معاشرے میں سدھار کیلیے انصاف کی  فراہمی ناگزیر ہے، چیف جسٹس مسکانزئی

127

ڈیرہ اللہ یار (آن لائن) بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی نے کہا ہے کہ ہم معاشرے کے قرض دار ہیں اور یہ قرض صرف عدل و انصاف سے اتارا جاسکتا ہے، جہاں انصاف نہیں ہوتا وہاں معاشرہ بے راہ روی پر چل پڑتا ہے،
مظلوم کی لب کشائی سے پہلے انہیں انصاف فراہم کیا جائے تو معاشرے میں انقلابی سدھار لایا جاسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دورہ ڈیرہ اللہ یار کے موقع پر وکلا کے بارکونسل کی نئی بلڈنگ کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد بار کونسل کی جانب سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس صاحبان اور ماتحت عدلیہ کے جج صاحبان دن رات کام کرکے مظلوم کو انصاف فراہم کریں تاکہ معاشرے میں مزید سدھار لایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی نظریں سب سے زیادہ عدلیہ پر ہوتی ہیں اور وہ عدلیہ پر فخر کرتے ہیں۔ ہمیں بھی اپنا پورا حق ادا کرنا چاہیے اور عوام کو فوری اور سستا انصاف فراہم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی مسائل کیلیے تمام اضلاع کے اندر ادارے فعال ہوکر کام کریں گے کوتاہی برتنے والوں کے خلاف براہ راست کارروائی ہوگی۔ جسٹس محمد ہاشم کاکڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام اپنے مسائل اور مشکلات کے لیے جب تک خود کھڑے نہیں ہونگے اس وقت تک ان کی مشکلات بھی کم نہیں ہونگی اور آج کے جدید دور میں عوام کسی بھی ناانصافی اور زیادتی کے بارے میں براہ راست اضلاع کے اندر ججز اور ہائی کورٹ میں درخواست دے سکتے ہیں۔ انہیں فوری طور پر پورا انصاف فراہم کیا جائے گا کیونکہ ہم عوام کے پیسوں کے ٹیکس سے تنخواہیں لیتے ہیں اور ہمار ا فرض بنتا ہے کہ ہم جن سے تنخواہیں لیتے ہیں ان کے مسائل اور مشکلات بھی کم کریں۔