسانوں کو نہیں دی جارہی۔ انہوں نے کہاکہ ہم کسانوں کوکہتے ہیں کہ آپ اس سال کسی بھی صورت گنا180روپے فی من سرکاری ریٹ سے کم فروخت نہ کریں۔