گڑھی خدا بخش(خبرایجنسیاں+مانیٹرنگ ڈیسک) سابق صدر مملکت اور پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کے سربراہ آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پیٹھ میں چھرا گھونپنے والوں کا اب ساتھ نہیں دیں گے۔ان کے بقول ملک میں اب دہرا معیار نہیں چلے گا، کسی نے این آر او دینے کی کوشش کی تو اس بار مقابلہ کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گڑھی خدا بخش میں بینظیر بھٹو کی 10ویں برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ زرداری نے اپنے خطاب میں سیاسی مخالفین پر کڑی تنقید کی ۔ان کا کہنا تھا کہ مخالفین اتنا ظلم کریں جتنا برداشت کر سکیں،ان میں برداشت کرنے کی ہمت نہیں ، وہ جیلوں میں جا کر روتے ہیں،،جس طرح انہیں ہم سے ایشوزہیں ہمیں بھی ان سے ایشوزہیں۔ انہوں نے کہا کہ آر اوز کے بنائے ہوئے لیڈرز سازشی عناصر کے گندے انڈے ہیں،ان سازشی انڈوں میں سے بچے نکل رہے ہیں،کوئی کپتان تو کوئی لیڈر بن رہا ہے، ان سب کو جکڑ کر الیکشن لڑوں گا اور جیتوں گا۔سابق صدر مملکت نے کہا کہ 10 سال ہوگئے لیکن لگتا ہے بینظیرہم سے کل رخصت ہوئی ہیں، بی بی اور پی پی کے خلاف سازش اب بھی جاری ہے ،ہم نے پیپلز پارٹی کو بچا کر چلانا ہے، کسی جنگ میں نہیں ڈالنا۔ان کے بقول میں اور بلاول شہید بے نظیرکا مشن آگے بڑھا رہے ہیں،بلاول صرف میرا ہی نہیں پوری قوم کا بیٹا ہے جبکہ میرے کارکنوں کی بیٹیاں بھی میری بیٹی آصفہ جیسی ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول کا کہنا تھا کہ عمران خان کی سیاست انگلی کے اشاروں پر چلتی ہے، کرپشن پر سیاست چمکانے والے کا حواری خود کرپٹ نکلا ۔انہوں نے کہا کہ مظلوم عوام کو انصاف دلواؤں گا ،ظلم سے نجات دلاؤں گا ،دہشت گردی سے آزاد کراؤں گا، بھوک افلاس کو ختم کر کے انہیں خوشحال بنانے کی جدوجہد کروں گا، بیروزگاری کے جن کو قابو میں لاؤں گا ،ہم پارلیمان کی بالادستی جمہوریت کے استحکام اور حفاظت کے لیے جدوجہد کرتے رہیں گے ، اللہ کی مدد اور عوام کی حمایت سے الیکشن جیت کر آئیں گے ۔علاوہ ازیں بی بی سی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے بلاول نے بینظیر بھٹو کے قتل کا ذمے دار سابق فوجی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کوقراردیا‘ جنھوں نے حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میری والدہ کو قتل کروایا۔انہوں نے کہا کہ وہ اس نوجوان لڑکے کو بینظیر کا قاتل نہیں سمجھتے جس نے 27 دسمبر 2007 ء کی شام راولپنڈی میں ان کی والدہ پر حملہ کیا تھا، اس دہشت گرد نے شاید گولی چلائی ہو لیکن پرویز مشرف نے میری والدہ کی سیکورٹی کو جان بوجھ کر ہٹایا تاکہ انہیں منظر سے ہٹایا جا سکے۔بلاول کے مطابق پرویز مشرف نے بینظیر بھٹو کو براہِ راست دھمکی دی اور کہا کہ ان کے تحفظ کی ضمانت ان (مشرف) کے ساتھ تعاون پر منحصر ہے۔ بلاول کے مطابق حملے والے روز پرویز مشرف نے بینظیر کی سکیورٹی ہٹا دی،حملے کے دن ان کے گرد جو سیکورٹی حصار ہوتا تھا اسے بھی ہٹا دیا گیا،میں اس طرح کے اتفاقات پر یقین نہیں رکھتا۔’ان سے جب پوچھا گیا کہ رائے عامہ کے جائزے بتاتے ہیں کہ بہت سے پاکستانی آپ کے والد کو بینظیر بھٹو کا قاتل سمجھتے ہیں، تو بلاول نے کہا کہ یہ مظلوم کو ظالم قرار دینے کے مترادف ہے۔’میری والدہ کے قتل کے معاملے میں حقائق کو چھپایا جا رہا ہے اور پرویزمشرف کو بچانے کے لییمیڈیا کے ذریعے ایک خاص طرح کا تاثر پیدا کیا جا رہاہے۔